نیویارک کی مشرقی ڈسٹرکٹ کی عدالت میں بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی کے خلاف جاری قانونی کارروائی مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کے مطابق بھارتی حکام تاحال اڈانی گروپ کے چیئرمین اور ان کے قریبی ساتھیوں کو باضابطہ طور پر سمن نہیں پہنچا سکے ہیں۔
ایس ای سی کی جانب سے عدالت میں 11 اگست کو جمع کروائی گئی تازہ ترین اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا کہ سمن کی ترسیل میں رکاوٹیں ’ہیگ سروس کنونشن‘ کے تحت بین الاقوامی قانونی تقاضوں کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ریگولیٹر نے مقدمے کی پیش رفت کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں لیکن بین الاقوامی تعاون کے عمل میں سست روی کے باعث کارروائی آگے نہیں بڑھ پا رہی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوتم اڈانی پر یہ سول مقدمہ گزشتہ سال دائر کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور دیگر افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے تقریباً 265 ملین ڈالر بھارتی سرکاری اہلکاروں کو رشوت کے طور پر دیے تاکہ منافع بخش سولر پاور منصوبوں کے ٹھیکے حاصل کیے جا سکیں، استغاثہ کے مطابق یہ معلومات امریکی سرمایہ کاروں سے چھپائی گئیں جبکہ اڈانی گروپ ان الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ رواں سال فروری میں بھارتی وزارتِ قانون و انصاف سے باضابطہ طور پر مدد طلب کرنے کے چار ماہ بعد بھی سمن کی ترسیل نہیں ہو سکی ہے، بھارتی وزارتِ قانون نے معاملہ احمد آباد، گجرات کی ایک عدالت کو بھیج دیا تھا مگر اب تک تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا اڈانی کو سمن جاری ہوا یا نہیں۔
یاد رہے کہ اڈانی گروپ کے خلاف یہ کارروائی 22 نومبر 2024ء کو نیویارک کی عدالت میں شروع ہوئی تھی جس میں گوتم اڈانی اور دیگر پر 2020ء سے 2024ء تک رشوت اور فراڈ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
الزامات کے مطابق اڈانی گروپ نے بھارتی ریاستوں کی بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں سے سولر پاور کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی ادائیگیاں کیں اور امریکی بینکوں و سرمایہ کاروں کو گمراہ کیا۔