اسلام آباد......قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے سانحہ اے پی ایس اور باچاخان یونیورسٹی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔ کہتے ہیں اگر باچاخان یونیورسٹی جیسے ایک دو اور واقعات ہو گئے تو دنیا کو کیا جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیکٹا اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کا ذمے دار کون ہے؟حکمرانوں کو اب اپنی ذمہ داری محسوس کرنا ہوگی،اے پی ایس اور چارسدہ سانحات پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے،وزیراعظم کو اس سانحے پر بیرون ملک سے واپس آجانا چاہیے تھا،نیشنل ایکشن پلان پر اب انگلیاں اٹھ رہی ہیں، عملی اقدامات کیا ہوئے؟
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ایک بار پھر حکومت پر برس پڑے، اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیکٹا اب تک فعال نہیں، اس کی ویب سائٹ تک نہیں بنائی گئی، میٹرو کے لیے پیسے ہیں، نیکٹا کے لیے کیوں نہیں؟
خورشید شاہ نے کہا کہ اگر باچاخان یونیورسٹی جیسے ایک دو اور واقعات ہوئے تو بہت بڑی تباہی ہوگی، ہم دنیا کو کیا جواب دیں گے، سانحے پر جوڈیشل کمیشن سے متعلق صوبائی حکومت ہی کوئی اقدام اٹھالے، بھارت سمیت دیگر ممالک ہم پر دہشت گردی کے حوالے سے دباؤ بڑھا رہے ہیں، یہ کون باور کرائے گا کہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیکٹا اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نا ہونے کا ذمہ دار کون ہے، وفاقی وزیرداخلہ تو پارلیمنٹ میں اظہار لاتعلقی کرچکے، باچا خان یونیورسٹی واقعے پر مودی کی مذمت آگئی لیکن وزیر داخلہ کا مذمتی بیان تک نہیں آیا، ایف آئی اے میں انسداد دہشت گردی فنانسنگ سے متعلق یونٹ قائم کیا جانا تھا اس کا سربراہ تک متعین نہیں کیا گیا۔
آرمی چیف کے توسیع نہ لینے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے فوج کا وقار بہت بلند ہوا ہے اور اب افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔