کراچی (اسٹاف رپورٹر )چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ کے خصوصی احکامات پر معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث کراچی کی مختلف جیلوں سے مجموعی طورپر 200 سے قیدیوں کو رہاکردیاگیا۔ صدرمملکت اور نگراں وزیراعظم کی جانب سےجیل حکام کو تاحال رہائی سے متعلق احکامات موصول نہ ہوسکےجبکہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینےکے باعث بھی گذشتہ سال کی نسبت اس سال بہت کم قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی۔ عیدالفطر کےپیش نظر چیف جسٹس کے حکم پر سیشن ججوں نے جیلوں میں جاکر دورے کیے اورہنگامی بنیادوں پر قیدیوں کے مقدمات کی سماعت کی۔ لڑائی جھگڑا، بلوہ ،ہنگامہ آرائی، غیر قانونی اسلحہ رکھنے ، چوری ،اسٹریٹ کرائم سمیت معمولی نوعیت کے فوجداری مقدمات میں نامزد قیدیوں کو فوری رہا کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔ رہائی کے احکامات سے قبل قیدیوں کے مقدمات کے استغاثہ کی موجودہ صورتحال کاجائزہ لیا۔ تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے پرمسرت موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے پیش نظر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سینٹرل، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے کارروائی عمل میں لاتےہوئے عید سے قبل ایک ہفتے تک مسلسل دورے کیے اور جیلوں میں ہنگامی بنیادوں پر مقدمات کی سماعت کی۔ دوروں کے دوران200 سے زائد قیدیوںکے مقدمات کی ہنگامی بنیادوں پر سماعت ہوئی اور ان کیخلاف درج مقدمات کے استغاثہ کا بھی جائزہ لیاگیاتو معلوم ہوا کہ انکے مقدمات محض اس بنیادپر التوا کا شکارہیں کہ استغاثہ کے سرکاری گواہان ایک ایک سال سے غیر حاضر تھے، اسکے علاوہ ایسے قیدیوں کی تعدا د بھی شامل تھی جو صرف جرمانوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے پابند سلا سل تھے ،جن کو سماجی شخصیات کے تعاون سے رقم ادا کرنے پر رہاکیا گیاجبکہ ایسے قیدی بھی پائے گئے جن کے مقدمات زیرسماعت تھے جبکہ ان پر عائد الزامات کے مقابلے میں عدالتی ریمانڈ کی مدت ممکنہ سزا سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ فاضل ججوں نے ان قیدیوں کو جرم قبول کرنے پر ضابطہ فورجداری کی دفعہ 382-B کے تحت فائدہ دیتے ہوئے انکے عدالتی ریمانڈ کو سزا میں تبدیل کردیااور فوری رہائی کے احکامات جاری کیے۔ دوسری جانب جیل زرائع کے مطابق اس سال تاحال صدر مملکت اور وزیراعظم کی جانب سے سزاؤں میںکمی کے حوالے سے تحریری طورپرکو خط یا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انخابات کیلئے سونپی گئیں زمہ داریوں کے باعث ججوں کے دوروں میں کمی رہی جسکی وجہ سے قیدیوں کی رہائی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بہت کم رہائی عمل میں آئی۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے قیدیوں کی سزاؤں میں 2،2 ماہ کی کمی کی گئی ہے جسکے نتیجے میں 7 قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے کیونکہ انکی قید کی سزائیں پوری ہونے میں زیادہ سے زیادہ2 ماہ رہ گئےتھے۔ جیل میں قیدیوں کے حقوق پر کام کرنےوالی غیر سرکاری تنظیم سائبان نے بھی 36 ایسے قیدیوں کی رہائی میں کردارادا کیا جو صرف جرمانے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے قید تھےان قیدیوںکی طرف سے مجموعی طورپر 50 ہزار روپے ادا کیے گئےجبکہ اسی تنظیم کی جانب سے 9 قیدیوں کی زرضمانت کا بھی انتظام کیاگیا۔ علاوہ ازیں فاضل ججوں نےدوروں کےدوران قیدیوں کی شکایات بھی سنیں اور جیل حکام کو سختی سے تاکید کی کہ جیل میں قیدیوں کے لیے عید کے موقع پر غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے جائیں اور ان کے کھانے پینے کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔