ٹھٹھہ(نامہ نگار) عید قرباں قریب آنے کے باوجود ٹھٹھہ کی مویشی منڈی ویران، اکثر لوگ جانوروں کی خریداری کے لیے منڈی کے بجائے دیہات کا رخ کرنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور اس میں اب صرف چھ دن باقی رہ گئے ہیں تاہم اس کے باوجود قومی شاہراہ کے کنارے واقع ٹھٹھہ کی مویشی منڈی میں ماضی کے مقابلے میں فروخت کے لیے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں اور خریداروں کی تعداد میں نمایاں کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ ماضی میں ذوالحج کا چاند نظر آتے ہی مہینے کے ابتدائی عشرے میں ٹھٹھہ کی یہ مستقل طور پر قائم مویشی منڈی جانوروں سے کھچا کھچ بھر جاتی تھی اور خریداروں کا بھی خاصا رش نظر آتا تھا تاہم اس کے برعکس اس مرتبہ منڈی میں تاحال اکا دکا جانوروں کی خرید و فروخت کے علاوہ تقریباً سناٹا ہی چھایا ہوا ہے، جس کی کئی وجوہات بیان کی جاتی ہیں، اس سلسلے میں گذشتہ کئی سالوں سے مویشیوں کا کاروبار کرنے والے بیوپاری کریم بخش کا کہنا تھا کہ پہلے لوگ منڈی سے جانور خرید کر لے جاتے تھے تاہم اب لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو کہ منڈی سے جانور خریدنے کے بجائے دیہی علاقوں میں واقع جانوروں کے باڑوں اور گوٹھوں سے قربانی کے جانور خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں جس کی دو تین وجوہات ہیں، اول یہ کہ انہیں دیہات سے منڈی کی بہ نسبت سستی قیمت پر اچھا جانور مل جاتا ہے دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ وہ جانور خریدنے کے بعد اپنے ساتھ لیجانے کے بجائے اسے عید تک پہلے مالک کے پاس ہی رہنے دیتے ہیں کیونکہ شہر میں اکثر لوگوں کے پاس جانور رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی، جبکہ خریداروں کے علاوہ بیوپاری بھی اب منڈی جانے کو ترجیح نہیں دیتے، منڈی میں جانور فروخت کرنے پر فروخت کنندہ کو منڈی مالکان کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، ٹھٹھہ کی مویشی منڈی میں فی گائے، بیل اور بھینس کی فروخت پر بیوپاری منڈی والوں کو دو ہزار روپے ادا کرتے ہیں جبکہ قربانی کے لائق بچھڑے کے ایک ہزار، بکرے اور دنبے کے تین سو روپے دینے پڑتے ہیں، انہوں نے بھی عید پر فروخت کے لیے ایک بیلوں کا جوڑا اور پانچ بکرے پالے تھے جن میں سے بکرے انہوں نے چند دن پہلے بیچ دیے جبکہ بیلوں کو دیکھنے کے لیے بھی ایک درجن کے قریب لوگ آئے ہیں تاہم اب تک ان کا کسی سے سودا تو نہیں ہوا لیکن انہیں امید ہے کہ وہ بھی جلد بک جائیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ زائد محصول کی وصولی کے علاوہ منڈی میں دیگر بھی مسائل ہیں جبکہ آج تک عید کے موقع پر انہ منڈی والوں اور نہ ہی محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے منڈی میں لائے جانے والے جانوروں کو ٹیکے لگانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔