کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کبھی کسی غیرجمہوری قوت کا ساتھ نہیں دیا، اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر لگانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے، اس طرح سیاستدانوں کو بدنام کیا جارہا ہے، بیان حلفی میں ایسی چیزیں ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، ریٹرننگ آفیسر کو یہی نہیں پتا کہ امیدوار کی اہلیت کیا ہے،وہ کس بنیاد پر اسے الیکشن لڑنے کی اجازت دے گا، فیصلہ عوام کا ہوتا ہے جب عدالتیں اور الیکشن کمیشن فیصلے کرنا شروع کردیں تو دال میں کالا نظر آتا ہے۔وہ جیو نیوزکے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں این اے 57 سے تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی، این اے 58 سے ن لیگ کے امیدوار راجا جاوید اخلاص ،این اے 58 تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری محمد عظیم اور پی پی 8سے پیپلز پارٹی کے امیدوار خرم پرویز راجہ سے بھی گفتگو کی گئی۔ صداقت عباسی نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں سے مجھے فائدہ ہوگا، ڈیڑھ لاکھ سے پونے دو لاکھ ووٹ حاصل کر لوں گا، شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بننے کے بعد اپنے حلقہ میں ایکسپوز ہوگئے، شاہد خاقان جاتی امراء کی خدمت کرنے والے ربڑاسٹمپ وزیراعظم تھے۔راجا جاوید اخلاص نے کہا کہ اس حلقہ سے پیپلز پارٹی اورتحریک انصاف دونوں کے ہیوی ویٹ امیدوار میدان میں ہیں، پی ٹی آئی اس حلقہ سے پہلے سے زیادہ ووٹ لے گی۔ چوہدری محمد عظیم نے کہا کہ این اے 58سے واضح اکثریت سے فتح حاصل کریں گے، ماضی کی نسبت یہاں پی ٹی آئی کا ووٹ ڈبل ہوگیا ہے۔پی پی 8سے پیپلز پارٹی کے امیدوار خرم پرویز راجہ نے کہا کہ این اے 58، پی پی 8 اور پی پی 9 میں پیپلز پارٹی بہت اچھی پوزیشن میں ہے، ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی کے ساتھ جبکہ کچھ علاقوں میں ن لیگ کے ساتھ ہے۔شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی حلقہ بندیاں کس طرح کی گئیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے، این اے 57سے الیکشن لڑ رہا ہوں اس میں بڑی تبدیلی آئی ہے، نئی حلقہ بندی کے بعد یہ بہت عجیب حلقہ بن گیا ہے، 1988ء سے کلر سیداں کی چھ یونین کونسلیں میرے حلقہ میں تھیں جہاں میں نے کام بھی کیا تھا اور لوگوں سے تعلق بھی تھا لیکن نئی حلقہ بندیوں میں وہ اس حلقہ سے نکل گئی ہیں، پنڈی تحصیل کی گیارہ یونین کونسلیں اس میں شامل کردی گئی ہیں جو میرے لئے بالکل نیا علاقہ ہے اور وہاں میرا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، میں 2013ء کے انتخابات میں واضح اکثریت سے جیتا تھا، این اے 57 میں برادریوں کا نہیں پارٹیوں کا ووٹ ہے، میرا تعلق عباسی برادری سے ہے لیکن مجھے ستی برادری سے زیادہ ووٹ ملتے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر آپ وزیر یا وزیراعظم رہے ہوں تو آپ کو اپنے حلقہ میں نقصان ہوتا ہے کیونکہ ایک تو لوگوں کی توقعات آپ سے بہت بڑھ جاتی ہیں اور دوسرا آپ اپنے حلقہ کو وقت نہیں دے پاتے ہیں، سیکیورٹی کی وجہ سے میں بھی آخری دس مہینے اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا تھا، این اے 57میں ن لیگ کو بڑی سپورٹ حاصل ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسلام آباد کی نشست پر انتخاب لڑنے کی اضافی ذمہ داری پارٹی نے دی ہے، پارٹی نے عمران خان کے مقابلہ میں قومی سطح کی شخصیت کو ٹکٹ دیا تاکہ مقابلہ ہوسکے، اسلام آباد سے جیت کیلئے بھی کافی پُرامید ہوں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی غیرجمہوری قوت کا ساتھ نہیں دیا یہی میری سب سے بڑی کنٹری بیوشن ہے۔ اثاثوں کی فہرستیں ویب سائٹ پر لگانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے، اس طرح سیاستدانوں کو بدنام کیا جارہا ہے، بیان حلفی میں ایسی چیزیں ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، ریٹرننگ آفیسر کو یہی نہیں پتا کہ امیدوار کی اہلیت کیا ہے،وہ کس بنیاد پر اسے الیکشن لڑنے کی اجازت دے گا، فیصلہ عوام کا ہوتا ہے جب عدالتوں اور الیکشن کمیشن فیصلے کرنا شرو ع کردیں تو دال میں کالا نظر آتا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں سے مجھے فائدہ ہوگا، این اے 57میں گیارہ نئی یو سیز شامل ہوئیں ہیں جہاں میرے مخالف امیدوار کی رسائی نہیں تھیں، 2007ء سے پنڈی ڈسٹرکٹ اور شمالی پنجاب کا صدر رہا ہوں اس لئے ان یو سیز میں بھی لوگ مجھے جانتے ہیں، ڈیڑھ لاکھ سے پونے دو لاکھ ووٹ حاصل کرلوں گا۔