کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کی سفارش کرانے پر شدید سرزنش کی ہے اور حکم دیاہےکہ ملازمین کے واجبات دئیے بغیر بیرون ملک نہیں جاسکتے،چیف جسٹس نےشعیب شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم ابھی اتنے طاقت ور نہیں کہ عدالت کو ڈکٹیٹ کراؤ،عدالت کا ادب واحترام سیکھیں ،انجان اور معصوم نہ بنیں آپ کو سب خبر ہے کہ آپ کےلیے کون سفارشیں کررہاہے،ملازمین کے واجبات کی مد میں دس کروڑ روپے نقد جمع نہ کرانے پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا،10 روز میں 10 کروڑروپے جمع کرانے کا حکم دیدیاہے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کی صبح ایگزیکٹ کےسربراہ شعیب احمد شیخ اپنے ٹی وی چینل میںملازمین کے واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے، کیس کا نمبر پکارا گیاتو شعیب احمد شیخ اپنے وکیل شہاب الدین سرکی کے ہمراہ دل ہی دل میں کچھ پڑھتے ہوئے روسٹرم پر آئے،چیف جسٹس نے شعیب شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بتائیں ملازمین کو واجبات اداکرنےکےلیے دس کروڑ روپے جمع کرائے کہ نہیں؟جس پر ان کے وکیل نے بتایاکہ ہم نظر ثانی کی درخواست دائر کررہے ہیں ہم نے گھر کے کاغذات جمع کرادئیے ہیں گھر کا سونا بھی فروخت کردیاہے،چیف جسٹس نے ریمارکس میںکہاکہ باربار حکم کے باوجود نقد رقم جمع نہ کرانا توہین عدالت ہے اور اب ہم شعیب شیخ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کررہے ہیں ،چیف جسٹس نے ایک بار پھر شعیب شیخ کو مخاطب کیا اور کہاکہ آپ جو مرضی دم درود پڑھ کر پیش ہوں عدالت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑنے والا، اس موقع پر فنکار و اینکر نبیل ظفر بھی پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو بتایاکہ ریٹنگ والا مسئلہ جوں کا توں ہے ،عدالت سے استدعاہےکہ یہ مسئلہ بھی حل کردے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے کس کو درخواست دی ہے ؟ مجھے کیا خبر کہ ریٹنگ کیا ہوتی ہے؟آپ درخواست دائر کریں جو آپ کا حق ہوگا وہ ملے گا لیکن آپ لوگوں کی کوئی چالاکیاں نہیں چلیں گی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے سفارشیں کرانے پر شعیب شیخ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سخت سرزنش کی اور کہا کہ تم اتنے طاقتور نہیں کہ عدالت کو ڈکٹیٹ کرائو، پتہ ہے تمہارے لیے کون کون سفارشیں کر رہا ہے، تم اتنے انجان یا معصوم مت بنو تمہیں سب خبر ہے،اس دوران چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ شعیب شیخ کا نام ای سی ایل میں درج ہے یا نہیں ؟تاہم اس پر کوئی جواب نہ دیاگیاتو چیف جسٹس نے خود قراردیاکہ جب تک ملازمین کے واجبات ادا نہیں ہوجاتےاس وقت تک شعیب شیخ بیرون ملک نہیں جاسکتے، چیف جسٹس نے شعیب شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 10کروڑ جمع کرائو، پھر کیس سنیں گے، اس طرح ورکرز کو ذلیل کرتے ہیں۔ یہ تو کہتے تھے اربوں روپے ہیں، کہاں گیا پیسہ۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر دو ہفتوں میں رقم جمع نہیں کرائی تو شعیب شیخ پر توہین عدالت کا کیس چلائیں گے۔بعدازاں نبیل ظفر کی جانب سے باضابطہ طورپر ریٹنگ سے متعلق درخواست جمع کرائی گئی جسے چیف جسٹس نے سماعت کےلیے منظورکرتے ہوئے اسلام آباد میں سننےکےلیے 25 جون کی تاریخ مقررکردی۔