کراچی(اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز، این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت صدیقی کے بیان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مائی کے لعل میں اتنی جرات نہیں کہ عدلیہ پر دباؤ ڈال سکے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آبادکے ایک جج کا بیان پڑھا، بہت افسوس ہوا، یہ ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہے ،بطورعدلیہ سربراہ یقین دلاتا ہوں ہم پوری طرح آزاد اور خود مختار کام کر رہے ہیں، قانونی کارروائی کرینگے۔چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ادھر عسکری ترجمان نے اسلام آبادہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے راولپنڈی بار سے خطاب میں لگائے گئے الزامات پرچیف جسٹس سے تحقیقات اور مناسب کارروائی کی درخواست کی ہے،ڈی جی آئی ایس پی آرنے ٹوئٹر پرجاری بیان میں کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کےمعزز جج نے ریاستی اداروں بشمول معزز عدلیہ اور ملک کے سب سے بڑے انٹیلی جنس ادارے پر سنگین الزامات عائدکئے، اداروں کا احترام اور وقاریقینی بنانےکیلئے سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی اپنے بیان کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کو اچھے نہیں لگے۔ حقائق جانے کیلئے کمیشن بنایا جائے، پی سی او حلف نہ اٹھانے والےجج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس شوکت صدیقی کے بیان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مائی کے لعل میں اتنی جرات نہیں کہ عدلیہ پر دباؤ ڈال سکےاس معاملے کی مکمل انکوائری کریں گے اور حقائق قوم کے سامنے لائینگے، عدلیہ آئین و قانون کے عین مطابق کام کررہی ہے۔ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کی مکمل تفصیلات پیمرا سے طلب کرلی ہیں، عدلیہ آئین و قانون کے عین مطابق کام کررہی ہے۔اتوار کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کراچی رجسٹری میں خصوصی طورپر قائم کیے گئے لارجر بینچ کی سربراہی کی فاضل بینچ کی کمرہ عدالت میں آمد ہوئی تواہم مقدمات کی سماعت شروع کرنے سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے گز شتہ روز رالپنڈی بارایسوسی ایشن میںکی ایک تقریب میں جسٹس شوکت صدیقی کی تقریری بیان کاسخت رد عمل دیا۔ انہوں نے شدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھ کر بہت افسوس ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے یقین دلاتا ہوں کہ عدلیہ پر کسی کا دباؤ نہیں۔ ججز قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور آئین کے تحت کام کرتے ہیں۔ اس طرح کے بیانات ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےمعاملے کی گہرا ئی تک جائینگے تاکہ ساری معلومات حاصل ہوسکیں اورپھر قانونی کارروائی ہوگی جبکہ حقائق قوم کے سامنے لائے جائینگے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےریمارکس میں مزید کہا کہ عدلیہ کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے واضح کرنا چاہتا ہوں عدلیہ پر کوئی دبائونہیں ہم قانون کے تحت فیصلے کررہے ہیں اورکسی مائی کے لعل میں جرات بھی نہیں کہ عدلیہ پہ دباؤ ڈال سکے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیاہے۔ واضح رہے کہ جسٹس شوکت عزیز نے گذشتہ روز وکلا سے خطاب کے دور ا ن حساس اداروں پر عدلیہ میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔ ادھرپاک فوج کےترجمان میجرجنرل آصف غفور نے ریاستی اداروں پرلگائےجانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے ٹوئٹر پرجاری بیان میں کہاکہ اسلام آبادہائیکورٹ کےمعزز جج نے ریاستی ادا رو ں بشمول معزز عدلیہ اورملک کےسب سے بڑے انٹیلی جنس ادارے پر سنگین الزامات عائدکئے۔بیان کے مطابق ریا ستی اداروں کا احترام اور وقار یقینی بنانے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس ضمن میں ان الزامات کی جانچ پڑتال کی جائے اور اس کے مطابق ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے بیان کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے بیان پر تحقیقات کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اپنی گزشتہ روز کی تقریر میں بغیر خوف کے موجودہ صورتحال پر حقائق بیان کیے، جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کو اچھے نہیں لگے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ جن حقائق کی بات کی ان کی تصدیق کے لیے کمیشن بنایا جائے، پی سی او حلف نہ اٹھانے والےجج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ بھی لکھا کہ کمیشن ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج پر مشتمل ہو اور کمیشن کی تمام کاروائی وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی کے سامنے ہو۔ یادرہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی بار سے گزشتہ روز خطاب کےدوران عدالتی معاملات میں مداخلت کےسنگین الزامات لگائے تھے۔