• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں نے چاند ستاروں کی تمنا کی تھی
لگتا ہے تجزیوں میں ستاروں کا علم در آیا ہے، اور ستارے جب سے ساون آیا ہے نظر ہی نہیں آتے، جب کوئی قوم اللہ کے اقتدار بارے شک کا شکار ہو جاتی ہے وہ ستاروں کی چال کو گیم چینجر سمجھ بیٹھتی ہے، ہاتھ کی لکیروں میں میڈیا خبر ڈھونڈتا ہے ایسا کچھ ہم نے ایک اسکرین پر خوبروئوں کے ہجوم میں دیکھا، جن کی باتیں ان کی عمر سے زیادہ عمر رسیدہ تھیں، ہم نے بھی ان چاند چہروں میں اپنی قسمت کو تلاش کیا اور حظ اٹھایا، انسان کو اپنے رب کی رحمتوں کی تمنا کرنی چاہئے، یہ نہ ہو کہ
میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی
مجھ کو راتوں کی سیاہی کے سوا کچھ نہ ملا
عباسی خلیفہ معتصم باللہ نے اپنی فوج کو ایک قلعے کو فتح کرنے بھیجا، 3ماہ محاصرہ کئے رکھا مگر قلعہ فتح نہ ہو سکا، معتصم باللہ نے خود تلوار اٹھائی اور موقع پر پہنچا تو نجومیوں کا ایک گروہ اس سے ملا اور کہا ستارے کہتے ہیں یہ قلعہ ابھی فتح نہیں ہو گا۔ خلیفہ نے قلعے پر حملہ کر دیا، ایک جگہ شگاف ڈال دیا اور قلعہ فتح کر لیا۔ نجومیوں کے اس گروہ کو بلا کر پوچھا اب تمہارے ستارے کیا کہتے ہیں اور تمام کا سر قلم کر دیا، ہماری تاریخ میں ایسے بیشمار واقعات موجود ہیں کہ جب تک ہم نے خود اپنی حالت نہ بدلی اللہ نے ہماری حالت نہیں بدلی، ہمت اور یقین محکم کا تقاضا ہے کہ 25جولائی کو الیکشن بھی ہوں گے اور حکومت بھی بنے گی، خوابوں خیالوں اور اندازوں سے چپکے لوگ خود بھی معلق رہیں گے اور انہیں سب کچھ معلق ہی دکھائی دیتا رہے گا۔ اسلام نے علم نجوم، علم اعداد، جادو کو ظنی علوم میں شمار کیا ہے اور یقینی علوم حاصل کرنے اور ان پر عمل کرنے کی تلقین کی ہے، حکمران ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاتے ہیں اور نجومی آسمان کی بستیوں کے پیچھے، اقوام عالم ستاروں پر کمند ڈال رہے ہیں ہم خود کو غیر یقینی باتوں کی زنجیروں میں جکڑ رہے ہیں۔
سچے میاں اورعوامی سیلاب
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف:جھوٹے خان کو عبرتناک شکست ہو گی۔ دھاندلی ہوئی تو عوامی سیلاب نہیں روک سکوں گا۔ ہمیں فکر اس بات کی ہے کہ آخر عوام کے کتنے سیلاب ہیں جن پر ہر لیڈر اپنی اجارہ داری جتلا رہا ہے۔ اگر یہ عوام نہ ہوتے تو یہاں صرف خواص ہوتے اور وہ بھی اصل زر کے جانے کے بعد یہاں کیا کرتے، سارے سیاستدان قدر دان شکر کریں کہ ان کے اردگرد عوام کا سیلاب ہے، یہ سیلاب انسانوں کا ہے جنہیں بوجوہ عوام کہا جاتا ہے۔ یہ بارہ مہینے عوام رہتے ہیں ایک دن ایسا آتا ہے کہ خواص بن جاتے ہیں۔ ابھی تو اچھی خاصی تعداد میں عوام روٹی روزی ڈھونڈنے باہر ہیں، اگر وہ بھی ہوتے تو یہاں عوام کا سیلاب انقلاب فرانس برپا کر دیتا، ویسے تیار تو سارے عوام ہیں مگر اغیار کی جنتوں کے دروازے بھی تیزی سے بند ہوتے جا رہے ہیں۔ ادھر ہم نے بھی اپنی دوزخیں وسیع کر لی ہیں، حالانکہ سارے گناہ داروغۂِ دوزخ نے کئے ہیں۔ عمران خان نے سارا کام خراب کر دیا ہے، دو بڑی پارٹیاں تھیں دونوں میں میثاق بھی تھا، ایک منتخب ہو کر آتی دوسری بھی منتخب ہوتی مگر آتی نہیں، اپوزیشن کرتی اور پُر سکون ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتی، ہم غریبوں کو اتنے غیر معمولی انتظامات اور خرچے تو نہ کرنے پڑتے۔ مگر خان صاحب بضد ہیں کہ وہ نیا پاکستان بنا کر چھوڑیں گے، بہرحال اب تو آمنے سامنے تین جماعتیں ہیں، منقول ہے ایک شخص نے بارگاہ نبوی میں عرض کیا:یا رسول اللہ ﷺاکیلا آدمی کیسا ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا شیطان، اس پر پھر سوال کیا دو کے بارے میں کیا حکم ہے، آپ ﷺ نے پھر فرمایا دو شیطان سوال کرنے والے نے تین بارے پوچھا اور آپ خاموش رہے۔
جمہوریت کمزور کیوں؟
....Oبلاول:کمزور جمہوریت آمریت سے بہتر۔
اب اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں، البتہ یہ خیال رہے کہ 70سال جمہوریت کی خدمت کرتے کرتے بھی ہم اسے طاقتور نہ بنا سکے۔
....Oعمران خان:ہمارا مقابلہ عالمی مخلوق سے ہے۔
تو ہم خود کونسی مخلوق ہیں یہ تو بتایا نہیں۔
....O فیصلوں کی ٹائمنگ کی بات سب کرتے ہیں خود کش حملوں کی ٹائمنگ کی بات کوئی نہیں کرتا۔
....O شہباز شریف:ریحام سے کتاب میں نے نہیں لکھوائی۔
کتاب دراصل ریحام نے بھی نہیں لکھی۔
....Oحنیف عباسی کے بیٹے سالار الاسلام نے کہا ہے والد کو نواز شریف سے وفا کرنے کی سزا دی گئی ہے۔
اس ملک میں وفاداروں کا یہی انجام ہوتا ہے بیٹا۔

تازہ ترین