• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہوم لابئریری بچوں کی بہترین دوست

کُتب خانہ، جس کو انگریزی میں ’لابئریری‘ کہا جا تا ہے، لاطینی زبان کے لفظ’’لبرا ‘‘سے ماخوذ ہے، جس کے معنی چھال اور کتاب کے ہیں ۔ لائبریری کا لفظ پڑھنےاور تحقیق کرنے کے مقاصد کے لیے، کسی ایک جگہ کتب و مخطوطات کو باقاعدہ طور پراکٹھا کرنے کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ لائبریری کا بنیادی مقصد علم کی حفاظت اور ترسیل ہے۔

تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ بنی نوع انسان کے تہذیب یافتہ دور میں قدم رکھتے ہی کتب خانوں کا آغاز ہو گیا تھا ۔ انسان کا دنیا میں آنکھ کھولتے ہی لکھنے اورپڑھنے کی طرف رجحان تھا۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے مٹی اور لکڑی کی تختیوں کے علاوہ جانوروں کی جھلی کوبھی استعمال کیا گیا۔ بعد ازاں چین میں کاغذ کی ایجاد عمل میں آئی ۔

افرادکی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی سماج کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔

آج ہمارے معاشرے میں کتب بینی کے رجحان میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ ہے کیونکہ اب کتب بینی کی جگہ انٹرنیٹ نے لے لی ہے۔ لوگ اب کتب خانوں میں جا کر کتابیں، رسائل اور ناول پڑھنے کے بجائے انٹرنیٹ پر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مگر انٹرنیٹ کے باعث آجکل کے بچے اور طالب علم صرف نصاب کی کتابوں کے علم تک محدود ہوگئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طالب علم انٹرنیٹ چیٹنگ (Chatting)اور سماجی روابط کی ویب سائٹس پر اپنا وقت ضائع کر دیتے ہیں۔ ایسے میں بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا کٹھن کام بن گیا ہے، حالانکہ موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے کے لیے ماہرین نفسیات بچوں کے لیے مطالعے کو لازمی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اچھی کتابیں شعور کو جِلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت سے فضول مشغلوں سے بھی بچاتی ہیں۔

ہوم لابئریری بچوں کی بہترین دوست

بچوں کی اولین پرورش گاہ ماں کی گود اور اس کے بعد گھر کا ماحول ہوتا ہے۔ گھر، بچوں کی تربیت اور ان کی سوچ کو مکمل شکل دیتا ہے ۔ والدین اپنے بچوں کوجو بنانا چاہتے ہیں، اس کے لیے محنت بھی کرتے ہیں۔ اچھے اسکول کا انتخاب کرنااور ان کی تعلیم کے لیے فکر مند ہونا، والدین کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

آپ کے بچے بھی وہ ہی کچھ کرتے ہیں، جو آپ کرتے ہیں ۔ گھر کا ما حول ان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ، بچوں میں مطالعے کا ذوق و شوق پیدا کرنے میں والدین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جونہی بچہ سیکھنے اور پڑھنے کی عمر کو پہنچے ، والدین کو چاہیے کہ اسے اچھی اور مُفید کتابیں لا کر دیں۔ شروع میں یہ کتابیں کہانیوں کی بھی ہو سکتی ہیں، کیونکہ بچے کہانی سُننا اور پڑھنا پسند کرتے ہیں، اس طرح بچے میں مطالعہ کی عادت پروان چڑھےگی۔ اس کے علاوہ والدین بچوں کے سامنے اپنی مثال قائم کر سکتے ہیں۔ فارغ وقت میں ٹی وی دیکھنے یا فون استعمال کرنے کے بجائے وہ کسی کتاب یا رسالے کی ورق گردانی کر کے بچے کو بھی اس جانب مائل کرسکتے ہیں۔ جب بچہ، والدین کو مطالعہ کرتے دیکھے گا تو لاشعوری طور پر اسے یہ ادراک ہوگا کہ فارغ اوقات میں مطالعہ ہی کرنا بہتر ہے۔بچوں میں مطالعے کے رجحان کو پختہ کرنے کے لیے والدین کو گھر میں لائبریری بنانے پر غور کرنا چاہیے۔

ضروری نہیں کہ لائبریری کے لیے آپ روزِ اول سے ہی ایک پورا کمرہ مختص کریں۔ آپ لائبریری کی ابتداء ایک شیلف سے بھی کرسکتے ہیں۔ اس شیلف میں بچوں کی پسند اور ذوق کے مطابق کارٹون کہانیوں، پکچر کہانیوں، قومی ہیروز، سپر ہیروزسمیت دلچسپی کی دیگر کہانیوں کی کتابیں رکھیں اور پھر ان کتابوں کو پڑھنے کے لیے اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ لائبریری، بچے کے دماغ کی بہترین میزبان ہوتی ہے۔ ڈھیر ساری کتابیں دیکھ کر بچہ خوش ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی مرضی سے مزاج اور پسند کے مطابق کتابوں کا انتخاب کر کے اپنی دماغی صلاحیتیں اجاگر کر سکتا ہے۔ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور کتابیں قومی ترقی کی ضامن، چنانچہ اپنے بچوں کی کتابوں سے دوستی کروا کر آپ نا صرف انہیں زندگی میں ایک بہترین دوست عطا کریں گے، بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں ممدومعاون بھی بن جائیں گے۔ اچھی کتابیں انسان کو مہذب بناتی اور اس کی شخصیت کو وقار عطا کرتی ہیں۔

کتاب سے دوستی انسان کو شعور کی نئی منزلوں سے روشناس کراتی ہے۔ اگر زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو خود بھی کتاب سے دوستی پکی کریں اور اپنے بچوں کو بھی اس بہترین دوست سے روشناس کرائیں۔ کتاب کے مطالعہ سے ہی انسان اپنے اخلاق اور معیار زندگی کو بلند کرسکتا ہے۔

والدین کو اس طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں کہ بچوں میں ذوقِ مطالعہ پیدا ہو اور وہ زندگی بھر کتاب سے دوستی کبھی نہ چھوڑیں۔ آج کے بچے کل کے اچھے اور ذمہ داری شہری ہوں گے۔

تازہ ترین