اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سنگین غداری کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود سابق صدر پرویز مشرف کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو وضاحت کیلئے طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دفعہ 342 کے بیان کے قانونی نقطے پر بحث ہوگی ، دیکھنا ہے کیا بیان قلمبند کئے بغیر ٹرائل چل سکتا ہے یا نہیں۔ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیں سکیورٹی خدشات ہیں ۔ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت گزشتہ روز جسٹس یاور علی کی سربراہی میں جسٹس نذر محمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے وفاقی شریعت عدالت میں کی۔ بنچ کے سربراہ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا کہ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ کیوں پیش ہیں ہوئے ، اگر انہیں پیش نہیں ہونا تھاتو عدالت کو آگاہ کرتے۔ اس پر اکرم شیخ کے معاون وکیل نے بتایا کہ وہ علاج کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں، اسلئے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ انہوں نےبتایا کہ اکرم شیخ نے اپنا استعفیٰ وزارت داخلہ کو بھیج دیا ہے۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکرم شیخ نے کیس چھوڑنا تھا تو درخواست کیوں نہیں دی، سینئر وکیل کو اتنا تو علم ہونا چاہئے تھا۔ جسٹس یاور علی نے استفسار کیا کہ کیا ملزم پیش ہو رہا ہے۔ پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے ، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے باوجود ملزم کوعدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میرے موکل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیں سکیورٹی خدشات ہیں ، ان پر دو مرتبہ جان لیوا حملے ہو چکے ہیں ، اسلام آباد کچہری اور اکبر بگٹی کیس کی سماعت کے موقع پر ان پر حملہ ہوا ، لہٰذا انہیں سابق صدر کے طور پر فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔ میرے موکل اس وقت پیش ہونگے جب ان کو تحفظ ملے گا۔ جسٹس یاور علی نے کہا کہ اگر سکیورٹی دی جائے تو کیا پرویز مشرف واقعی آجائیں گے۔ اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف بیمار بھی ہیں ، اگر ان کے معالج نے اجازت دی تو ضرور آئیں گے۔