• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف اور مریم جیل میں سہولتوں سے مطمئن نہیں، کامران مرتضیٰ

نواز شریف اور مریم جیل میں سہولتوں سے مطمئن نہیں، کامران مرتضیٰ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں ملنے والی سہولتوں سے مطمئن نہیں ہیں، ان کے بقول کمرہ بدبودار ہے جبکہ واش روم کا بھی یہی حال ہے، نواز شریف اور مریم نواز کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے،دونوں کے کمروں کے درمیان آدھا کلومیٹر کا فاصلہ ہے، نواز شریف کے مطابق پہلی رات وہ زمین پر سوئے، رات کے درمیانی حصے میں لوہے کی چارپائی لائی گئی، کھانے پینے کی چیزوں سے متعلق بھی انہیں شکایات ہیں، وہ کہتے ہیں گھر سے آنے والی چیزیں پہنچانے میں اتنی دیر کردی جاتی ہے کہ اس میں بو پیدا ہوجاتی ہے۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ کسی کو بدبودار کمرے میں رکھنا ذہنی اذیت دینے کے مترادف ہے، کسی بھی مہذب معاشرے میں کسی شخص کو بدبو والے کمرے میں نہیں رکھا جاسکتا، نواز شریف اور مریم نواز دہشتگردی کے ملزم نہیں کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا جائے، میرے خیال میں یہ زیادتی والی باتیں ہیں، مریم نواز نے بتایا کہ اتوار کے بعد ان کا آج نواز شریف سے رابطہ ہوا ہے، نواز شریف کو جس سیل میں رکھا گیا ہے اس کے آس پاس پانچ چھ سیل ہیں جو سب خالی ہیں، ان میں سے دو خالی سیلوں میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز کو بھی رکھا جاسکتا تھا، کمروں کو دھو کر کم از کم بدبو کو تو دور کیا جاسکتا ہے، یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے غلط ہورہا ہے۔کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نواز شریف نے بار کونسل کے وفد سے ایسی کمیٹی بنانے کیلئے بھی کہا جو ان کیخلاف کیسوں کا جائزہ لے کہ ان کے ساتھ انصاف ہورہا ہے یا نہیں ہورہا ہے، نواز شریف نے اس حوالے سے مجھ سے رابطہ کی ذمہ داری ایاز صادق کے سپرد کی ہے، ایاز صادق نے مجھے اپنا ٹیلیفون نمبر بھیج دیا ہے لیکن مزید کوئی رابطہ نہیں کیا، پاکستان بار کونسل کے ارکان کے سامنے ساری صورتحال رکھوں گا اس کے بعد بار کونسل فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن یا پوٹھوہار کے علاقے میں پی ٹی آئی کی موجودگی پہلے سے بڑھی ہے، پوٹھوہار پچھلے پچیس تیس سال ن لیگ کے ساتھ کھڑا رہا ہے، اس زون میں نمایاں مقام حاصل کرنا پی ٹی آئی کا ٹیسٹ ہوگا، 2013ء میں پی ٹی آئی نے اس علاقے سے دو نشستیں حاصل کی تھیں جو اس دفعہ بڑھ کر چار یا پانچ ہوسکتی ہیں، ن لیگ کے مطابق تیرہ جولائی کے بعد صورتحال میں نمایاں تبدیلی آئی ہے، ن لیگ سے دور ہٹنے والے لوگ اب واپس آنا شروع ہوگئے ہیں، ن لیگ کے لوگ بہت پرجوش ہیں کیونکہ ان کے جلسے کامیاب اور عمران خان کے جلسے کمزور ہورہے ہیں۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پنڈی شہر میں ہمیشہ سخت اور دلچسپ مقابلہ ہوتا ہے، پنڈی میں اس دفعہ ایک جگہ شیخ رشید کا مقابلہ حنیف عباسی جبکہ دوسری جگہ طلال چوہدری کررہے ہیں، دونوں انتخابی حلقوں میں بہت سخت مقابلے کی توقع ہے کوئی پیش گوئی کرنا مشکل ہوگا، طلال چوہدری کے تایا چوہدری افضل اجی راولپنڈی کا بہت نمایاں نام ہیں، چوہدری نثار ایک حلقہ سے جیت جائیں گے جبکہ دوسرے حلقہ میں شاید انہیں شکست ہوجائے، چوہدری نثار دو صوبائی اسمبلیوں سے بھی الیکشن لڑرہے ہیں، چوہدری نثار کو وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے سب سے مضبوط امیدوار کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کون لیگ کے مقابلہ ایڈوانٹج ہوگا، اسلام آباد میں پڑھے لکھے لوگ ہیں جن کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف ہے، پنجاب کی غریب بستیوں میں ن لیگ جبکہ مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس میں تحریک انصاف کو حمایت حاصل ہے، فواد چوہدری کو انتخابات میں سخت مقابلہ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن انہیں اپنے حلقہ پر توجہ دینی چاہئے۔ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور میٹرو سے متعلق نیب کی انکوائری کو ویلکم کرتا ہوں، پشاور میٹرو پراجیکٹ مکمل طور پر ایشین ڈویلپمنٹ بینک چلارہا ہے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی کمپنی اس کی کنسلٹنٹ ہے، اس منصوبے میں جو بھی تبدیلیاں یاتوسیع ہوئی وہ ایشین ڈویلپمنٹ نے کیں صوبائی حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، خیبرپختونخوا حکومت کا کام صرف میٹرو پراجیکٹ کی نگرانی کرنا تھا، ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے ہی کانٹریکٹر کی منظوری بھی دی، پشاور میٹرو منصوبے میں ایسی کوئی غلط بات نہیں ہوئی جتنی بڑی بات اس وقت بن گئی ہے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ پشاور میٹرو پراجیکٹ مکمل کرنے کا معاہدہ چھ مہینے کا تھا لیکن تبدیلیوں کی وجہ سے ایشین بینک توسیع کرتا رہا، یہ منصوبہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا ہے ہمارا تو کوئی کام ہی نہیں ہے، ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا پیسہ ہے وہ خود سب کچھ مانیٹر کرتے ہیں، پری کوالیفکیشن انہوں نے کی جبکہ بلنگ اور ادائیگی بھی وہ خود کرتے ہیں ہم تو صرف اپنا شیئر ان کو دیتے ہیں، پشاور میٹرو منصوبہ پنجاب اور اسلام آباد کے میٹرو بس منصوبوں سے سستا ہے، اس منصوبے کی لاگت میں 220 بسیں بھی شامل ہیں جبکہ پنجاب میں بسیں کانٹریکٹ پر چلائی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ آپ عجیب سوال کرتے ہیں تعمیراتی منصوبوں میں وزرائے اعلیٰ کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا انجینئرز کام کرتے ہیں، محکمہ تعمیراتی لاگت کا تخمینہ بناتا ہے اوپر صرف منظوری کیلئے آتا ہے، تجربہ صرف یہی ہے کہ یہ اچھی چیز ہے یا بری چیز ہے، آپ غلط جارہے ہیں میں نے ایسے جواب دیدیا توآپ خفا ہوجائیں گے، چیلنج کرتا ہوں پشاور اور پنجاب میٹرو بس منصوبوں کا اسٹرکچر چیک کرلیں ہمارا اسٹرکچر بہتر ہوگا، تجربے کی بات نہ کریں تجربہ کسی کا نہیں ہوتا، پراجیکٹ بنتا ہے تو آئیڈیا دیتے ہیں آگے ڈپارٹمنٹس کام کرتے ہیں، میں یا شہباز شریف سارا دن بیٹھ کر حساب کتاب نہیں کرتے، انہوں نے لاہور کھودا تو ٹھیک پشاو ر میں کھدائی کی گئی تو غلط ہے۔ غلط زبان کے استعمال سے متعلق سوال پر پرویز خٹک نے کہا کہ میرا انتخابی حریف لوگوں سے ووٹ لینے کیلئے کروڑوں روپے لگارہا ہے، میں نے اپنے لوگوں کو کہا کہ ووٹ بیچنا ملک کیلئے بدنامی کی بات ہے، ووٹ بیچنے سے بہتر ہے دوسرا کوئی کام کرلیا جائے، میں نے ووٹ بیچنے کی بات کی کہ پیسے لے کر ووٹ بیچنا لعنتی کام ہے، یہ ملک کیلئے بھی اچھا نہیں اور ووٹ خریدنے والوں کیلئے بھی اچھا نہیں ہے، اس دوران ایک لفظ میرے منہ سے نکل گیا، جو ووٹ بیچتے ہیں وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں، میں نے نہ پیپلز پارٹی کیخلاف بات کی نہ کسی کی ذات کی بات کی، میں نے یہی کہا کہ میں جو جھنڈے دیکھ رہا ہوں اگر یہ پیسوں پر لگائے گئے ہیں تو ان لوگوں پرلعنت ہے، وہاں جاکر پوچھیں جھنڈے بھی پیسے دے کر لگوائے جارہے ہیں، پانچ ہزار دس ہزار روپے دے کر جھنڈے لگوائے جارہے ہیں، اگر میری زبان سے غلط لفظ ادا ہوا تو اس کیلئے معذرت چاہتا ہوں، میں نے جذبات میں یہ بات کردی اگر کسی کو اس سے تکلیف پہنچی ہے تو معذرت چاہتا ہوں، میں اس علاقے کے لوگوں کو کہہ رہا تھا کہ جو پیسے پر ووٹ یا جھنڈے لگارہے ہیں وہ اس طرح کے لوگ ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا اپنے تجزیئے میں کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بھی روایتی بڑے انتخابی معرکے ہوں گے، یہاں سے اس مرتبہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، اسلام آباد میں سب سے بڑا مقابلہ این اے 53پر ہوگا جہاں عمران خان اور شاہد خاقان عباسی ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے، این اے 54 پر پی ٹی آئی کے اسد عمر اور ن لیگ کے انجم عقیل کے درمیان اہم مقابلہ کا امکان ہے۔ میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر چھ دن سے جیل میں ہیں، چھ دن سے ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ انہیں اچھے حال میں نہیں رکھا جارہا نہ ہی سہولتیں دی جارہی ہیں جبکہ نگراں حکومت کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولتیں دی جارہی ہیں، بدھ کو ہمارے پروگرام میں وزیرقانون علی ظفر نے بھی بتایا تھا کہ وفاقی حکومت نے پتا کیا ہے نواز شریف کو جیل مینوئل کے مطابق سہولتیں دی جارہی ہیں، جمعرات کو نواز شریف سے اڈیالہ جیل میں پاکستان بار کونسل کے وفد نے ملاقات کی اور وہاں انہیں ملنے والی سہولتوں سے متعلق ان سے پتا کیا،نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے ن لیگ کے رہنماؤں اور خاندان کے افراد نے ملاقاتیں کیں البتہ اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے ان کے وکلاء سے ان کی ملاقات منسوخ کردی، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل حکام انہیں ان کے موکل نواز شریف تک رسائی نہیں دے رہے، عدالتی کارروائی کے بعد جیل حکام نے خواجہ حارث کو نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دی اور گیارہ بجے ملاقات کا وقت بھی دیدیا، مگر جب خواجہ حارث اور امجد پرویز اپنے وکلاء کی ٹیم کے ساتھ گیارہ بجے اڈیالہ جیل پہنچے تو انہیں جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ملاقات منسوخ کی جاچکی ہے، اس کے بعد خواجہ حارث اور دیگر وکلاء ملاقات کیے بغیر واپس لوٹ گئے۔

تازہ ترین