• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آرکیٹیکٹ کیسے بنتے ہیں؟

اپنا مکان ہرانسان کا سب سے بڑا خواب ہوتا ہے۔ جب اس کی یہ خواہش پوری ہوتی ہوئی نظر آتی ہے توسب سے بڑا چیلنج درپیش ہوتاہےکہ اس کا ڈیزائن کیسا ہونا چاہیے۔ گھربنانا ہو یا بڑی بڑی عمارات، اس کے لیے خاکہ تیار کرنا ضروری ہوتا ہے۔خاکہ تیار کیے بغیر بہتر عمارت تعمیر نہیں ہوسکتی۔ خاکہ بنانے کا کام عمار(آرکیٹیکٹ) کرتے ہیں۔ 

دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے مکان،بڑے بڑے شو روم ، کثیرالمنزلہ عمارتیں اور شاپنگ مال بننے کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ وقت ایسا ہے، جب تعمیرات کے شعبے میں وسعت آرہی ہے۔بڑی بڑی کمپنیاں جہاں اپنا کام پھیلا رہی ہیں ،وہیں آئے دن نئی نئی تعمیراتی کمپنیاں قائم ہو رہی ہیں۔ایسے میں اچھے آرکیٹیکٹ کی مانگ میںدن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے۔

کام کی نوعیت

کسی عمارت کی ڈیزائننگ میں جمالیاتی ذوق (ایسی چیز تیار کرنا جو جاذبِ نظر اور دلکش ہو) اور سائنسی مہارت (ایسی چیز تیار کرنا جو تکنیکی طور پر قابلِ عمل ہو) کی بیک وقت ضرورت ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، ایک آرکیٹیکٹ کو کسی اسکول کی عمارت ڈیزائن کرنے کا کام دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ سب سے پہلے اسکول کی انتظامیہ سےملاقات کرے گا اور ان سے اسکول کے طالب علموں کی تعداد، کمروں کی تعدادا ور سائز، خصوصی کمروں(مثلاً کامن روم، لائبریری، لیبارٹری، ڈسپنسری وغیرہ) کی تعداد اور سائزکےساتھ ساتھ آڈیٹوریم وغیرہ کے بارے میں بھی استفسار کرے گا اور تمام مطلوبہ معلومات نوٹ کرے گا۔پھر وہ مجوّزہ اسکول کی زمین اور محل وقوع کا جائزہ لے گا۔ وہ دیکھے گا کہ اس علاقے میں رہنے والوں کا طرزِ رہائش کیسا ہے۔ اطراف میں موجود دوسرے اسکولوں کا معیار اور طرزِ تعمیر کیسا ہے۔ اگر آس پاس کچھ اور عمارتیں بھی موجود ہیں تو ان کی نوعیت کیا ہے اور ان کا طرزِ تعمیر کیسا ہے۔ اس ماحول میں کس معیار اور کس ڈیزائن کا اسکول بنایا جانا ممکن ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اسکول کی انتظامیہ سے بھی معلوم کرے گا کہ وہ عمارت کی تعمیر پر کتنا پیسہ خرچ کرسکتی ہے۔

اب وہ ان تمام اعداد و شمار اور اطلاعات کو ایک رپورٹ کی شکل دے گا اور اس کی روشنی میں عمارت کی ڈیزائننگ کا آغاز کرے گا۔ ابتداء میں وہ رف اسکیچز تیار کرے گا جن میں عمارت کا پلان، سیکشن اور اویلیویشن کے علاوہ ایک پراسپیکٹو وِیو اور ایک ماڈل شامل ہوگا، جن کی مدد سے اسکول کی انتظامیہ اور اسکول کی تعمیر میں حصہ لینے والے دوسرے

افراد کو عمارت کی اندرونی و بیرونی تفصیلات جاننے میں مدد ملے گی۔ اسپانسرز(اسکول انتظامیہ) کی منظوری کے بعد آرکیٹیکٹ، عمارت کا فائنل پلان بنانے کا آغاز کرے گا۔ اس کے تحت الیکٹریکل، سول اور میکینیکل ضروریات کے پیشِ نظر ورکنگ ڈرائنگز بنائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ ایک معاہدہ بھی تیار کیا جائے گا، جس میں عمارت کی تعمیر اور آرکیٹیکٹ کے معاوضہ کی ادائیگی کا طریقہء کار بھی طے کیا جائے گا۔ عمارت کی فائنل ڈرائنگز کی تیاری اور شہر کے ترقیاتی ادارے کی منظوری کے بعد ایک ٹھیکے دار عمارت کی تعمیر کا آغاز کرے گااور آرکیٹیکٹ مختلف مراحل میں عمارت کی تعمیر کا جائزہ لیتا رہے گا۔ تکمیل کے بعد آرکیٹیکٹ، عمارت کا حتمی معائنہ کرے گا اور مطمئن ہونے کے بعد عمارت اس کی انتظامیہ کے حوالے کر دے گا۔

آرکیٹیکچرکی تعلیم

پاکستان کے چار اداروں میں فنِ تعمیر کے پانچ سالہ کورس کی تعلیم دی جاتی ہے۔ نصاب کی کامیاب تکمیل پر بیچلر آف آرکیٹیکچر کی سند دی جاتی ہے۔ جن اداروں میں یہ تعلیم دی جاتی ہے وہ حسبِ ذیل ہیں :

یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور

مہران یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو

نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور

انڈس ویلی اسکول آف آرٹ، کرافٹس اینڈ آرکیٹیکچر،کراچی

داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،کراچی

سندھ کالج آف آرٹ اینڈڈیزائن،سکھر

داخلہ لینے کے لیے بنیادی قابلیت انٹر سائنس (پری انجینئرنگ گروپ) ہے۔

ملازمت کے مواقع

فنِ تعمیر یا ٹاؤن پلاننگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد نئے آرکیٹیکٹس اور ٹاؤن پلانرز دو برس تک کسی سرکاری یا نجی ادارے میں ملازمت اختیار کرتے ہیں۔ اس کے بعد انھیں خود پریکٹس کرنے کی اجازت مل جاتی ہے اور وہ اپنا نجی دفتر یا کمپنی بھی کھول سکتے ہیں۔

پاکستان میں سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں نئے آرکیٹیکٹ اور ٹاؤن پلانرز، گریڈ 17پر فائز کیے جاتے ہیں۔ ان سرکاری اداروں میں کراچی، لاہور، حیدرآباد، اسلام آباد اور دیگر شہروں کی ڈیویلپمنٹ اتھارٹیز، واپڈا، نیس پاک، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ اور بینکس وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فنِ تعمیر کے تعلیمی اداروں میں آرکیٹیکٹس اور ٹاؤن پلانرز بحیثیت لیکچرر بھی فرائض انجام دے سکتے ہیں۔

آرکیٹیکچر کی پڑھائی کرنے کے بعد کام کی کمی نہیں ہے۔ سرکاری نوکری حاصل کرنے کے علاوہ بڑی بڑی نجی تعمیراتی کمپنیوں میں کام کیا جا سکتا ہے۔ اس میدان میں انفرادی طور پر بھی کام کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا میدان ہے، جس میں اگر آپ کہیں نوکری بھی کر رہے ہیں، تو اس کے علاوہ اپنے گھر پر آفس بنا کر فارغ اوقات میں اضافی آمدنی کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین