راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی ڈویژن کے جج سردار محمد اکرم خان نے سابق رکن قومی اسمبلی اوراین اے60سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی اور ان کے بھائی باسط عباسی سمیت آٹھ افراد کیخلاف درج ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے حنیف عباسی کو عمر قید ،10لاکھ جرمانہ جبکہ دیگر سات ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیدیا،حنیف عباسی کوکمرہ عدالت سے گرفتارکرلیاگیا،انہیں الیکشن لڑنے کیلئے بھی نااہل قرار دیدیاگیا ، ا ب وہ شیخ رشید کے مقابلے میں الیکشن کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں،کمرہ عالت میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے حنیف عباسی نے کہا کہ مجھے فیصلے سے کوئی مایوسی نہیں ہوئی، میں خوشی سے گرفتار ہوکر جیل جارہا ہوں مجھے کسی قسم کی کوئی شرمندگی نہیں فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کروں گا۔فیصلے کا مقصد لاڈلے کو کھلا میدان دینا ہے۔ فیصلہ رات 11بجے سنایاگیا، جرمانہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو مزیددوسال قیدکاٹناہوگی،عدالتی فیصلے میں کہا گیا500میں سے 363 کلو گرام ایفیڈرین کا درست استعمال کیا گیا جبکہ ملزم حنیف عباسی باقی137کلوگرام ایفیڈرین کے استعمال کا ثبوت نہ دے سکے،سزا سنتے ہی مسلم لیگی کارکنوں نے ہلڑ بازی کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کر دی اور ملزم کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود اے این ایف کے اہلکاروں نے حنیف عباسی کو حراست میں لے کراڈیالہ جیل منتقل کردیا، معلوم ہوا ہے کہ رہائی پانے والا ایک ملزم ناصر خان حج پر گیا ہوا ہے، اے این ایف نے 21جولائی 2012کو آٹھ ملزمان حنیف عباسی ان کے بھائی باسط عباسی، سراج عباسی، محسن خورشید، ناصر خان، غضنفر، احمد بلال، اور نزاکت کیخلاف مقدمہ 41درج کیا تھا، 19ستمبر کو ملزم گرفتار ہوئے اور10 اکتوبر کو ان کی ضمانت پر رہائی عمل میں آئی تھی، دفعہ 9سی کے تحت درج کیس میں حنیف عباسی وغیرہ پر الزام ہے کہ انہوںنے 2010میں اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنی کمپنی گریس فارما کیلئے ادویات بنانے کے نام پر اپنے کوٹہ سے بڑھ کر 500کلو ایفی ڈرین کا کوٹہ حاصل کر کے اس کا غلط استعمال کیا اور بعدازاں اتنے کوٹہ کے بدلے میں بننے والی ادویات کے ثبوت بھی نہ دے پائے تھے، گزشتہ چھ برس سے یہ مقدمہ زیرسماعت تھا جس کی آئندہ سماعت2 اگست تھی، کیس میں استغاثہ کے تقریباً 36گواہوں نے بیانات قلمبند کروائے ہیں، اس دوران چھ جج تبدیل ہوئے، ہائیکورٹ کی طرف سے 21جولائی کو اس کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے حکم کے بعد ٹرائل کورٹ 16جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت کر رہی تھی، 20جولائی کو شام سوا سات بجے تک وکیل صفائی نے نامکمل دلائل دیئے جس کے بعد انہیں اپنی بحث مکمل کرنے کیلئے ہفتہ 21جولائی دن بارہ بجے تک دلائل مکمل کرنے کا حکم دیا گیا، گزشتہ روز بھی اپنے دلائل کے دوران وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ میرے موکل کیخلاف ایسے کوئی ثبوت نہیں جنہیں جواز بناکر انہیں سزا دی جاسکے، دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ تحریر کرنا شروع کیا اس موقع پر ملزمان سمیت بڑی تعداد میں مسلم لیگی کارکنوں ورہنمائوں چوہدری تنویر، میئر راولپنڈی سردار نسیم، راجہ حنیف، زیب النساء اعوان اور سجاد خان کے علاوہ دیگر لوگ بھی کمرہ عدالت کے باہر موجود رہے علاوہ ازیں پولیس کی غیرمعمولی نفری بھی کچہری کے اندر تعینات تھی، عدالت میں لیگی کارکنوں کا رش ہونے کی وجہ سے جج اپنے کمرے میں لوٹ گئے اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کام کرنے دیا جائے، عدالت کے اندر داخل ہونے سے منع کرنے پر الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے بعض افراد نے نعرے بازی بھی کی تاہم مجموعی طور پر امن وامان کی صورتحال تسلی بخش رہی ، فیصلہ سنائے جانے میں تاخیر پر بے چینی کی سی فضا رہی، ہر تھوڑی دیر بعد یہ اطلاعات ملتی رہیں کہ بس چند لمحوں بعد کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا،بعدازاں رات 11بجےعدالت نے فیصلہ سنادیا،سزاسنانے کے بعدپولیس اوراے این ایف کے اہلکاروں نے حنیف عباسی کوگرفتارکرلیا، حنیف عباسی کو سزا سنائے جانے کے بعد مسلم لیگی کارکنوں نے عدالت کے اندر ہی احتجاج شروع کر دیا ،حنیف عباسی کو اہلکارپکڑکرجیل لے جانے کیلئے باہرلائے توانہوں نے اہلکاروں سے کہاکہ مجھے کارکنوں سے بات کرنے دیں ،حنیف عباسی نے کارکنوں سے کہاکہ آپ پرامن رہیں اورمنتشرہوجائیں ،یہ ہمارے بھائی ہیں، انہیں اپناکام کرنے دیں، اسی دوران حنیف عباسی کواے این ایف کاعملہ گاڑی میں بٹھاکرجیل کے لئے روانہ ہوگیاجبکہ مشتعل افرادنے جی ٹی روڈکچھ دیرکیلئے بلاک کرتےہوئےشدیدنعرے بازی کی ۔اورہلکی توڑ پھوڑ بھی کی ،دریں اثنااے این ایف کی پریس ریلیزکے مطابق دیگر 7 ملزموں میں گریز فارما کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان، پروڈکشن منیجر غضنفر علی، مارکیٹنگ منیجر محسن خورشیداور فیکٹری منیجر سراج عباسی،نزاکت علی،AB فارما کے مالک احمد بلال اور حنیف عباسی کے بھائی باسط عباسی شامل ہیں،پریس ریلیزمیں کہاگیاہے کہ ملزموں پر ایفیڈرین کا غلط استعمال کرتے ہوئے منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا ۔حنیف عباسی نے گریز فارما کے نام سے وزارت صحت سے 500 کلو گرام کوٹہ میسرز الفا کیمیکل سے حاصل کیا۔ڈرگ ایکٹ کی شرائظ کو پورا کرنے کے لئے صرف سیمپل بنائے اور بقیہ ایفیڈرین اوپن مارکیٹ میں فروخت کر دی۔تمام حاصل شدہ ایفیڈرین کو دوائی De-Asm بنانے کے لئے جعلی ریکارڈ بنایا اور مندرجہ ذیل افراد کی مدد سے De-Asm گولیاں بنانے اور فروخت کرنا ظاہر کیا گیا:۔میسرز عرفات ٹریڈرز کراچی کو 11586 جار، ہر جار کی 1000 گولیوں پر مشتمل فروخت ظاہر کی گئی۔میسرز AB فارماکو 2000 جار، ہر جار کی 1000 گولیوں پر مشتمل فروخت ظاہر کی گئی۔میسرز حماس فارما کو 3000 جار، ہر جار کی 100 گولیوں پر مشتمل فروخت ظاہر کی گئی۔کُل تیار شدہ، ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ چھیاسی ہزار (16586000) گولیاں فروخت کرنا ظاہر کی گئیں۔جعلی ریکارڈ بنانے اور فروخت کرنے میں کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان، پروڈکشن منیجر غضنفر علی، مارکیٹنگ منیجر محسن خورشیداور فیکٹری منیجر سراج عباسی پیش پیش رہے جبکہ آصف شیخانی اور اس کے بھائی عرفات ٹریڈرز کے مالک ذوالفقار شیخانی نے کسی بھی قسم کی خرید و فروخت کا ریکارڈ پیش نہیں کیا اور نہ ہی میسرز گریز فارما سے De-Asm گولیوں کو وصول کرنا یا ڈسٹری بیوٹ کرنا تسلیم کیا۔ اے بی فارما کے مالک احمد بلال جو کہ باسط عباسی کا پارٹنر ہے نے گولیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا۔حماس فارما کے مالک باسط عباسی جو حنیف عباسی کا بھائی ہے نے بھی De-Asm گولیوں کی فروخت کا باقاعدہ ریکارڈ پیش نہیں کیا۔ کمرہ عالت میں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ مجھے فیصلے سے کوئی مایوسی نہیں ہوئی، میں خوشی سے گرفتار ہوکر جیل جارہا ہوں مجھے کسی قسم کی کوئی شرمندگی نہیں فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کروں گا۔فیصلہ محفوظ کیے جانے سے قبل حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئی ڈیڈ لائن میں اپنی حتمی دلائل مکمل کیے۔ انہوں نے سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ اے این ایف ایفیڈرین کے غیرقانونی استعمال کی بات کرتی ہے مگر کوئی ٹھوس شہادت نہیں، اے این ایف نے صرف لیبارٹری رپورٹ دی، گولیوں کی تیاری اور ان میں ایفی ڈرین کی مقدار کا نہیں بتایا گیا۔