• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کا سکھر سول اسپتال کا دورہ، طبی سہولتوں کی عدم فراہمی پر برہم

سکھر (بیورو رپورٹ) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے غلام محمد مہر میڈیکل کالج کے ٹیچنگ اسپتال (المعروف سول اسپتال) کا دورہ کیا اور مختلف وارڈز میں مریضوں کو ملنے والی سہولتوں کے حوالے سے ان سے معلومات لیں، اسپتال میں مریضوں کو دی جانے والی طبی سہولیات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہا رکیا۔ اسپتال میں وینٹی لیٹر اور دیگر سہولیات نہ ہونے پر چیف جسٹس نے تعجب کا اظہا رکرتے ہوئے انتظامیہ سے پوچھا کہ اسپتال میں وینٹی لیٹر نہیں ہے تو آپ کس طرح ایمرجنسی میں مریضوں کو علاج ومعالجہ فراہم کرتے ہیں، جس پر ایم ایس اور دیگر انتظامی افسر ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔ چیف جسٹس نے موقع پر موجود افسران سے کہا کہ وہ سیکرٹری ہیلتھ سے بات کریں اور اسپتال میں وینٹی لیٹر کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے۔ چیف جسٹس کے دورے کے دوران شعبہ معدہ وجگرمیں ایک مریض نے چیف جسٹس کو پینے کا پانی بوتل میں دکھاتے ہوئے بتایا کہ ہمیں پینے کے لئے یہ پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے پانی کے نمونے چیک کرانے کے احکامات دیئے۔ چیف جسٹس نے سول اسپتال کے دورے کے دوران مختلف وارڈز کا معائنہ کیا اور وہاں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ چیف جسٹس جب آپریشن تھیٹر میں گئے تو وہاں مٹی دیکھ کر اسپتال انتظامیہ سے کہا کہ یہ کیا ہے ، آپ کس طرح کام کرتے ہیں، اگر آپریشن تھیٹر کی یہ صورتحال ہے تو باقی وارڈز میں کیا ہوگا۔ چیف جسٹس نے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے سہولیات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہا رکیا ۔چیف جسٹس کے دورے کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ سمیت ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں کے جج صاحبان اور انتظامی افسران بھی موجود تھے ۔دورے کے دوران ایک مریض نے چیف جسٹس کو بتایا کہ اسکا تعلق شکارپور ضلع کے علاقے خانپور سے ہے مگر اس کا نہ تو خانپور میں علاج کیا گیا اور نہ ہی شکارپور کے سول اسپتال میں اسے علاج کی سہولت دی گئی جس پر چیف جسٹس نے فوری طور پر ایم ایس خانپور اور ایم ایس شکارپور کو طلب کرنے کے احکامات جاری کئے جبکہ انہوں نے اسپتال کے مختلف شعبہ جات کی حالت زار پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار جب سول اسپتال کے دورے پرپہنچے تو فارمیسی کی طالبات نے چیف جسٹس کو بتایا کہ شاہ لطیف یونیورسٹی کا ڈپارٹمنٹ آف فارمیسی 9سال سے رجسٹرڈ نہیں ہے، رجسٹریشن کے بغیر ملازمت نہیں ملے گی، 250 اسٹوڈنٹس ہیں جو رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث پریشان ہیں، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل کوحل کرایا جائے گا۔ دورے کے دوران ایس آر پی کے برطرف اہلکاروں نے اپنی برطرفی کیخلاف چیف جسٹس کے سامنے احتجاج بھی کیا جن سے چیف جسٹس نے ملنے کی کوشش کی تاہم رش زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ ان سے نہ مل سکے لیکن چیف جسٹس نے ان کی درخواستیں وصول کیں اور انہیں بھی انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔روانگی کے دوران صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت میں چیف جسٹس نے اسپتال کی کارکردگی اور انتظا ما ت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔چیف جسٹس کی آمد سے قبل اسپتال انتظامیہ مکمل طورپر متحرک تھی اور ڈاکٹرز ، پیرا میڈیکل اسٹاف بڑی تعداد میں موجود تھا، تمام وارڈوں کو دو دن تک صفائی ستھرائی کر کے چمکانے کی کوشش کی گئی تھی ، مریضوں کو بھی بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی تاکہ چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر سب کچھ اچھا ہے دکھایا جا سکے۔
تازہ ترین