• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کونسے اختیار کے تحت عطاالحق قاسمی کو بھاری تنخواہیں دی گئیں،چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے عطاالحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا ہےجو9جولائی کوسنایاجائیگا جبکہ انہیں ملنے والے کروڑوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات کی ذمہ داری کے تعین سے متعلق معاملہ کی سماعت بھی9 جولائی کو ہوگی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازا لاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو عدالتی نوٹس پر سابق وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اپنے وکیل منور اقبال گل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا بطور وزیر اطلاعات آپکے اختیارات لامحدود نہیں تھے، اڑھائی تین لاکھ آپکی اپنی تنخواہ تھی جبکہ یہاں پرمرسیڈیز گاڑیاں بھی چل رہی تھیں، ایسا کون سا اختیار تھا جسکے تحت عطاالحق قاسمی کو اتنی بھاری تنخواہیں دی گئیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا وہ ایک ہی وقت میں پی ٹی وی کے چیئرمین اور ایم ڈی تھے، چیف جسٹس نے کہا آپ ایک سیاسی رہنما ہیں اور لیڈر کو ادراک ہونا چاہئے کہ یہ قوم کا پیسہ ہے،جس پرپرویز رشید نے مو قف اختیار کیا انکی پی ٹی وی میں تقرری ادارہ کو بچانے کیلئے کی گئی تھی، میں نے انکی تنخواہ کے حوالے سے تمام متعلقہ اداروں سے رہنمائی لی تھی ،وزارت خزانہ چاہتی تو روک سکتی تھی ،چیف جسٹس نے کہا اگر کسی سربراہ کی خواہش پر کسی شخص کی تقرری ہو تو ؟کوئی ادارہ کیسے انکار کر سکتا ہے ،پرویز رشید کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا عطاالحق قاسمی کی تنخواہ کی منظوری وزیراعظم نواز شریف نے دی تھی، 15 لاکھ تنخواہ کی سمری بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کوبھجوائی گئی تھی چیف جسٹس نے کہا آپ درست کہہ رہے ہیں کہ سمری حتمی طور پر وزیراعظم نے منظور کی تھی اور پھر جتنی لاقانونیت ہوئی سب اس میں اپنا حصہ ڈالیں، انکی تقرری بطور ایم ڈی نہیں تھی تو پھر وہ کیسے اس عہدہ والی مراعات اور تنخواہ لے سکتے تھے ،انکے پاس ایسا کیا معیار تھا کہ انکو اس عہدہ پر مقرر کیا گیا تھا ، اسکی تقرری کس کے کہنے پر ہوئی تھی ،ہم سنجیدگی سے معاملہ نیب کو بھجوانے کا سوچ رہے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کس معیار پر پرویز رشید نےانکا انتخاب کیا تھا ، جس پروکیل نے کہا اس سے پہلے بھی 4 چیئرمین مقرر کئے گئے تھے، چیف جسٹس نے سوال کیا کیا عطاالحق قاسمی واحد قابل میڈیا پرسن تھے،وکیل نے کہاوہ دو ممالک میں سفیر رہے ہیں اور انہیں انکی خدمات پر حکومت نے ہلال امتیاز سے بھی نوازا ہے ، چیف جسٹس نے کہا ریکارڈ دیکھ لیں یہ سب کچھ کس حکومت نے کیا تھا ؟ ہم انکی تقرری کی حد تک کیس کا فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں جو آئندہ سماعت پر جاری کیا جائیگا جبکہ انہیں ملنے والے کروڑوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق معاملہ کے حولے سے کیس میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار ،سیکرٹری اطلاعات و نشریات محمد اعظم اورسیکرٹری خزانہ وقارمسعود کا موقف آئندہ سماعت پر سنا جائیگا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین