• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹکٹ لینا ہوتا تو تھوکا چاٹ لیتا، ناراض نہیں اختلاف ہے، نوازشریف کا بھلا چاہتا ہوں، چوہدری نثار

ٹکٹ لینا ہوتا تو تھوکا چاٹ لیتا، ناراض نہیں اختلاف ہے، نوازشریف کا بھلا چاہتا ہوں، چوہدری نثار

اسلام آباد (ایجنسیاں)سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ میں نے کبھی نہیں کہاکہ زبان کھولی تونواز شریف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ٗ یہ میرا طرز کلام اور طرز سیاست نہیں ٗ(ن) لیگ سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی اور اگر مجھے ٹکٹ لیناہوتاتومعافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا ‘مجھے شاہد خاقان عباسی نے کابینہ میں شامل ہونے کا کہا لیکن منع کردیا ‘میں نے کوئی بغاوت نہیں کی ‘ نوازشریف کا بھلاچاہتاہوں‘میاں صاحب سے سیاسی اختلاف ہے ناراضگی نہیں ‘ جب تک کلثوم نواز کی صحت ٹھیک نہیں ہو جاتی معاملے پر بات نہیں کرونگا ٗ ہاتھ باندھ کر لیڈر کی ہاں میں ہاں ملانا وفا داری نہیںبلکہ منافقت اور لیڈر کے ساتھ دشمنی ہے‘ (ن) لیگ اور میاں صاحب کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ‘تحریک انصاف سمیت کسی سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں ہو رہی ،الیکشن جیت کر فیصلہ کروں گا کہ کس طرف جانا ہے۔ جمعہ کو پریس کانفر نس کرتے ہوئے چوہدر ی نثار علی خان نے کہا کہ آج سے دس دن پہلے غلط خبر بنی اس میں کوئی حوالہ نہیں تھا کہ میں نے یہ بات کہاں کی؟کہا گیا میں نے کہا ہے پی ٹی آئی میں دس غلطیا ں ہیں تو (ن) لیگ میں سو غلطیاں ہیں، کہا گیا میں زبان کھولوں گا تومیاں صاحبان منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے، میں نے فوری طور پر اس کی تردید کی‘سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کے ساتھ اختلا فا ت کس نوعیت کے ہیں ان کی وضاحت ضرور کروں گا لیکن کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ان کی صحت ٹھیک نہیں ہوجاتی اس پر بات نہیں کروں گا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ضرور بتاؤں گا آزاد الیکشن کیوں لڑرہا ہوں، یہ سب سیاسی اختلافات ہیں، کسی ذاتی اختلافات کی بات نہیں کررہا۔ انہوںنے کہاکہ میری سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی غلط خبر آئی، مجھے کوئی لالچ نہیں اور نہ کسی کی طرف دیکھ رہا ہوں، حلقے کے عوام اور اللہ کے سامنے دیکھ رہا ہوں، 25 جولائی کو سب سامنے ہوگا کہ عوام کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کو 34 سال سے دل سے مشورہ دیا، نواز شریف اور پارٹی کے لوگوں کو کہا کہ میرے معیار میں وفاداری یہ نہیں ہاتھ باندھ کر لیڈر کی ہاں میں ہاں ملاؤ، یہ منافقت ہے اور لیڈر کے ساتھ دشمنی ہے، اصل ایمانداری وفاداری یہ ہے کہ جو سمجھتے ہوں حقائق یہ ہیں وہ سامنے رکھو اور میں نے یہی کیا‘جب سمجھا کہ اختلافات ایک ڈگر سے آگے بڑھ گئے تو میں ایک طرف ہوکر نہیں بیٹھا، اپنے آپ کو وزارت سے علیحدہ کردیا، جو کہتے ہیں چوہدری نثار نے بس چھوڑ دی ان پر ہنسی آتی ہے، میں کسی آوارہ بس کا مسافر نہیں اور دائیں بائیں کسی بس کی طرف نہیں دیکھتا ۔

تازہ ترین