جس دن سے یہ کائنات وجود میں آئی ہے، اس دن سے اب تک خوشی اور غم انسان کے ساتھ ساتھ چلے آرہے ہیں، انہیں ہم صرف اور صرف محسوس کر سکتے ہیں۔ خوشی اور غم کی تعریف میں کچھ اس طرح کر سکتا ہوں جیسے تم میری زندگی میں آئیں،خوشی، مجھ سے بچھڑ گئیں غم۔میر ے اور تمھارے درمیان تعلق کو خوشی اور ترک تعلق کو غم کہتے ہیں۔ خوشی ایسی ہے جیسے مدت سے بہار کی امید میں سوکھا ہوا درخت اچانک ہرا بھرا ہو جائے۔ جیسے تپتے صحرا میں پانی مل جائے، جیسے روتے بسورتے معصوم بچے کو ماں کی گود مل جائے، جون کی جھلسا دینے والی دھوپ میں ایک گھنا درخت مل جائے، جیسے دسمبر کی یخ بستہ ہوائوں میں ٹھٹرتے نگ دھڑنگ یتیم بچے کو کمبل مل جائے، دکھ اور کرب میں مبتلا لوگوں کو قرار آجائے، راہ سے بھٹکے ہوئے مسافر کو منزل مل جائے۔ ہیر کو رانجھا، شیریں کو فرہاد، لیلی کو مجنوں، سسی کو پنو، جولیٹ کو رومیو، اور مجھ کو تم مل جائو اور ان سب سے بچھڑنے کا نام ہی تو غم ہے جو خوشی سے زیادہ محسوس کیا جاتا ہے خوشی کو ہم بہت جلد بھول جاتے ہیں لیکن غم کو نہیں۔
(ظفر احمد)