15اگست 1964 ء کو ڈیلاس ، ٹیکساس میں پیدا ہونے والی میلنڈا گیٹس ، مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کی اہلیہ اور ’بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن‘ کی شریک چیئر پرسن ہیں، جو عالمی سطح پر صحت ِعامہ اور تعلیم کی ترویج کے لیے سماجی خدمات انجام دینے میں کمر بستہ رہتی ہیں۔ 1987ء میں میلنڈا نے مائیکروسوفٹ کارپوریشن میں ملازمت اختیار کی اور پھر اسی کمپنی کے سربراہ سے 1994 ء میں شادی رچالی۔ بعد میں دونوںنے مل کر فلاحی ادارےبِل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کی بنیا د رکھی۔
ابتدائی زندگی
میلنڈا این فرینچ کے والد ایک ایرواسپیس انجنیئرجبکہ والدہ گھریلو خاتون تھیں،ان سے بڑی ایک بہن اور دوچھوٹے بھائی تھے۔ وہ پڑھائی میں بہت اچھی تھیں اور سینٹ مونیکا کیتھولک اسکول میں ہر سال ٹاپ کرتی تھیں۔ میلنڈا نے 1982ء میں ڈیلاس کی اُرسولائن اکیڈمی سے گریجویشن کیا، 1986ء میں ڈیوک یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس اور اکنامکس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی جبکہ1987ء میں ڈیوک کے فوکُوااسکول آف بزنس سے ایم بی اے کیا۔
تعلیم مکمل کرتے ہی میلنڈا نے مائیکروسوفٹ میںنوکری حاصل کرلی اور وہاں بہت سے ملٹی میڈیا پروڈکس جیسے پبلشر، مائیکروسوفٹ بوب ، انکارٹا اور ایکسپیڈیا کی تیار ی میں بطور پروجیکٹ مینجراپنی صلاحیتوں کا استعمال کیا۔ یہاں ملازمت کرتے ہوئے میلنڈاکی ملاقات بل گیٹس سے ہوئی اور 1994 ء میںامریکی ریاست ’ہَوائی‘ میں ایک نجی تقریب میں دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔ میلنڈا اس وقت انفارمیشن پروڈکٹس کی جنرل مینجر تھیںلیکن گھر کی ذمہ داریوں کی وجہ سے انہوں نے ملازمت کو خیرباد کہہ دیا۔ میلنڈا اور بل گیٹس کی دوبیٹیاں کیتھرائن گیٹس، فوبے ایڈل گیٹس اور ایک بیٹا روری جون گیٹس ہیں۔ گیٹس فیملی سیٹل کے قریب واشنگٹن کے تالاب کنارے آباد ہے۔
پیشہ ورانہ زندگی
میلنڈا 1996ء سے2003ء تک ڈیوک یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی رکن رہیں۔وہ بِلڈ برگ گروپ کی کانفرنسوں میں بھی شرکت کرتی رہیں۔وہ واشنگٹن پوسٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل تھیں۔ میلنڈا2006ء میں ڈرگ اسٹور ڈاٹ کام سے ریٹائر ہوگئیںتاکہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کو دے سکیں۔ آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق میلنڈااور بل گیٹس 2014ء تک اس فاؤنڈیشن کے لیے 28 ملین ڈالر کا عطیہ کرچکے تھے۔
سماجی خدمات
2001ء میں بل اورمیلنڈانے فائونڈیشن کی ترجیحات کو چار شعبوںیعنی عالمی صحت، تعلیم ، ڈیجیٹل انفارمیشن تک رسائی بذریعہ پبلک لائبریریزاور واشنگٹن کی ریاست اوریگان میں خطرے میں گھرے خاندانو ں کی سپورٹ میں تقسیم کردیا۔ 2012ء میں پسماندہ ممالک کی خواتین کے لیے میلنڈا نے 56کروڑ ڈالر عطیہ دیا جس سے ان کو خواتین کو مانع حمل ادویات وطریقہ کار تک رسائی حاصل ہونے میں مددملی۔
2006ء میں بِل فیملی کے امیر ترین دوست وارن بفیٹ نے 30 ارب ڈالر کا عطیہ دیا۔ اتنی خطیر رقم کو سماجی خدمات کی مد میں خرچ کرنے کے لیے میلنڈا نے اسے تین شعبوں، صحت کے عالمی مسائل ، عالمی ترقی و امریکی کمیونٹی اور تعلیم میں تقسیم کردیا۔ میلنڈااور ان کے شوہر امریکہ میں تعلیم کے حالات کو سدھارنے کے لیے بھی سرگرم اورپرعزم ہیں۔ ان کی ائونڈیشن ، گیٹس ملینیم اسکالرز پروگرام کے تحت مستحق طلباء کو فنڈز بھی مہیا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میلنڈا گیٹس نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے’’ بِل اور مجھے یقین ہے کہ تعلیم ہی مساوات لاتی ہے۔ ‘‘
مستقبل کیلئے پیش قدمی
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن لوگوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے علاوہ ایک ایسے بینک میں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے جس میں سونا ، چاندی یا کرنسی کے بجائے ’ دیسی یا قدرتی بیجوں‘ کو جمع کیا جا رہا ہے۔
اس بینک کا آفیشل نام Svalbard Global Seed Vault ہے تاہم یہ Doomsday Seed Vault کے نام سے مشہور ہے۔ یہ ڈومز ڈے سیڈ بینک Svalbard قطب شمالی سے 1100 کلو میٹر کے فاصلے پر آرکٹک نامی سمندر کے کنارے ایک بہت بڑی چٹان کے اندر واقع ہے۔ یہ علاقہ ناروے کی زیر ملکیت ہے۔ یہ غالباً دنیا کا محفوظ ترین بینک ہے، اس بینک کے دہرے بلاسٹ پروف دروازے ہیں ۔ اسکے لاکر سخت ترین موٹے سٹیل کے بنے ہوئے ہیں۔ اس میں تقریباً30 لاکھ مختلف اقسام کے بیجوں کو محفوظ کیا جائےگا۔ اس بینک کے باہر ایسے سنسر لگے ہیں جو بینک سے باہر دور دور تک کسی بھی حرکت کو مانیٹر کر لیتے ہیں۔