• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ووٹرز اور امیدوار کے ایجنٹس پولنگ اسٹیشن میں موبائل نہیں لے جاسکیں گے

اسلام آباد ( طارق بٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ انتخابات کے دن سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس اور ووٹر پولنگ اسٹیشن میں موبائیل فون نہیں لے جاسکیں گے تاہم الیکشن اسٹاف اور سکیورٹی پر مامور اہلکار و افسران موبائیل فون رکھ سکیں گے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات پولنگ کے مرحلے اور بیلٹ پیپر ز کی سکیورٹی کے پیش نظراٹھائے گئے ہین۔ موبائیل فون نہ صرف کال کرنے کے آتا ہے بلکہ اس کے علاوہ تصویریں اور وڈیو بنانے کے لئے بھی انتہائی اہم آلہ ہےاور اس طرح تمام سیاسی جماعتیں ہیں کہ ان کے ایجنٹس پولنگ اسٹیشن میں ہونے والی کوئی بھی دھاندلی ،بے قائدگیاں ہوں تو اسے ریکارڈ کریں۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اہلکار اپنے موبائیل بند کرکے رکھیں گے مگر اسی وقت سوئچ آن کرسکیں جب وہ سکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر ضرورت سمجھیں۔ ندیم قاسم کا کہنا تھا، مقامی اور بین الاقوامی مبصرین اور میڈیا کے افراد اپنے ساتھ موبائیل فون اور کیمرے جیسے آلات لے جا سکیں گے تاکہ اس کہ ریکارڈنگ کرسکیں۔ یہ حقیقت ہے کہ میڈیا کے افراد کے لئے یہ ممکن نہیں کہ ملک کے تما م 85,000پولنگ اسٹیشن تک پہنچ سکیں اور دور دراز علاقوں میں واقع پولنگ اسٹیشنز تک بھی رسائی ممکن نہیں۔ تاہم ایک اور سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پریزائڈنگ افسران نہ صرف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور پولنگ ایجنٹس کوووٹنگ کے نتائج کی مصدقہ کا پی فراہم کریں گے اور پرزائڈنگ افسران پولنگ اسٹیشن پر اسکی کاپی آویزاں کریں گے۔پولنگ ایجینٹس پولنگ اسٹیشنز سے باہر آنے کے بعد رابطہ کرکے پولنگ نتائج فراہم کرسکیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اہلکاروں کا کام پولنگ اسٹیشنز پر ڈر اور خوف کو کم کرنا ہوگا نہ خوف وہراس پھیلانہ کیوں کہ اس سلسلے میں انتخابات کے کوڈ آف کنڈکٹ بہت واضع ہیں ان تعلق صرف امن وامان کو قائم رکھنا ہوگا نہ پولنگ کے مراحل یا ووٹنگ کے معمولات سے ان کا کوئی تعلق نہں ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2013کے عام انتخا با ت اور اس کے بعد ایک سو کے قریب بائی الیکشن ہوچکے ہیں جن میں پاکستان آرمی نے فرائض اننجا م دیئے ہیں اور سیاسی جماعتوں نے کئی مرتبہ انتخابات میں فوج تعینات کرنے مطالبہ بھی کیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا عملہ گہرے مسائل میں ہوتا اگر فوج نہ تعینات کی جاتی تو۔ایک اور سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن کےترجمان نے ایک او ر سوال کے جواب میں کہا کہ انتخابات میں فوج کو تعینات کرنے کا فیصلہ الیکشن سے بہت پہلے کیا جاتا ہے نہ کہ فوری طور پر کسی بھی وقت فوج کو بلایاجاتا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ انتخابات میں جوج کی تعیناتی کا فیصلہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات کے تناظرمیںانتخابات سے پہلے بہترین وقت پر کیا گیا ہے نہ کہ جلد بازی میں۔ 

تازہ ترین