دبئی (سبط عارف) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نےعارضی طور پر اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کی سربراہی سے مستعفی ہوگئے ہیں جس کا مقصد ان کی سیاسی جماعت اے پی ایم ایل کو بغیر کسی حیل وحجت اور تنازع کےالیکشن کمیشن آف پاکستان کے مجوزہ قوانین اور جملہ پیچیدگیوں سے پاک کرکے انتخابات میں حصہ لینے کے قابل بنایا جاسکے۔ اے پی ایم ایل کے اندرونی زرائع کے مطابق اس عارضی مرحلے میں جنرل پرویز مشرف سیاسی جماعت سے عملاًعلیحدگی اختیار نہیں کریں گے بلکہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک مخصوص کردار ادا کریں گےاس دوران سینٹرل ایگزیکیٹیو کمیٹی کے ڈاکٹر امجد ان کی جگہ لیں گے اور ماحین ملک آدم سیکریٹری جنرل کے فرائض انجام دیں گی۔ زرائع کے مطابق ایک اہم اجلاس میں جنرل پرویز مشرف جو آج کل کچھ بیمار اور کمزورہیں نے اپنے کارکنوں کو کہا ہے کہ وہ پوری توانائی اور آب و تاب کے ساتھ الیکشن میں حصہ لےکر ہر صورت میں ایوان تک پہنچا جائے۔ جبکہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ملک کے بااثر حلقوں نے جنرل پرویز مشرف کو کئی مرتبہ کہا ہے کہ اب پاکستان کی عملی سیاست میںان کا (جنرل پرویز مشرف) کا کوئی کردار نہیں رہا اور اب وہ ملک میں آنے کی کوشش نہ کریں اور ایک خوش و خرم ریٹائرڈ افسر کی زندگی گزاریں۔ زرائع کے مطابق پرویز مشرف کے قریبی دوستوں نے سابق صدر کو بتایا ہے کہ ان کی صدارت کے دوران بہت سے لوگوں نے اہم اورنادر عہدوں پر جگہ لی ہے جو اب تک اس سے پیسے بنا رہے ہیں اور حال ہی میں کراچی میں ایک جلسہ کے انعقاد کیا تھا جس میںصرف 1800کے قریب افراد نے شرکت کی اور اس پردو کروڑ روپئے کی لاگت آئی تھی۔ یہاں یہ امر بھی حیرت انگیز ہے کہ 2013میں پرویز مشرف نے ملک واپسی کے لئے چھ کروڑ روپئے خرچ کئے تھے تاکہ الیکشن میں حصہ لیا جاسکے اس کے علاوہ ایک اور امر نہائت اہم ہے کہ پرویز مشرف کی صحت بتدریج خرابی کی طرف جارہی ہے۔