• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’’ملاوٹ‘‘ کب ختم ہوگی؟ پولیس اور متعلقہ اداروں کی چشم پوشی

’’ملاوٹ‘‘ کب ختم ہوگی؟ پولیس اور متعلقہ اداروں کی چشم پوشی

سکھر ملاوٹ شدہ اشیائے خورونوش ، مضر صحت مسالہ جات خاص طور سے پسی ہوئی مرچوں کی بڑی منڈی بن گیاہے۔ گولیمار،سائیٹ ایریا اور شہر کے دیگر علاقوں میںموجود ملاوٹ شدہ مرچوں اور دیگرمسالہ جات تیار کرنے والی چھوٹی، بڑی فیکٹریوں، کارخانوں اور چکیوںمیں مضر صحت مرچیں تیارکر کے شہر اور گردونواح کے علاقوں سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں سپلائی کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے پیٹ اور آنتوں کے امراض پھیل رہے ہیں۔ پولیس، انتظامیہ اور محکمہ صحت کی چشم پوشی اور اس گھنائونے کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے کے باعث سکھرمیں ملاوٹ شدہ مرچیں تیار کرنے والی فیکٹریوں اور کارخانوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے،سکھر و گرد و نواح کے علاقوں میں ملاوٹ شدہ مضر صحت پسی ہوئی مرچوں کا گھنائونا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے، منافع کے لالچی افراد ملاوٹ شدہ پسی ہوئی مرچیں عوام کو کھلاکر انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں ، میونسپل کارپوریشن میں شعبہ ہیلتھ مکمل طور پر غیر فعال دکھائی دیتا ہے ،جب کہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف کارروائی یقینی بنائے لیکن وہ بھی انتظامیہ اور پولیس کی طرح ان کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

سکھر کے علاقے گولیمار،سائٹ ایریا میں واقع کارخانے اور چکیاں،روزانہ سیکڑوںمن مرچیں پیس کرسکھر کے نواحی علاقوں سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کی مارکیٹوں میں سپلائی کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ ملاوٹ شدہ مرچیں کھلے عام گڈز ٹرانسپورٹرز اور نجی گاڑیوںکے ذریعے مختلف شہروں میں بھجوائی جاتی ہیں۔کارخانے دار اور چکی مالکان، بھینسوں کو کھلائی جانے والی چوکر،تیزابی اثرات رکھنے والےرنگ ، کیمیکلز اور دیگر اشیاء کا استعمال کرتے ہیںجو انسانی زندگیوں کے لئے انتہائی تباہ کن ہیں۔، فوڈ لیبارٹری سکھر کے سابق انچارج اور میونسپل کارپوریشن کی ہیلتھ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالخالق جتوئی نے بتایا کہ ملاوٹ شدہ مرچوں کے جتنےنمونے بھی لیبارٹری میں لائے گئے، ان کی تجزیاتی رپورٹ منفی آئی۔ان کے استعمال سے معدے، آنتوں کی بیماریوں سمیت پیٹ کے دیگر امراض پیدا ہوتے ہیں۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق تھوک مارکیٹ میں ثابت مرچ 400 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جب کہ پسی ہوئی مرچ حیران کن طور پر کھلے عام200روپے سے 260روپے فی کلو تک فروخت کی جارہی ہے، جب کہ صحیح قسم کی پسی ہوئی مرچیں 440 روپے فی کلو فروخت ہوتی ہیں۔ سکھر سائٹ ایریا سمیت گردونواح کے علاقوں میں پسی ہوئی مرچوں میں ملاوٹ کا گھنائو نا کاروبار کرنے والے افراد بلا خوف و خطر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔مسالہ جات کی فروخت کرنے والے ایک تاجر کے مطابق چکیوں میں بھینسوں کو کھلائی جانے والی چوکرکو پیس کر اسے غیر معیاری لال اور زرد رنگ دیئے جانے کے بعداسے پسی مرچوں میں ملا دیا جاتا ہے۔مذکورہ تاجر کے مطابق حیدرآباد میںاشیائے خورونوش میں ملاوٹ کے خاتمے کے لیے چکی مالکان کے خلاف کریک ڈائون کئے جانے کے بعد حیدرآباد میں اس کاروبار کاخاصی حد تک خاتمے کے بعدسندھ کے مختلف شہروں سے تاجر، سکھر سائیٹ ایریا اور گولیمار میں موجود بعض چکی مالکان اور فیکٹریوں سے مضر صحت مرچیں اور مسالہ جات تیار کراتے ہیں اور سکھر سے روزانہ سینکڑوں بوریاں شہر کے مختلف علاقوں اور بیرون شہر بھیجی جاتی ہیں۔

ماضی میں سکھر میں بھی اشیائے خورونوش میں ملاوٹ کرنےوالے عناصر کے خلاف پولیس نے بڑے کریک ڈائون کئے اور بھاری مقدار میں ملاوٹ شدہ مرچیں برآمدکی گئیں، تاہم اب پولیس کی جانب سے مکمل چشم پوشی برتی جارہی ہے۔سکھر کے سیاسی، سماجی، عوامی، مذہبی، تجارتی حلقوں نے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری بلدیات ، سیکریٹری صحت، کمشنر سکھر منظور علی شیخ، ڈی آئی جی سکھر آزاد خان ، ایس ایس پی سکھر شیراز نذیر، میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ سمیت متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خورونوش اور مسالہ جات میں ملاوٹ کرنے والے عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین