اسلام آباد(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں مختلف کیسوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ڈکٹیٹرپرویز مشرف واپس آکرحساب دیں، اگرہم کیس کونہیں سن سکتے توکیاکرپشن کامقدمہ اللہ کے پاس جائیگا،کنٹری اینڈ گن کلب کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق صدر پرویز مشرف کو غاصب قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف واپس آکر اپنے کارناموں پر وضاحت کیوں نہیں دیتے؟ پرویز مشرف کوتو کھوکھا الاٹ کرنے کی اجازت نہیں پھر گن اینڈ کنٹری کلب کی زمین کس مینڈیٹ کے تحت الاٹ کی؟ کیا کسی کے باپ کی جاگیر ہے؟ پرویز مشرف آکر گن کلب کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے کے اقدامات کاحساب دیں۔ عدالت نے گن کلب کو غیر قانونی تعمیرات دس روز میں گرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ سی ڈی اے کا متعلقہ بورڈ کلب کی درخواست پر فیصلہ کرے اورگن کلب انتظامیہ قبضہ قائم رکھنے کے معاملہ میں قانونی طور پر عدالت کو مطمئن کرے ، عدالت نے دانیال عزیز اور فیصل سخی بٹ سمیت گن کلب کے چار سابق ایڈمنسٹریٹر طلب کرلیا اور فریقین کو جواب جمع کرانےکیلئے چار روز کا وقت دیتے ہوئے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ نے عطاءالحق قاسمی تقرری کیس میں اسحق ڈار،سابق سیکرٹری خزانہ وقارمسعودکو طلب کر لیا۔جبکہ این آئی سی ایل کرپشن مقدمے میں محسن حبیب کی گرفتاری کاحکم بھی دیا ہے۔ خواتین کی جیلوں میں ابتر صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیلوں میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ خواتین کارہنا مناسب نہیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازا لاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اسلام آباد کے کنٹری گن کلب میں شادی ہال کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شوٹنگ کلب سیف گیمز کیلئے بنایا گیا لیکن اب وہاں کیا ہو رہا ہے، کیوں نہ اس کلب کو بند کر کے اراضی پولی کلینک ہسپتال کو دیدیں ، کلب میں سارے امیروں کے چونچلے ہیں، ہم حکم دینگے کہ کلب کی مارکی کو گراکرآئیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ رضوی صاحب وہاں پر تو شراب بھی سرو کی جاتی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی سر معلوم ہے شام کو چھت پر شراب سرو کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ شام کو کپیاں مارنے والوں کو پکڑ لیں، مفت کی زمین ملی جسکا مقصد صرف شوٹنگ رینج بنانا تھا۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اس وقت کے چیف ایگزیکٹو پرویز مشرف نے گن اینڈ کنٹری کلب کی اجازت دی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف دی گن اینڈ کنٹری کلب نے غیر قانونی طریقے سے زمین پر قبضہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت کھانا پینا کر لیا اب ہم اس اراضی کو کسی اسپتال کو دے دیتے ہیں ، ملک کے تمام نیشنل شوٹرز کو بغیر کسی معاوضے کے کلب استعمال کرنے دیتے ہیں۔ عدالت نے فریقین سے تجاویز اور غیر قا نو نی تعمیرات پرجواب طلب کرتے ہوئے سماعت 9 جولائی ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کلب کو زمین کی الاٹ منٹ کا دوبارہ جائزہ لیا جائے،کیوں نہ غیر قانونی طور پر دی گئی کلب کی زمین اسپتال کو دیدی جائے، متعلقہ حکام نے کلب سے روٹی پانی بہت کما لیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فیصل سخی بٹ نے 2008 میں شادی ہال بنایااور2013میں ایڈمنسٹریٹر دانیال عزیز تھے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ گن کلب میں تین سوئمنگ پول بھی بنائے گئے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ مارکی گن کلب سے باہر ہے کیوں نہ کھیلوں کیلئے استعمال کی جائے۔عدالت نے دانیال عزیز اور فیصل سخی بٹ سمیت گن کلب کے چار سابق ایڈمنسٹریٹر طلب کرلیا۔ وکیل گن کلب نے کہا کہ سابق وزیردانیال عزیز نے بغیر کسی کارروائی کے 130 ملازم نکال دیئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ گن کلب کو بند کر کے جگہ پولی کلینک کو دے دیتے ہیں۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے اور وزارت کیڈ کے حکام کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور سیکرٹری کیڈ عدالت میں موجود ہیں ، عدالت تین دن کا وقت دے تاکہ مناسب تجاویز دیں۔ عدالتی استفسار پر گن کلب کے وکیل نے اعتراف کیا کہ گن کلب کے پاس مارکی کے قیام کا کوئی اجازت نامہ اور زمین کی منتقلی سے متعلق دستاویزات نہیں۔ سپریم کورٹ نے گن کلب کو غیر قانونی تعمیرات دس روز میں گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ بظا ہر گن کلب کا زمین پر قبضہ غیر قانونی ہے ، گن کلب کو زمین الاٹ ہی نہیں کی گئی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے کا متعلقہ بورڈ کلب کی درخواست پر فیصلہ کرے اورگن کلب انتظامیہ قبضہ قائم رکھنے کے معاملہ میں قانونی طورپرعدالت کو مطمئن کرے، عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کیلئے 4روز کا وقت دیتے ہوئے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے عطاءالحق قاسمی کی بطور ایم ڈی سرکاری ٹی وی تقرری کیس میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کو 9 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔