• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ سرائوں کا تحفظ، خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گے، چیف جسٹس، سات دن میں شناختی کارڈ فراہم کرنے کا حکم

خواجہ سرائوں کا تحفظ، خصوصی عدالتیں بنائی جائیں گے، چیف جسٹس، سات دن میں شناختی کارڈ فراہم کرنے کا حکم

لاہور (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کے تحفظ کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کے قومی شناختی کارڈز 7 یوم میں بنانے سے متعلق کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جائیگی۔ عام تعطیل کے باوجود عید کے تیسرے روز بھی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود نوٹسوں کی سماعت کی۔ خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد روایتی انداز میں زرق برق کپڑے پہن کر عدالت کے روبرو پیش ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز ون ونڈو طریقے سے بننے چاہیں، سپریم کورٹ تمام اقدامات خود آن لائن مانیٹر کریگی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خواجہ سراؤں کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاشرے کا وہ طبقہ ہے جسے حقیقتاً اس کا حق اور انصاف اس کی دہلیز پر ملنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سراؤں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائینگی کیونکہ جب تک خواجہ سراؤں کو عدالتی تحفظ نہیں ملے گا، انکے معاملات حل نہیں ہوسکتے۔ عدالتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ خواجہ سرا معاشرے کا وہ طبقہ ہیں جنہیں ماں باپ بھی اپنا نام دینے کو تیار نہیں ہوتے، معاشرے میں انہیں مختلف ناموں سے چھیڑا جاتا ہے، کوئی بھی سرکاری ادارہ انہیں چھاؤں فراہم نہیں کرتا، مردم شماری میں ان کی تعداد 10 ہزار بتائی گئی ہے مگر حقیقت میں ان کی تعداد زیادہ ہے۔ نایاب نامی خواجہ سرا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ملک بھر کے رجسٹرڈ خواجہ سراؤں کی تعداد زیادہ ہے، جب تک خواجہ سراؤں کو اسمبلیوں میں مخصوص نشست نہیں ملتی، اسمبلیوں میں خواجہ سراؤں کے مسائل کی نشاہندہی نہیں ہو سکتی۔ خواجہ سراؤں کے نمائندوں نے شکایت کی کہ انہیں ووٹ دینے کے حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن خواجہ سراؤں کے پاس شناختی کارڈز موجود ہیں، انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سراؤں کیلئے اسمبلی میں مخصوص نشست کا تعین ان کی آبادی پر منحصر ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب اکبر درانی نے کہا کہ خواجہ سراؤں اور انکے گرو کے شناختی کارڈ 7 یوم میں بالکل مفت بنانے کیلئے صوبائی اور ضلعی سطح پر 40 چھوٹی اور بڑی کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن خواجہ سراؤں کے پاس قومی شناختی کارڈز ہیں، انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہئے، عدالت قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے جو کچھ کر سکی، کرے گی۔

تازہ ترین