اسلام آباد ( رپورٹ :… رانا مسعود حسین )چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہےکہ معاٖ ف کرائے گئے قرضو ں سے واپس ملنے والی رقم سے ڈیم تعمیر کررہے ہیں اور ملک میں فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس نے گزشتہ روز ڈیمز کے ماہرین کے ساتھ اہم اجلاس کیا تھا جس میں ملک میں ڈیموں کی تعمیر پر بات چیت کی گئی تھی۔اسٹیک ہولڈر سے بھی بات چیت ہوگئی ہےجلد خوشخبری دوں گا، معاف کئے گئے قرضوں سے54 ارب وصول ہونگے، قرضوں کی واپسی کیلئے دو فارمولے بنائے ہیں ،سوچ لیں کس پر عمل کرنا ہے، کل تک بتا دیں، جو قرضے واپس نہیں کرنا چاہتے وہ جیل جائینگے، چند کمپنیاں 75 فیصد رقم واپس کرنے پر آمادہ ہیں، جو رقم دینا نہیں چاہتے انکے کیسز بینکنگ کورٹس کو بھجوائینگے، کورٹس کو 3؍ دن میں مقدمات کے فیصلے کرنے کی ہدایت کرینگے۔چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں قرضہ معافی کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔ عدالت عظمیٰ نے ملک بھر کے 222بااثر افراد اور کمپنیوں کی جانب سے مختلف مالیاتی اداروں سے 1971سے لیکر 2009کے دوران 84 ارب روپئے کے قرضے لے کر معاف کروانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کیس کی سماعت کیلئے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔فریق مقدمہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جن لوگوں نے مالیاتی اداروں سے قرضے لیے تھے وہ کل تک مشاورت کرکے بتادیں کہ کون سے آپشن پر عمل کرنا ہے، جبکہ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم نے قرضوں کیواپسی کے لیے 2 فارمولے تشکیل دیئے ہیں، پہلا فارمولا اے مائنس بی، ضرب 75 فیصد کے فارمولہ کے تحت قرضے واپس کرائے جا سکتے ہیں، دوسرا فارمولا لیا گیا قرضہ مائنس واپس کیے گئے پیسے نکال کر بقایا کی 75 فیصد رقم کا ہے۔ دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے آگاہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ہونے والے ڈیموں کے ماہرین کے اجلاسوں کے نتیجہ میں فریقین میں فوری طور پر 2 ڈیموں کی تعمیر پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، گزشتہ چند دنوں میں اہم ملاقاتیں کی گئی ہیں، قرضہ معافی کیس میں وصول ہونے والی رقم سے ڈیم بنائیں گے۔