• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہندو مسلم جوڑے کو بھارتی پاسپورٹ مل گیا

بھارتی شہر لکھنئو میں ہندو اور مسلم مذہب والے جوڑے کو پاسپورٹ مل گیا، جبکہ ان کی عرضی خارج کرنے، انہیں مبینہ طور پر بے عزت اور مذہب تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے پاسپورٹ افسر کا تبادلہ کرکے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا۔

وزارت خارجہ کے سیکریٹری ڈی ایم ملیئے نے واقعے نوٹس لیتے ہوئے جلد ہی مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ متاثرہ جوڑے کو بدھ کو پاسپورٹ آفس بلایا گیا اور آج انہیں پاسپورٹ بنا کر دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاسپورٹ افسر کی جانب سے جوڑے کو پاسپورٹ کے اجراءکی درخواست خارج کرتے ہوئے وجہ بتائی کہ وہ الگ الگ مذہب سے ہیں لہذا پہلے مذہب تبدیل کیا جائ

واقعے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انس اور تنوی نے الزام لگایا کہ پاسپورٹ افسر نے بین مذاہب شادی کی وجہ سے انہیں شرمندہ کرتے ہوئے ان کی درخواست خارج کی۔

انس نے بتایا کہ اس افسر نے انہیں اپنا مذہب تبدیل کرکے ہندو بننے کی بھی نصیحت کی جس کے بعد جوڑے نے وزیر خارجہ سشما سوراج اور پی ایم او کو ٹویٹ کرکے اس کی معلومات دی اور اس معاملہ میں مداخلت کی اپیل کی ۔

اطلاعات کے مطابق محمد انس صدیقی نے سال 2007 میں لکھنئو میں تنوی سیٹھ کے ساتھ شادی کی اور اپنی اہلیہ کے پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تھی ۔

20 جون کو لکھنئو کے پاسپورٹ آفس میں ان کا اپوائنٹمنٹ تھاجس میں جوڑے نے انٹرویو اسٹیج اے اور بی کلیئر کرلیا تھا ، مگر سی اسٹیج میں پوچھے گئے سوالوں کو لے کر کچھ مسئلہ ہوا تھا۔

انس نے بتایا کہ مجھ سے پہلے میری اہلیہ کی باری آئی۔ وہ سی 5 کاونٹر پر گئی تو وکاس مشرا نام کا ایک افسر اس کے دستاویز چیک کرنے لگا ۔ جب اس نے شوہر / بیوی کے نام کے کالم میں محمد انس صدیقی لکھا دیکھا تو میری اہلیہ پر چیخنے لگا اور افسر نے میری اہلیہ سے کہا کہ اسے مجھ سے شادی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ میری اہلیہ رو رہی تھی جس کے بعد افسر نے اس سے کہا کہ وہ سبھی دستاویز میں اصلاح کرکے دوبارہ آئے۔

انس نے بتایا کہ میری اہلیہ تنوی نے افسر سے کہا کہ وہ اپنا نام تبدیل کروانا نہیں چاہتی ، کیونکہ ہمارے کنبہ کو اس سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ یہ سنتے ہی پاسپورٹ افسر نے اس سے کہا کہ وہ اے پی او آفس چلی جائے کیونکہ اس کی فائل اے پی او آفس بھیجی جارہی ہے۔

انس صدیقی کے مطابق اس کے بعد پاسپورٹ افسر وکاس مشرا نے مجھے بلایا اور بے عزت کرنے لگا ۔ اس نے کہا کہ میں ہندو مذہب اختیار کرلوں ورنہ میری شادی تسلیم نہیں کی جائے گی ۔ اس نے کہا کہ ہمیں پھیرے لے کر شادی کرنی چاہئے اور مذہب تبدیل کرلینا چاہئے۔

تازہ ترین