کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش بم دھماکہ کے شہدا کی دوسری برسی آج منائی جارہی ہے ،صوبے کی وکلا تنظیموں کی جانب سے آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ اور شہدا کی یاد میں سیمینار منعقد کیا جارہا ہے،ضلع کچہری سمیت مختلف عدالتوں میں سیاہ پرچم لہرائے گئے۔
کوئٹہ کے سول ہسپتال میں دو برس قبل 8 اگست کو اس وقت خودکش بم دھماکہ ہوا تھا جب بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے مقتول صدر بلال انور کاسی کی میت سول ہسپتال لائی گئی تھی ،خودکش حملے میں 54وکلا سمیت 73افراد جاں بحق جبکہ سو سے زائد زخمی ہو ئے تھے۔سانحے کے شہدا کے لواحقین کےغم دو سال بعد بھی تازہ ہیں۔
صوبے کی وکلا تنظیموں کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ میں شہدا کی یاد میں سیمینار منعقد کیا جارہا ہے جس میں ملک بھر سے آئے وکلا شرکت کریں گے ،وکلا تنظیموں کی اپیل پر آج بھی صوبے کی عدالتوں میں سوگ اور یوم سیاہ ہوگا اور وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔شہید باز محمد فاؤنڈیشن کی جانب سے شمعیں بردارریلی نکالی جائے گی ۔
سول ہسپتال خود کش حملہ میں جان کی بازی ہارنے والےوکلاء میں ممتاز قانون دان باز محمد کاکڑ بھی تھے ، ان شہداء کے لواحقین کاغم دو سال بیت جانے کے باوجود کم نہیں ہوا۔
ایڈوکیٹ جنرل روف عطا کا کہناہے کہ اس واقعے سے جو خلا پیدا ہوا اسے پوار نہیں کیا جاسکتا ہے ،،نئے وکلا کے انسینٹو کیلئے 250ملین رقم مختص کی ہے اس رقم سے نوجوان وکلا کو بیرون ملک تعلیم کیلئے بھجوا یا جائے گا تاکہ وہ خلا پورا ہوسکے ۔
حکومت کا دعوی ہے کہ سانحہ سول ہسپتال کے ذمہ دار عناصر اُن کے سہولت کاروں اورماسٹرمائنڈ کو کیفر کردارتک پہنچا یاجاچکا ہےتاہم وکلا برادری کا کہنا ہے کہ سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کیلئے جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں قائم کمیشن کی سفارشات پر دو سال گزر جانے کے باوجود عمل نہیں ہو سکا ۔