کراچی(جنگ نیوز)نگران وفاقی وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ ،آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل میں ای سی ایل میں ڈالا، سپریم کورٹ کے آرڈر میں واضح لکھا ہوا تھا کہ سیریل نمبر ایک سے 14 تک تمام لوگوں کو ای سی ایل میں ڈالا جائے لیکن بعد میں معزز عدالت نے ایک اور آرڈر بھیجا کہ ان کے نام نہ ای سی ایل میں نہیں ہونے چاہئیں تو ہم نے نکال دیئے،سیاسی قائدین کو خطرات تحریک طالبان پاکستان اور داعش کی طرف سے ہیں،اسفندیار ولی، بلاول بھٹو، آفتاب احمد شیرپاؤ، مولانا فضل الرحمن اور عمران خان کی جان کو خطرہ ہے،بطور جماعت اے این پی اور پیپلز پارٹی کو دہشتگردی کا زیادہ خطرہ ہے ،اسفند یار ولی اور بلاول بھٹو کی سیکیورٹی عمران خان سے زیادہ ہونی چاہئے، انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع حاصل ہیں، دھاندلی کے ثبوت سامنے آئے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے، صاف وشفاف انتخابات کرانے کی پوری کوشش کررہے ہیں الیکشن کمیشن یا نگراں حکومت کے کسی ایک جماعت کی حمایت کے شواہد نہیں ہیں،میری وزارت میں کسی کی دخل اندازی نہیں ہے سارے فیصلے خود کرتا ہوں،زلفی بخاری کے معاملہ پر مجھے یا سیکرٹری کو عمران خان نے فون نہیں کیا تھا، پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات کی جائے گی، پولنگ بوتھ میں کسی فوجی کو مجسٹریٹ کے اختیارات نہیں دیئے گئے، پولنگ اسٹیشن پر گڑبڑ کی صورت میں فوجی اپنے آفیسر کے بجائے ریٹرننگ آفیسر کو مطلع کرے گا، فوج انتخابات میں متبادل فورس کے طور پر ہوگی جو ضرورت پڑنے پر پولیس کی مدد کرے گی، عدلیہ پر کوئی قدغن نظر نہیں آرہی ہے،وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ محمد اعظم خان نے مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن و امان کی ذمہ داری صوبوں کے سپرد ہے ، پاکستان کی اندرونی سیکیورٹی کیلئے وفاقی وزارت داخلہ بھی ذمہ دار ہے،انتخابات کو صاف و شفاف اور پرامن بنانے کیلئے تمام انتظامات کرلیے گئے ہیں، وزارت داخلہ میں قائم الیکشن کوآرڈینیشن سیل صوبوں، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور الیکشن کمیشن سے رابطے میں ہے۔نگراں وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اسفندیار ولی، بلاول بھٹو، آفتاب احمد شیرپاؤ، اکرم درانی، مولانا فضل الرحمن اور عمران خان کی جان کو زیادہ خطرہ ہے،بطور جماعت اے این پی اور پیپلز پارٹی کو دہشتگردی کا زیادہ خطرہ ہے ،تحریک انصاف کو بطور جماعت دہشتگردی کا خطرہ نہیں ہے، ن لیگ اور تحریک انصاف کے باہمی جھگڑے میں کوئی خطرہ ہوسکتا ہے، سیاسی قائدین کو خطرات تحریک طالبان پاکستان اور داعش کی طرف سے ہیں، داعش کا فٹ پرنٹ بھی پاکستان میں بھی نظر آنے لگا ہے۔