کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ عمران خان کی بیلٹ پیپر پر مہر لگاتے ہوئے تصویر میں نہ میڈیا کا قصور ہے اور نہ ہی عمران خان کا ، قصور تو الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے اور اب اگر الیکشن کمیشن ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیتا ہے تو عدالت کو دیکھنا چاہیے کہ اگر عمران خان اپنی رازداری قائم نہیں رکھ سکے تھے تو یہ قصور عمران خان کا ہے یا الیکشن کمیشن کا ۔یہ عدالت فیصلہ کرے گی اور الیکشن کمیشن اس کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا ۔25جولائی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بہت سی نااہلی کھل کر سامنے آئی تھی ، ان کا پورا سسٹم جس پر اربوں روپے لگے وہ ناکام ہوا ، الیکشن کمیشن پر اعتراضات کیئے جارہے ہیں ۔اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی صورتحال یہ ہے کہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ۔ اب عمران خان کا نوٹیفکیشن روک کر وہ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ وہ بڑے غیر جانبدار ہیں ۔مسئلہ ان کی غیر جانبداری کا نہیں ان کی اہلیت کا ہے ۔ان پر جو اعتراضات کیئے جارہے ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کا سسٹم فیل ہوگیا ہے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابات کے کچھ دن پہلے کمپیوٹرائز سسٹم کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی اور الیکشن کمیشن نے اس میں فوج سے بھی مدد مانگی تھے ،ایک بڑی تعداد میں فوجی جوان تعینات بھی کیئے تھے ، الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک بریفنگ دی گئی تھی اور اس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ نتائج کو جمع کرنے کے لیے ہم نے یہ کمپیوٹرائز سسٹم متعارف کروایا ہے تو وہاں پر آرمی چیف نے کہا تھا کہ 25جولائی کی رات اگر اس سسٹم نے کام نہیں کیا کو تو پھر کیا ہوگاتو انہوں نے کہا کہ یہ ضرور کام کرے گا ۔ آرمی چیف نے یہ سوال دو دفعہ دہرایا لیکن الیکشن کمیشن نے انہیں یقین دلایا کہ آپ بے فکر رہیں سسٹم کام کرے گا اور پھر وہی ہوا جس خدشے کا اظہار آرمی چیف نے کیا تھا 25جولائی کی رات کو الیکشن کمیشن کا سسٹم بیٹھ گیا ، جو لوگ الیکشن ہار گئے ان کو موقع ملا۔ انہوں نے کہا یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جو اپنی نااہلیاں اور کمزوریاں ہیں وہ اس کو چھپانے کے لیے اس قسم کے اقدامات کررہا ہے لیکن اس کو جواب تو دینا ہے کہ اربوں روپے خرچ کیئے اور آپ کا25جولائی کی رات کو سسٹم بیٹھ گیا ۔ اس پر جوسوالات اٹھ رہے ہیں ان کے جواب ان کے پاس نہیں ہیں اسی لیئے انہوں نے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا۔ہم نے ماضی میں بھی دیکھا کہ نااہلی الیکشن کمیشن کی ہو اور اس کی ذمہ داری کسی امیدوار پر ڈال دی جائے ، اگر آپ نے انتخابات میں قوانین کی خلاف ورزی کا نوٹس بھیجنا تھا تو آپ کو الیکشن سے پہلے نوٹس لینا چاہیے تھا ،الیکشن کے ان حلقوں میں ایکشن لے کر انتخابی عمل کو روکنا چاہیے تھا ،امیدوار کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی۔ اب جب امیدوار جیت گیا تو آپ کارروائی کررہے ہیں اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے عمل سے ثابت کررہے ہیں کہ آپ بہت زیادہ نا اہل ہیں تھوڑے بہت نہیں بہت زیادہ ۔ انہوں نے کہا عدالت کو دیکھنا چاہیے کہ اس کے فیصلے سے پاکستان کا جو جمہوری عمل ہے وہ جڑا ہوا ہے اگر عدالت کا فیصلہ وقت پر نہیں آتا تو پھر یہ معاملہ آگے چلا جائے گا۔