• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان سمیت تمام صوبوں میں متنازع گورنر بیٹھے ہیں،حافظ حسین احمد

جہلم(طارق مجید کھوکھر)بلوچستان سمیت تمام صوبوں میں متنازعہ گورنرز بیٹھے ہیں انہیں نوازشریف کے جیل بھیجے جانے کے بعد ان سب کو خود اخلاقی طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے تھا ان خیالات کااظہار جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی ترجمان ،سابق سینیٹر و رکن قومی اسمبلی اور حلقہ این اے 266سے قومی اسمبلی کے لیے متحدہ مجلس عمل کے نامزد امیدوار حافظ حسین احمد نے کیا۔انہوں نے کہا کہ صرف 2روز کے اندر نگرانوں کی نام نہاد ’’نگرانی‘‘ کا بھانڈا انتخابی چوراہے پر پھوٹ گیا ہے،بلوچستان میں نگران وزیر اعلیٰ ’’وزیر اعلیٰ ہاؤس ‘‘ سے اپنے ناک کے نیچے ’’گورنر ہاؤس ‘‘ کی نگرانی سے بھی قاصر ہیں اور اس وقت بلوچستان سمیت چاروں صوبوں میں متنازعہ گورنرز بیٹھے ہیں حالانکہ ’’نواز شریف‘‘ کے جیل بھیجے جانے کے بعد ان سب کو خود اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے تھا، ، حافظ حسین احمد نے کہا کہ اس وقت نگرانوں کی نگرانی کی ضرورت درپیش ہے کیونکہ خانہ پری کے لیے جو نگران مقرر کئے گئے ہیں ان کی کارکردگی اکرم درانی، بلور خاندان اور سراج رئیسانی پر حملوں سے واضح ہوگئی ہے جس وزیر اعلیٰ کو ’’وزیر اعلیٰ ہاؤس‘‘ سے ’’گورنر ہاؤس‘‘ میں ایک پارٹی کے لیے کئے گئے اقدامات نظرنہیں آرہے وہ مستونگ ، تربت، خضدار ، کوہلو مری، ڈیرہ بگٹی میں کس طرح نگرانی کرسکتے ہیں ، حافظ حسین احمد نے کہا کہ اس وقت عوام کے اربوں روپے سیکورٹی کے نام پر اڑائے جارہے ہیں مگر عوام یا دیگر سیاسی رہنماؤں کو سیکورٹی فراہم کرنا تو دور کی بات ہے جبکہ جن رہنماؤں کو سرکاری پارٹی کی چھتری فراہم کی گئی کاش ان کی سیکورٹی کی جانب بھی تھوڑی سی توجہ دی جاتی ، پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ درین گڑھ مستونگ میں 200کے قریب بے گناہ افراد کی لاشیں پڑی تھیں مگر ہمارا میڈیا ایک جہاز کی آمد اور ایک سزا یافتہ کی گرفتاری کی لائیو کوریج میں مصروف رہا اس سے بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی میں کیا اضافہ نہیں ہوگا؟، انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان کو گھر گلستان بھیجنے کے لیے گورنر ہاؤس کے سامنے کسی دھرنے کا انتظار کیا جارہا ہے اگر ایسی بات ہے تو نگرانوں کی یہ خواہش بھی پوری کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین