• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عابد باکسر کی 10 مقدمات میں ضمانت منظور

لاہور کے بدنام زمانہ گینگسٹرسابق پولیس انسپکٹرعابد باکسر کی 10 مقدمات میں ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق عابد باکسر لاہور کیسیشن عدالت میں پیش ہوگئے۔ان کو  سیشن جج رحمت علی عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے عابد باکسر نے قتل اقدام قتل سمیت دس مقدمات میں 4 اگست تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔

عدالت نے قتل کے 3 اور ڈکیتی کے 2 مقدمات میں ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر منظور کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ مجھے اپنے ملک آنے پر انتہائی خوشی ہے، میں تمام چیزیں کھول کر قوم کے سامنے رکھوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کس نے کہا کہ میں فروری سے پاکستان میں ہوں۔

عابد باکسر کون ہے؟

گورنمنٹ کالج لاہورمیں زیرِ تعلیم رہنےوالاعابد باکسر،باکسنگ کا اچھا کھلاڑی تھا، اسی کوٹے میں پولیس میں ملازمت ملی اورجلدجعلی مقابلوں کاماہربن کراُبھر ا اوردہشت کی علامت بن گیا۔

عابد باکسرقتل ،اقدامِ قتل اور واردات میں مشاورت کے 3 ،اوردھوکادہی اورفراڈ کے 6 مقدمات سمیت کل 12 مقدمات میں ملوث ہے۔

اس پر دہشت گردی ایکٹ کاایک مقدمہ بھی شامل ہے۔

عابد باکسر کے خلاف پہلا مقدمہ 2003ء اور آخری مقدمہ 2017 ء میں درج ہوا ، عابد باکسر بادامی باغ کےعلاقےمیں جعلی پولیس مقابلے میں اسٹوڈنٹ لیڈرطاہر پرنس کے قتل میں بھی ملوث رہا۔

اس پر نسیم شریف نامی خاتون کو قتل کرا کراس کی جائیداد پر قبضے کابھی الزام ہے ،عابدباکسر2007ء میں ملازمت سے فارغ ہونےکےبعد دبئی فرار ہو گیاتھا۔

11سال بعداس کاایک ویڈیوبیان سامنےآیاہے،جس میں اس نےالزام لگایاکہ سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف اس کے ماموں سے بچا باغ نامی رقبہ خریدنا چاہتے تھے ، مرضی کی قیمت طے نہ پائی توانہوں نے جھوٹا مدعی بنا کر ماموں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔

دسمبر 2017 ء میں ملت پارک لاہورمیں جواد فردوسی نامی کیبل آپریٹرکاقتل ہوا، مدعی نے الزام لگایا کہ یہ قتل بیرون ملک مقیم عابد باکسر اور اس کے گروہ میں شامل میر عبداللہ اورافضال کنو نے کروایا ہے۔

عابد باکسر پراسٹیج اداکارہ نرگس پر تشدد کا بھی مقدمہ بنا،اداکارہ نرگس نے الزام لگایاتھاکہ عابد باکسرنے تشدد کانشانہ بنانے کے بعدسرکے بال کاٹ دیئےتھے۔

سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث بدنامِ زمانہ، عابدباکسرکےسرکی قیمت 3لاکھ روپےمقررہے۔

اعلیٰ پولیس حکام کہتےہیں کہ ایسے ملزمان اکثرعدالتوں میں جاکراپنےبیانات سے مکر جاتے ہیں ۔

تازہ ترین