وفاقی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان میں صحت کی صورتحال میں بہتری نہ لائی گئی اور مختلف بیماریوں کا تدارک نہ کیا گیا تو پاکستان نہ صرف عالمی تنہائی کا شکارہو سکتا ہے بلکہ پاکستانیوں پر مزید سخت سفری پابندیاں بھی عائد ہونے کا خدشہ ہے ۔
گزشتہ بیس بائیس برس سے پاکستان سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہو سکا ، خسرہ ، ڈرگ ریزسٹنٹ ٹائفائیڈ اور دواؤں کے خلاف مزاحمت کرنے والے ٹی بی جیسے امراض پھر سے سر اٹھا رہے ہیں جبکہ منتقل نہ ہونے والی بیماریاں جن میں ذیابطیس ، بلند فشار خون اور دل کے امراض کی شرح ناقابل بیان حد تک بڑھتی جا رہی ہے ، پوری پاکستانی قوم کو بحیثیت مجموعی صحت مند دانہ رویہ اپنا کر اپنی آئندہ آنے والی نسل کو معذوری اور ناگہانی اموات سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔
قومی ذیابیطس سروے کے مطابق پاکستان میں ساڑھے تین سے چار کروڑ افرادیا ملک کی چھبیس فیصد آبادی ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہے ، 52.6فیصد افراد بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہیں ، وفاقی سیکریٹری صحت نے سروے کے نتائج کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کو اپنے کھانے پینے کی عادات اور لائف اسٹائل کو بدلنا ہوگا ورنہ خدشہ ہے کہ پاکستان دنیا میں معذوروں کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔
ان خیاالات کا اظہاروفاقی سیکریٹری صحت کیپٹن ریٹائرڈ زاہد سعید اور نگراں وزیروفاقی صحت محمد یوسف شیخ نے قومی ذیابیطس سروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
وفاقی وزیر صحت محمد یوسف شیخ نے کہا کہ ایسے حالات میں جب پاکستان کا ہر خاندان ذیابیطس سے متاثر ہے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت پر خود توجہ دیں ، ڈاکٹروں کا فرض ہے وہ لوگوں کو آگہی فراہم کریں ،حکومت اور پالیسی میکرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں بنائیں کہ بیماریوں سے بچاؤ میں معاون ہو،ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں ۔
سروے کے سربراہ پروفیسر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کے حوالے سے چوتھے نمبر پر ہے لیکن خدشہ ہے اگر حالات یہی رہے تو پاکستان ذیابیطس کے مریضوں کے حوالے سے پہلے نمبر پر آجائے گا،انہوں نے تجویز پیش کی کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کی رجسٹری قائم کی جائے ، بچوں پر توجہ دی جائے تاکہ وہ موٹاپے اور ذیابیطس سے بچ سکیں ،ذیابیطس کی ادویات کی بلک میں پروڈکشن کی جائے اور ان کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، انہوں نے اس موقع پر وزارت اطلاعات و نشریات اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ذیابیطس کے حوالے سے آگہی پھیلانے میں ان کے ادارے دیگر قومی اداروں سے تعاون کریں ۔
پروفیسر عبد الصمد شیرا نے کم کھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ایشائی نسل سے ہیں اور آپ کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہے اور آپ کی کمر 35انچ سے زیادہ ہے تو یا تو آپ ذیابیطس کے مریض ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں ، انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ ذیابیطس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کریں ، اس کا علاج اتنامہنگا ہے کہ امریکی بھی برداشت نہیں کر سکتے ۔
تقریب سے عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے اعزازی صدر پروفیسر عبد الصمد شیرا ، بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی اینڈ انڈو کرائنالوجی کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الباسط ، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علی شہزادہ ، ڈاکٹر ہما قریشی ، ڈاکٹر اشعر فواد اور دیگر نے خطاب کیا۔