• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شعبہ زراعت میں کیریئر

پاکستان کا کل رقبہ79.6ملین ہیکٹر ہے۔ اس میں سے 23.8ملین ہیکٹر زرعی رقبہ ہے، جو کُل رقبے کا 28فیصد بنتا ہے۔ تقریباً 16ملین ہیکٹر رقبہ زیرِ کاشت ہے، جبکہ اس کا نصف سے زائد قابل کاشت رقبہ یعنی 8.8ملین ہیکٹر فصلوں کو ترس رہا ہے۔ ملک کی مجموعی قومی پیداوارمیں زراعت کا حصہ 21فیصد ہے۔یہ شعبہ ملک کے 45فیصد لوگوں کے روزگارکا ذریعہ ہے۔زراعت کا شعبہ لوگوں کو خوراک اورصنعتوں کو خام مال کی فراہمی میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ 

اسی طرح پاکستان کی مجموعی برآمدات میں زرعی شعبے کا حصہ 65فیصد ہے۔ پاکستان دنیا میں کپاس کی پیداوار کے اعتبار سے چوتھا بڑا ملک ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان گندم، چاول، گنا، دودھ، آم، کینو اور کھجور کی پیداوار میں بھی سرفہرست ہے۔ ان اعدادوشمار سے ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ زراعت کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اورکیریئر بنانے کے کیا مواقع ہیں، آج کی تحریر میں ہم اس پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے۔

زرعی شعبہ کی تعلیم

ملک کے منتخب تعلیمی اداروں میں ثانوی سطح پر ایگروٹیکنیکل نصاب پڑھایا جاتا ہے، تاکہ ثانوی درجوں میں ہی طالب علم زراعت کی بنیادی باتوں سے واقف ہوجائیں اور جو طالب علم اس شعبے میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اپنے مستقبل کے لیے ذہنی طور پرتیاری شروع کر دیں۔ کالج اور یونی ورسٹی کی سطح پر زراعت کے شعبے میں بی ایس سی (آنرز)، ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی تک تعلیم کی سہولتیں موجود ہیں۔

اندرونِ ملک تین زرعی جامعات، ایک کلیہ زراعت ، چار زرعی کالج اور ایک جنگلات کا انسٹی ٹیوٹ تعلیمی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔

زراعت اور اس سے متعلقہ پیشوں کو درجِ ذیل شعبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

1۔زراعت: زرعی زمینوں کے مسائل،فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کاشت کے جدید طریقے اختیار کرنے ، زرعی آلات، مشینوں کے معاملات، اچھے بیجوں کی تیاری، فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کے خلاف اقدامات، پودوں کی بیماریوں کا علاج، پیداوار کو بازار تک پہنچانے اور اس کی اچھی قیمت حاصل کرنے اور اس طرح کے دیگر معاملات سے متعلق امور زراعت کے شعبے میں آتے ہیں۔

2۔جانوروں کی دیکھ بھال:اس شعبے میں جانوروں کی افزائش نسل، ان کی بیماریاں، مویشیوں کی افزائش کے طریقے اور ان کی دیکھ بھال، جانوروں کی خوراک اور بیمار ی، زخمی جانوروں کی جراحی کے امور شامل ہیں۔

3۔ جنگلات (فاریسٹری):اس میں چراگاہوں اور جنگلات کے امور مثلاً پودوں اور درختوں کی خصوصیات سے متعلق امور اور جنگلات کی دیکھ بھال اورشکار کے علاقوں کے انتظامی معاملات شامل ہیں۔

زراعت کے تین بڑے شعبوں کے متعدد ذیلی شعبے بھی ہیں، جن کی تفصیل درجِ ذیل ہے۔

زراعت کے ذیلی شعبے

زراعت کے درج ذیل شعبوں میں بی ایس سی (آنرز)سے لے کر ایم ایس سی (آنرز) اور پی ایچ ڈی تک تعلیم دی جاتی ہے۔

ایگرونومی، اینٹامالوجی، پلانٹ پیتھالوجی، سوائل سائنس، پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس، ایگری کلچرل اکنامکس، ایگری ایکسٹینشن، ایگری کلچرل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (اس میںشعبہ بنیادی انجینئرنگ، شعبہ زرعی مشینری اورشعبہ آب پاشی و نکاسی شامل ہیں) اور فائبر ٹیکنالوجی۔

جانوروں کی دیکھ بھال کے ذیلی شعبے

جانوروں کی دیکھ بھال سے متعلق درج ذیل شعبوں میں بی ایس سی (آنرز) سے پی ایچ ڈی تک تعلیم دی جاتی ہے۔

اینیمل بریڈنگ اینڈ جینیٹکس، پولٹری ہسبنڈری، لائیو اسٹاک مینجمنٹ، اینیمل نیوٹریشن، ویٹرینری اناٹومی، فزیالوجی اینڈ فارما کالوجی، پیرا سائٹالوجی، مائیکرو بائیالوجی ( اس میں بیکٹریا لوجی، وائرولوجی، مائیکالوجی اور ٹشو کلچر شامل ہیں)، ویٹرینری پیتھالوجی، کلینیکل میڈیسن اینڈ سرجری۔

جنگلات کے ذیلی شعبے

ہارٹی کلچر:زراعت کا وہ شعبہ جس میں آرائشی پھولوں، پودوں، درختوں، تمام سبزیوں، پھلوں، کھمبی (مشروم) ، لینڈ اسکیپ انجینئرنگ، ٹشو کلچر (ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی طرح ٹیسٹ ٹیوب پودے پیدا کرنا) کی پی ایچ ڈی تک تعلیم دی جاتی ہے۔ ہر ایک کے لیے علیحدہ اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔

کراپ فزیالوجی:یہ ایک جدید علم ہے۔ اس میں پودوں کے مختلف حصوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہےاور یہ بھی معلوم کیا جاتا ہے کہ کون سا کیریکٹر کس کروموسوم پر عمل کرتا ہے۔ اس میں ایم ایس سی (آنرز) تک تعلیم دی جاتی ہے۔

کیریئر کے مواقع

زرعی سائنس میں بی ایس سی(آنرز) یا اعلیٰ تعلیم کے بعدزراعت، جنگلات، اصلاح اراضی، زمینی جائزہ، تحفظِ نباتات ، امدادِ باہمی، بازار کاری، ذخیرہ گاہیں، زرعی خدمات، سیڈ کارپوریشن، واٹر مینجمنٹ پروجیکٹس، زرعی ترقیاتی بینک، زرعی تحقیقاتی کونسل، پی سی ایس آئی آر، سینٹرل کاٹن کمیٹی، سی ڈی اے، سیم و تھور سے نجات کے پروگرام، زرعی ترقیاتی بورڈ برائے امدادِ باہمی، پودوں کا قرنطینہ، دیہی ترقی کا منصوبہ، دولتِ مشترکہ کا ادارہ برائے جراثیم سے نجات، زراعت سے متعلق صنعتیں، بینک اور مالیاتی ادارے، کالج، جامعات ، مویشیوں کی افزائش کے مراکز، ڈیری فارمز، ذاتی کاروبار، مرغیوں اور مویشیوں کا چارہ ،غذا بنانے کی صنعت، پودوں اور جانوروں کے علاج کی دوائیں بنانے والے ادارے، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت اور دیگر کئی ملکی و غیرملکی اداروں میںکام اور ترقی کے مواقع موجود ہوتے ہیں۔

پیشہ ورانہ تعلیم کیلئے داخلے کی اہلیت

زراعت، باغبانی، علمِ حیوانات اور علمِ جنگلات کے تمام شعبوں میں پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلے کی بنیادی اہلیت پری میڈیکل میں بارہویں جماعت کی کامیابی کے ساتھ تکمیل ہے۔

پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کے ادارے

زراعت کے مختلف شعبوں میں تعلیم و تربیت کے لیے پاکستان میں درجِ ذیل ادارے کام کر رہے ہیں۔

زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد: یہ پاکستان میں زرعی تعلیم کا واحد ادارہ ہے، جہاں زراعت، اینمل ہسبنڈری،ہارٹی کلچر اور فارسٹری کے ان تمام شعبوں میں تعلیم و تربیت دی جاتی ہے، جن کا تذکرہ اس مضمون میں کیا گیا ہے۔

2۔سندھ زرعی یونیورسٹی، ٹنڈو جام

3۔سرحد یونیورسٹی، پشاور

4۔بارانی زرعی کالج، راولپنڈی

5۔کلیہ زراعت، گومل یونیورسٹی، ڈیرہ اسماعیل خان

6۔یونیورسٹی کالج برائے زراعت راولاکوٹ، آزاد کشمیر

7۔زرعی کالج، کوئٹہ

8۔کالج آف ویٹرینری سائنسز، لاہور

9۔فاریسٹ انسٹی ٹیوٹ ، پشاور

10۔زرعی کالج، ملتان

تازہ ترین