• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے فکر ہو جائیں جس جس نے بھی ملک لوٹا ہے، اس کی بچت نہیں ہوگی۔ بہت کم وقت میں احتساب کی بہت تیز آندھی چلنے والی ہے۔ یہ آندھی اتنی تیز ہوگی کہ بڑے بڑے درخت جڑوں سمیت اکھڑ جائیں گے۔ اس سلسلے میں کام شروع ہو چکا ہے۔ یہ سلسلہ اب صرف سیاستدانوں تک نہیں رہے گا، بیوروکریسی سے ہوتا ہوا کافی دور تک جائے گا۔ تیز آندھی خبریں لینے دینے والوںکابھی حساب برابرکردے گی۔ یہ آندھی انصاف کے دروازےپربھی دستک دے گی۔ کچھ چالباز عمران خان کومسلسل کہہ رہے ہیں کہ سب کو معاف کرکے، سب کوساتھ لے کر چلنا چاہئے مگر عمران خان یہ غلط سبق پڑھنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک یہی وہ غلط سبق ہے جس کے باعث ملک میں لوٹ مار ہوتی رہی، اسی سے ڈبل شاہ بنتے رہے، اسی فارمولے کے تحت دوبڑی پارٹیاں ایک دوسرے کی سہولت کاربنی رہیں، سہولت کاری کی یہ سہولت پانچ پانچ دس دس سیٹیں لینے والی پارٹیوں کو بھی حاصل رہی۔ اسی لئے اب ہر دوسرے دن اسلام آباد میں چند ہارےہوئوں کا اکٹھ ہوتا ہے۔ اس اکٹھ میں سب سے زیادہ رونا اس بات پرہوتا ہے کہ..... ’’ہم اسمبلی میں کیوں نہیں؟‘‘ ایک باریش شخص تو بہت اونچی آواز میں روتا ہے اورکہتا ہے کہ ’’مجھ سے تو ٹھکانہ بھی چھیناجارہاہے۔ ‘‘
ابھی نگران حکومت ہے، ابھی نئی حکومت قائم نہیں ہوئی، نئی حکومت احتساب کے عمل کو مزید تیز کرنے کی خواہاں ہوگی مگر اس تیزی سے پہلے ماضی کے حکمران خاندانوں کو نیب کی طرف سے نوٹس جاری ہو رہے ہیں۔ نواز شریف اور ان کی بیٹی اڈیالہ میں سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ میاں شہباز شریف کو احتساب والوں نے بلارکھا ہے، حمزہ شہباز کو بھی بلایا جائے گا۔ یوسف رضا گیلانی کو نوٹس جاری ہوگئے ہیں۔ زرداری خاندان کو بھی منی لانڈرنگ کاحساب دینا پڑے گا، شاید بات صرف آصف علی زرداری یا فریال تالپور تک نہ رہے بلکہ بلاول بھٹو زرداری سے ہو کر بختاور اور آصفہ تک جا پہنچے۔ اسماعیل ڈہری، حسین لوائی، نثار مورائی سمیت کئی شخصیات کوشکنجے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہوسکتا ہے انور مجید سے بھی بازپرس ہو۔ سندھ میں گنے کاحساب بھی ہوگا۔ ان شخصیات کے علاوہ سندھ میں کچھ اور شخصیات سے حساب لیاجائے گا۔ ابھی عزیر بلوچ کی رپورٹ آنا باقی ہے۔ پتا نہیں اس رپورٹ کی زد میں کون کون آتا ہے؟ کراچی میں چائنہ کٹنگ کا پوراپورا حساب لیا جائے گا۔ متحدہ کےبانی پر بھی عرصہ ٔ حیات تنگ ہو رہا ہے۔ منی لانڈرنگ کے معاملات پربرطانوی اہل کار بہت سرگرم ہوچکے ہیں۔
پنجاب میں ٹھیکوں کاٹھیک ٹھاک حساب ہوگا۔ قتل کی داستانیں بھی بے نقاب ہوں گی۔ زمینوںپر قبضے کے قصے بھی سامنے آئیںگے۔ کچھ باتیں احد چیمہ اور فواد حسن فواد بیان کرچکے ہیں، مزید کچھ باتیں سامنے آجائیں گی۔ عابد باکسر بھی اپنے رنگ میں کئی کہانیاں رکھتا ہے۔ ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر قانون کی خاطر مدارت کے لئے پولیس انسپکٹر فرخ وحید بے چین ہے۔ فرخ وحید کا خیال ہے کہ وہ سب قصے کہانیاں سپریم کورٹ میں بیان کرے۔ پنجاب میں احتساب کی تیز آندھی خواجہ آصف، احسن اقبال اور شاہدخاقان عباسی سمیت کئی شخصیات کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ لطف کی بات یہ ہے کہ لوہے کے چنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی کئی شخصیات بھی احتساب کے عمل سے گزریں گی۔
اگلے چند دنوں میں یہ تیز آندھی خیبرپختونخوا کے علاوہ بلوچستان کا رخ بھی کرے گی۔ کئی برآمدگیاں ہوںگی، کئی بڑے فنکار اندرہوں گے، کچھ کی طرف توچیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اشارہ بھی کرچکےہیں۔ واضح رہے کہ چیئرمین نیب کا انتخاب میاں نوازشریف کی محبت اور خورشید شاہ کی چاہت کے باعث ہوا تھاجیسے چیف الیکشن کمشنر کاانتخاب ہواتھا۔ حالیہ الیکشن پر معترض ہونے والوںکو یہ بات ذہن میں ضرور رکھنی چاہئے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کاانتخاب مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے مشترکہ طور پرکیا تھا۔
شکست کھانے والے کہہ رہے ہیں کہ دیکھتے ہیں کہ عمران خان کشکول کیسے توڑتا ہے؟ بات درست ہے کیونکہ انہوں نے قومی خزانے کو اتنا لوٹا ہے کہ ہماری معیشت بہت کمزور ہوچکی ہے بلکہ ہم دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ کشکول کی بات کرنے والے جگر تھام کر بیٹھیں ،عمران خان نہ صرف کشکول توڑے گابلکہ کشکول کے قابل بنانے والوں کو بھی نہیں چھوڑے گا۔ لوٹی ہوئی دولت واپس لائے گا۔ یہی پاکستانیوں کا خواب ہے اور یہ خواب ضرور پورا ہوگا۔ جب تک خواب پورا نہیں ہوگااس وقت تک لوگ چور لٹیروں سے نفرت کرتے رہیںگے۔ مال کی واپسی پر شاید نفرت کچھ کم ہوجائے۔ بقول حفیظ جالندھری؎
حفیظؔ آغاز سے انجام تک راہزن نے پہنچایا
اسی کو ہم سفر جانا، اسی کو ہم سفر پایا

تازہ ترین