• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال اور پراسیکیوٹرجنرل نیب اصغرحیدرکو پیر کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نیب میں زیر انکوائری کیسز میں نامزد افراد کے نام میڈیا پر آنے کے معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا نیب کا کوئی حق نہیں، ہر آدمی کو چور سمجھ کر پگڑیاں نہ اچھالی جائیں۔

چید جسٹس نے کہا کہ عدالت میں جرم ثابت ہوئے بغیر نیب کیسے کسی کو مجرم کہہ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ کوئی انکوائری میں بےگناہ ثابت ہوجاتا ہے تو اس کی معاشرے میں کیا عزت رہ جائے گی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا نیب چاہتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے بھاگ جائے؟

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نوٹس بعد میں ملتا ہے اور ٹی وی پر ٹکرز پہلے چلنا شروع ہوجاتے ہیں، نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں جس پر کمرہ عدالت میں موجود پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہا کہ نیب میں بھی خود احتسابی کا عمل جاری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کسی کی طلبی کا معاملہ تو خفیہ ہونا چاہیے اور کسی تفتیشی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کا پتہ چلے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جتنی معلومات چیف جسٹس کے پاس ہیں شاید کسی اور ادارے کے پاس نہیں، پہلے نیب کی عدلیہ میں کوئی عزت نہیں تھی لیکن اب نیب کی عدالتوں میں بھی عزت ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے بندےکو نوکری نہیں ملی تو پرائیویٹ بندہ بلا کر بےعزت کر رہے ہیں۔

تازہ ترین