وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں دل کی باتیں کی اور ترجیحات کا تذکرہ کیا ،ملک کے موجودہ حالات آسان نہیں،معاشی حالت بھی پوشیدہ نہیں، خارجہ مسائل قوم کے سامنے ہیں۔
وفاقی وزارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار ملتان پہنچنے پر میڈیا سےگفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نےلوگوں کے جذبات کی ترجمانی کی، عوام نے وزیراعظم کے خطاب کو سراہا ہے،خان صاحب کی ٹیم ان کے وژن کو آگے بڑھائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ نئی دہلی کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا ہوگی،اسے جارحانہ طرز عمل ترک کرنا ہوگااس سے نتائج حاصل نہیں ہوئے،امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے،دونوں ممالک کو پسماندگی اور غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جارحانہ گفتگو کرنے والے بتائیں مذاکرات کےلئے کوئی اور راستہ ہے ؟لیڈر راستہ تلاش کرتا ہے ،ہمیں مسائل کا حل نکالنا ہے،ایل او سی پر سیز فائر برقرار رہنا پڑوسیوں کے مفاد میں ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پورے برصغیر میں پانی کا بحران جنم لے رہا ہے، پانی کے مسئلے پر مل بیٹھ کر ہم حل تلاش نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟کشمیر کا مسئلہ کس نے دیکھنا ہے؟پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے بھارت بھی ذمہ داری ادا کرے۔
نوجوت سنگھ سدھو کی پاکستان آمد کے پیدا صورتحال پر انہوں نے کہا کہ سدھو نے جن جذبات کا اظہار کیا انہیں سمجھنا چاہیے،کچھ لوگ مثبت اقدام میں بھی منفی پہلوتلاش کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر معاشرے میں تنگ نظر لوگ ہوتے ہیں جو خوف میں مبتلا ہوتے ہیں،حالات بدلنے کےلئے جرات چاہیے جس کا اظہار سدھو نے کیا ،وہ عمران خان کی دعوت پر تشریف لائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سدھو نے روانگی سے پہلے جو کچھ کہا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے،بھارتی مہمان نے برملا کہا کہ جو محبت لائے تھے اس سے کئی گنا زیادہ لے کر جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کی لمبی تاریخ ہے ،اس میں اتار چڑھائو رہا،دونوں ملک ایک دوسرے کے بہت قریب رہے،بداعتمادی کو ختم کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے،واشنگٹن کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں اسلام آباد کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر افغانستان میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ اس حوالے سے تفصیلات جمع کررہے ہیں۔