• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مری سے ہی الیکشن لڑوں گا، انتخابات کو تماشا بنادیا گیا، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ این اے 57مری سے ہی الیکشن لڑوں گا، پٹیشن میں جاؤں گا الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل میں جاؤں گا جو میرا حق ہے، ، لیکشن ٹریبونل نے میرے خلاف فیصلہ کون سے قانون کے تحت کیا ہے، اس فیصلے میں جو شاعری کی گئی اور لمبے چوڑے اقتباسات لکھے گئے یہ ایک تماشا ہے، انہوں نے الیکشن کو تماشا بنادیا ہے، میں اس جج اوراس رویے پر سوال اٹھاتا ہوں جو آج عدلیہ میں ہورہا ہے، الیکشن کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل فیصلے کا نوٹس لے کر الیکشن متنازع بنانے والے شخص کو باہر کرے، اس شخص کو ایسا فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سیاست خدمت کے طور پر کرتا ہوں، میں نے سیاست سے کبھی کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا، ایک شخص ایسی باتیں کرے گا تو مجھے بھی اس کے بارے میں باتیں کرنے کا حق حاصل ہے، میں نے اس شخص سے متعلق باتیں کی ہیں اور آئندہ بھی کروں گا، مجھے پوری زندگی کیلئے نااہل کردیں کوئی افسوس نہیں لیکن میرے کردار پر کوئی انگلی اٹھائے یہ برداشت نہیں کرسکتا، جو شخص ایسی بات کرتا ہے میں اسے بے کردار آدمی کہوں گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں اثاثے کی مارکیٹ ویلیو بتانے کا نہیں اثاثے کی لاگت لکھنے کو کہا گیا ہے کہ آپ نے یہ اثاثہ کتنے میں بنایا تھا، 1974ء میں میرے والد نے 3لاکھ روپے میں گھر بنایا تھا، تیس سال سے میں اپنے اسٹیٹمنٹس میں یہی ظاہر کررہاہوں، ماضی میں کاغذات نامزدگی میں ایک کالم اثاثہ کی لاگت اور ایک کالم مارکیٹ ویلیو کا ہوتا تھا، الیکشن کمیشن کو ان لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا چاہئے کہ کاغذات نامزدگی میں کیا معلومات درکار ہیں، کاغذات نامزدگی میں سب کچھ واضح بیان کیا کوئی ابہام نہیں ہے،دو سال پہلے اپنے گھر پر قرضہ لیا تھا، بینک اثاثہ کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق قرضہ دیتا ہے، میں عدالت میں موجود تھا مجھ سے پوچھتے تو میں وضاحت کردیتا، اس قسم کی چیزوں کا جائزہ لینا ان کا کام نہیں ہے، انہیں حقائق چیک کرنے تھے تو کورٹ آف لاء میں پٹیشن کی جانی چاہئے تھی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ہیں انہیں اپنا کام سمجھناچاہئے، قمر الاسلام کے پاس نیب کا کوئی کیس نہ ہونے کا سرٹیفکیٹ موجود تھا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد بغیر نوٹس کے انہیں اٹھالیا گیا، کیا قمر الاسلام کی گرفتاری کیلئے دوہفتے انتظار نہیں کیا جاسکتا تھا، لوگوں سے ایک ایک ارب روپے برآمد ہوئے لیکن ان کے کیس نہیں چل رہے ہیں، یہ تمام چیزیں الیکشن کو متنازع بنارہی ہیں، چیف جسٹس ، الیکشن کمیشن، نگراں حکومت اور چیئرمین نیب کو اس کا نوٹس لینا چاہئے، چیئرمین نیب کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے اتفاق رائے سے نام آتے ہیں، جسٹس (ر) اقبال کا نام اس میں منتخب ہوگیا تو انہیں لگادیا گیا، میری چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے کوئی ملاقات نہیں ہے۔

تازہ ترین