سکھر (بیورو رپورٹ) انتظامیہ اورپولیس کی جانب سے اہم تجارتی مراکز و شاہراہوں پر ٹریفک جام کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے مختلف شاہراہوں کو ون وے قرار دیکر لگائے جانیوالے اسٹاپرز دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث خراب ہوگئے، جس کے باعث موٹر سائیکلیں اور رکشوں کے ٹائرز پھٹنا معمول بن گیا ہے جبکہ ون وے کی خلاف ورزی کے باعث ٹریفک جام کا مسئلہ بھی گمبھیر ہوتا جارہا ہے۔ چند سال قبل ٹریفک جام کے مسئلہ کو کنٹرول کرنے کے لئے انتظامیہ اورپولیس کی جانب سے عیدگاہ روڈ، قاسم پارک چوک، گھنٹہ گھر کی چاڑی، فرےئر روڈ سمیت دیگر علاقوں میں اسٹاپرز لگائے گئے تھے تاکہ مذکورہ علاقوں میں ٹریفک کو ون وے کیا جاسکے مگر دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث تمام مقامات پر لگائے جانیوالے اسٹاپرز ناکارہ ہوکر شہریوں کے لئے مشکلات کا سبب بن گئے ہیں، جس مقصد کیلئے اسٹاپرز لگائے گئے تھے وہ تو حاصل نہیں ہوسکا تاہم خراب ہونیوالے اسٹاپرز شہریوں کیلئے درد سر بن گئے ہیں، خراب ہونیوالے اسٹاپرز سے گزرنے والی متعدد موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے ٹائرز اسٹاپرز میں پھنس کر پھٹ جاتے ہیں، جس سے شہریوں کو مالی نقصان اورمشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کئی سال قبل لگائے جانیوالے اسٹاپرز خراب ہونے کے بعد انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اسٹاپرز کی درستگی کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں، اسٹاپرز خراب ہونے کے نتیجے میں مذکورہ شاہراہوں پر ون وے کی خلاف ورزی بھی ہورہی ہے، ون وے کی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے پولیس کی جانب سے مذکورہ علاقوں میں ٹریفک پولیس اہلکار تو تعینات کئے گئے مگر حیرت انگیز طور پر ٹریفک پولیس اہلکار اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں ٹریفک جام کا مسئلہ بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے، چھوٹی و بڑی سیکڑوں گاڑیاں بدترین ٹریفک جام میں پھنس کر رہ جاتی ہے، جس کے باعث شہریوں، تاجروں، مسافر گاڑیوں میں سوار مرد و خواتین، اسکولز و کالجز کے طلبہ و طالبات کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شہری و عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہے مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لئے آج تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے، کچھ اقدامات اگر کئے بھی جاتے ہیں تو معمولی وقت گزرنے کے بعد مسائل حل کرنے کے لئے کئے جانیوالے اقدامات شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا سبب بن جاتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بغیر کسی پلاننگ کے صرف وقتی طور پر اقدامات کئے جاتے ہیں، اسٹاپرز لگانے کا مقصد یہ تھا کہ ون وے پر عملدرآمد کراکر ٹریفک جام کا مسئلہ حل کرایا جاسکے مگر وہی اسٹاپرز خراب ہوکر شہریوں کی گاڑیوں کے نقصان کا باعث بن رہے ہیں، پولیس کی جانب سے اس اہم مسئلہ پر کسی بھی قسم کی توجہ نہیں دی جارہی ہے، اجلاسوں میں بلند و بانگ دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر عملی طور پر اقدامات نہ ہونے کے باعث شہریوں کے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے بالا حکام سے اپیل کی کہ سکھر شہر میں ٹریفک جام کے مسئلہ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں، خراب ہونیوالے اسٹاپرز کو فوری طور پر درست کیا جائے تاکہ ون وے پر عملدرآمد کراکر شہریوں کو نقصانات سے بچایا جاسکے۔