• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن گالا ٹکٹ ’’رولا‘‘
ٹکٹ تقسیم غلط ہو یا صحیح مگر یہ بھی درست ہے کہ یہ ساری دوڑیں کارکنوں کی اقتدار میں شامل ہونے کے لئے ہیں، کیا ٹکٹ ملے بغیر پارٹی کے لئے کام نہیں کیا جا سکتا؟ بہرحال بڑی دلچسپ صورتحال ہے کہ کہیں کھڑکی توڑ رش ہے، کہیں دھرنے کو دھرنے کا سامنا، بالخصوص خواتین جو ہر صورت بہت باصلاحیت ہوتی ہیں ان کی فضیلت زیادہ نظر انداز ہوئی، سیاستگلی ’’سیاسی انہے ریوڑیاں بانٹ رہے ہیں، بعض نے ساری اپنوں میں بانٹ دیں۔ ایک جماعت کا ماٹو وزارت عظمیٰ ہے چاہے وہ چور لا کر دیں یا ساد۔ کچھ اس قدر امید سے ہیں کہ ان کے ہاں لنگڑا لولا ہی سہی کاکا تو ہو، پہلے کبھی نہیں سنا تھا کہ ورکرز آپس ہی میں گتھم گتھا ہوں اب تو یہ روش عام ہو گئی کہ جب سیاست نہیں لڑ سکتے تو آپس میں لڑ لو، اب کوالٹی، نظریہ، کردار، صداقت، امانت کچھ بھی درکار نہیں بس یہی دیکھنا ہے کہ اسے اپنے ٹکٹ پر کھڑا کیا تو کھڑا رہے گا یا بیٹھ جائے گا، پیسہ جسے ہم محبتوں وابستگیوں وفاداریوں میں کوستے رہتے ہیں، وہی رخ محبوب ہے اور وہی ٹکٹ کا ضامن بھی، دو بڑی پارٹیاں اپنا پھٹا ہوا چولا مختلف قسم کے دھاگوں سے سی رہی ہیں، اور جنس کے دروازے پر کواڑ توڑ ہجوم ہے اس کا چولا ہے کہ گھگھرا بنتا جا رہا ہے، قیادتوں کی قیادت کا انداز ہی ان کے گلے پڑ گیا ہے، سو خون معاف پیمانہ چل رہا ہے، پاک دامن کا دل جل رہا ہے، کبھی انتخابات سے پہلے ایسا رولا رپا میرے ربا! نظر نہیں آیا تھا اب تو ہی خیر کرے تو قوم کو کوئی خیر دین نصیب فرما دے ورنہ کہیں یہ الیکشن میچ Draw نہ ہو جائے۔
٭٭٭٭
گالیاں دے کر بڑا مزا آیا
22کروڑ عوام کے سامنے 70سال میں حلوہ تو رکھ نہ سکے گالیوں کا چھابہ ہی رکھ دیا، اور پھر ہر چینل آواز لگائی گالیاں لے لو! یہ میٹھی میٹھی بھی ہیں سستی سستی بھی ہیں گالیاں لے لو! ہم کسی ایک چینل پر کسی ایک پروگرام کا ہی کاش حوالہ دے سکتے مگر یہاں تو ہر پروگرام ہر چینل پر گالی توڑ رش ہے، انتخابی مباحثے بنیروں کے چھپڑوں سے آگے بڑھ کر مغلظات بازار تک پہنچ گئے ہیں، اب تو یہ کہہ کر بھی کوئی ایک آدھ ہلکا سا نمونہ پیش نہیں کر سکتے کہ نقلِ کفر، کفر نبا شد فلاں، فلاں نے تو ایک دوسرے کو ایک اینکر نہیں پوری قوم کے روبرو وہ بے لباس گالیاں دیں کہ خطرہ ہے کہ بچے ہمارے عہد کے بدمعاش نہ ہو جائیں، یہ ہیں ہمارے وہ ’’رہگما‘‘ جو تقریباً پونی صدی سے ہمیں دشنام گلی کے چکر لگوا کر پوری ملت کی ناک کٹوا رہے ہیں اپنی ناک تو جیب میں لئے پھرتے ہیں جب چاہا لگا لی جب چاہا اتار دی، ان کے تو ناک نہیں ہمارے ناک کیوں جلاتے ہیں، اتنی سڑاند اتنی بدبو مائیکوں میں پھونک رہے ہیں، الزام دھرنا تہمت لگانا بدنام کرنا، ’’قذف‘‘ ہے، اور اگر قذف کی حد تک ہی اسلام نافذ کر دیا جائے تو 80درّے بیچ چوراہے کے ایک کو بھی پڑ جائیں تو ہماری اخلاقیات درست ہو جائے۔
٭٭٭٭
اور رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
مقبوضہ کشمیر میں بھارتیا جنتا پارٹی کے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے حکومتی اتحاد حکم کرنے کے بعد کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ خون شہیداں نے کٹھ پتلی کو بھی ناچ دکھانے سے روک دیا۔ کشمیر کے نہتوں کا خون تو ایک ہے، اگر ایک بوند بھی کسی اور جَل میں ٹپکے گا تو نکالا جائے گا لوٹ کے آئے گا، عبرت کا سامان آ چکا، آزاد فضائیں بھی اب آنے کو ہیں، مسلمان، ہندو کی کٹھ پتلی بن جائے اس کے اشاروں پر ناچے ہندو کو اپنا سمجھے پھر بھی وہ اسے اپنا نہیں مانے گا، اس لئے جس کا ظاہر باطن گندا ہو، عناد سے بھرا ہو اس کے آنگن میں نو من تیل بھی مل جائے تو ناچنا حرام، سنا ہے اب گورنر راج رائج ہو گا، مگر ظلم کا راج تو اور چمکے گا، اور یہ ظلم، بھارت کو اتنا مہنگا پڑے گا کہ صدیوں پچھتاوے کی آگ میں جلے گا، کہ آزادی کی چتا جلانے کا انجام بھی نہ بجھنے والی آگ کی صورت ضرور ظاہر ہو گا۔ مفتی خاندان سے بی جے پی کی از خود علیحدگی ہندو کا وہ عدم اعتماد ہے جو وہ مسلمانوں کے تئیں رکھتا ہے، اور اس کا علاج صرف جہاد ہے، جو نہتے کشمیری 52اسلامی ممالک اور بالخصوص 36ملکی اسلامی عسکری اتحاد کے ہوتے ہوئے تنہا لڑ رہے ہیں، ہم اخلاقی سفارتی تعاون فراہم کرتے آئے ہیں، مگر مسلم امہ تو اس میں بھی شامل نہیں، بلکہ بھارت سے تجارتی اور دیگر تعلقات بھی استوار کر رکھے ہیں، ہمارا فارن آفس، سفارتکاری بھی لپ سروس ہے، ورنہ بہت کچھ ڈپلومیٹک سطح پر کیا جا سکتا ہے، اخلاقی تعاون اپنی جگہ مگر ہماری تو رگ جاں مقبوضہ ہے، شہید کے خون کی ایک بوند ہی شاید مودی کے اس جملے کو غلط ثابت کر دے کہ پاکستان ایک بوند پانی کو ترسے گا۔
٭٭٭٭
ٹرمپ کے ایسے ہوش اُڑے
....Oشاہ محمود قریشی، بھٹو کی پیپلز پارٹی ختم ن لیگ کو بھی نون غنہ ہوتا دیکھ رہا ہوں۔
خدارا اب پی ٹی آئی کو پی ٹی نہ آئی نہ بنا دینا۔
....Oصفدر کیپٹن (ر):سزا ہو یا جزا سامنا کریں گے، عمران عدالتوں کو ڈکٹیشن نہ دیں۔
سزا کی سمجھ تو آتی ہے جزاء کی نہیں، عمران عدالتوں کو ڈکٹیشن تو تب دیں جب عدالتیں ڈکٹیشن قبول کرتی ہوں۔
....O عمران کے گھر ناراض کارکنوں کا احتجاج جاری، صورتحال کشیدہ، رینجرز طلب
نوبت یہاں تک آ پہنچی، کیا سارے ’’انصافیئے‘‘ بروٹس ہو گئے؟
....Oسعد رفیق کی دوسری شادی، پہلی بیوی ناراض، کاغذات نامزدگی واپس لے لئے۔
جب خواجہ صاحب نے ٹکٹ دلوایا تھا پہلی بیوی کو تب ہی اندازہ ہو جانا چاہئے تھا، ویسے دوسری بیوی رکھنے سے خاوند نا اہل نہیں ہو جاتا، مگر مشرقی شریعت کی فقہ ہی مختلف ہے۔
....Oٹرمپ کی بوکھلاہٹ:شمالی کورین جنرل سے مصافحہ کے بجائے اسے سیلوٹ کر ڈالا؎
بڑھاپا آنے سے ٹرمپ کے ایسے ہوش اڑے
مصافحہ جیب میں ڈالا سیلوٹ کر ڈالا
٭٭٭٭
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین