پاکستان اور چین کے تعلقات ہرزمانے میں دوستانہ رہے ہیں اور پاک چین دوستی کا رشتہ ہمالیہ سے بلند مانا جاتا ہے،لیکن حالیہ برسوں میں جب سے سی پیک کی صورت اقتصادی راہداری کا معاہدہ طے پایا ہے تب سے نہ صرف مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں نمایاں بہتری آئی ہےبلکہ تعلیم کی غرض سے چین جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اتناہی نہیں بلکہ چینی زبان پاکستانیوں کی دل پسند زبان بن گئی ہے۔
چینی زبان پاکستانیوں کی دل پسند ہوگئی
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پرشکوہ عمارت کے سامنے عظیم چینی فلاسفر کنفیوشس کا ایک بڑا سفید مجسمہ استادہ ہے۔ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں ایک شعبہ ہے جہاں چینی زبان اور ثقافت کے بارے میں تعلیم دی جاتی ہے۔نمل میں چینی زبان کے اس شعبے کے قیام کو تقربیا نصف صدی ہو چکی ہے۔ اسے ستمبر 1970 میں قائم کیا گیا تھا۔ اور اس وقت یہاں داخل ہونے والے طالب علموں کی تعداد صرف 13 تھی جس میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا ہے اور اب ان کی تعداد 470 تک پہنچ چکی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق طالب علموں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر چین کی حکومت نے 2015 میں اس شعبے کے توسیعی پروگرام میں تعاون کیا۔انسٹی ٹیوٹ کے ایک لیکچرر ژانگ ڈاؤجیان کہتے ہیں کہ یہ مرکز پاک چین تعلقات کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
شعبے کی ایک اور ٹیچر رشیدہ مصطفی کہتی ہیں کہ حالیہ برسوں میں یہاں داخلہ لینے والوں کی تعداد تقریباً دو گنا ہوگئی ہے۔ اس سال 460 طالب علموں کو چینی زبان و ثقافت کے پروگرام میں داخلہ دیا گیا ہے۔ جن میں سے 300 طالب علم صبح کی کلاسوں میں اور 160 شام کی کلاسوں میں آتے ہیں ۔ڈاؤجیان نے بتایا کہ چینی زبان کے انسٹی ٹیوٹ میں مختلف ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جن میں چینی ثقافتی میلے بھی شامل ہیں۔
سن 2010 میں انسٹی ٹیوٹ نے چینی زبان کے دو ایف ایم اسٹیشن بھی قائم کیے جن کی نشریات ایف ایم 104.6 اور ایف ایم 95 پر براڈکاسٹ کی جاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالب علم چین کے علاقے میں بولی جانے والی مینڈارن زبان بہت جلد سیکھ لیتے ہیں کیونکہ اسے سیکھنا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہے۔عالمی معیشت میں چین کی گرفت مضبوط ہونے سے چینی زبان کی اہمیت و افادیت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور لوگوں میں چینی زبان سیکھنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ کیونکہ اس شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔رشیدہ مصطفی کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہدای یعنی سی پیک، چینی زبان و ثقافت کی جانب رجحان میں اضافے کا اہم سبب ہے۔ کیونکہ اس کی تکمیل سے پاکستان اور چین میں یہ زبان جاننے والوں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے۔جب یہ انسٹی ٹیوٹ شروع ہوا تو یہاں دو کورسز پڑھائے جاتے تھے جب کہ اب ان پروگراموں کی تعداد 10 ہے۔نمل کے ایک سابق طالب علم ذیشان محمود نے بتایا کہ انہوں نے 2014 میں اپنی تعلیم مکمل کی جس کے بعد انہیں پاکستان میں کام کرنے والی ایک چینی کمپنی میں مترجم کی ملازمت مل گئی۔چینی زبان سیکھنے کے رجحان میں اضافے سے نمل اپنے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی شاخیں دوسرے شہروں میں بھی قائم کر رہا ہے۔ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں چینی زبان کے چار انسٹی ٹیوٹ کام کر رہے ہیں۔ جو اسلام آباد، فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی، لاہور کی پنجاب یونیورسٹی اور کراچی یورنیورسٹی میں واقع ہیں جب کہ ایک انسٹی ٹیوٹ گلگت میں زیر تعمیر ہے۔سندھ کے اسکولوں میں اردو، سندھی اور انگریزی زبان کے بعد چینی زبان کا مضمون بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
چینی یونیورسٹیز میں پاکستانی طلبہ کی بڑھتی دلچسپی
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں تعلیم کے لیے چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ کر 22 ہزار تک ہو گئی ہے۔پاکستانی طالبِ علم چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میڈیکل سائنسز اور میڈیا اسٹڈیز سمیت کئی دیگر شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کے تحت توانائی اور مواصلاتی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی بھی باہمی تعلیمی روابط میں اس اضافے کا سبب بنی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت اس خطے کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستانی طلبہ کو اس وقت سب سے زیادہ تعلیمی وظائف دے رہی ہے۔روایتی طور پر پاکستانی طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں جاتے رہے ہیں اور اب بھی ایک بڑی تعداد میں وہاں جا رہے ہیں۔ لیکن چین کی طرف سے دیے جانے والے تعلیمی وظائف سے بھی اب ہزاروں پاکستانی نوجوان فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں ’چائنا پاکستان اسٹڈی سینٹر‘ سے وابستہ نیلم نگار کہتی ہیں کہ چین نے تعلیم کے شعبے میں کافی سرمایہ کاری کی ہے اور اس ملک کی بہت سی یونیورسٹیاں ایسی ہیں جن کا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔چین کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبہ کی دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں تعلیم، رہائش اور دیگر اخراجات یورپ اور امریکہ سے قدرے کم ہیں۔چین میں زیرِ تعلیم ایک پاکستانی طالبہ سدرہ کہتی ہیں کہ حال ہی میں بیجنگ کی طرف سے پاکستانیوں کو فراہم کی جانے والی اسکالرشپس میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اُن کے بقول یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے جس کی بنیاد پر پاکستانی طالب علم چین جا رہے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ چین کی یونیورسٹیوں میں داخلے کا طریقۂ کار امریکہ اور یورپ کے تعلیمی اداروں کی نسبت قدرے آسان ہے جب کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ چین میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستانی نوجوانوں کو ’سی پیک‘ منصوبوں میں ملازمتیں بھی مل جائیں۔