لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے معاملے پر ریمارکس دیئے کہ کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ کیلئے کس قانون کے تحت نجی سوسائٹی کو فنڈزدیئے بتایا جائے کہ شہباز شریف نے وزیر اعلی ٰکی حیثیت سے فنڈز جاری کئے، سلطان جو چاہے کرتے رہے۔سوسائٹی ممبران بورڈ تشکیل کیلئے نواز، شہباز کو کب اور کیسے ملے؟ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے پی کے ایل آئی از خود نوٹس پر سماعت کی تو فور نزک آڈیٹر کوکب زبیری نے پی کے ایل آئی میں بے ظابطگیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف ہوا کہ کہ12ارب 70 کروڑ روپے کا پراجیکٹ تھا لیکن اب 53 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، فور نزک آڈیٹر نے بتایا کہ پی کے ایل آئی پر 20 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اور موجودہ مالی بجِٹ میں 33 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزرکھی گئی ہے، کوکب زبیری نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی کے ایل آئی دسمبر 2017 تک مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا۔ سماعت کے دوران فور نزک آڈیٹر نے پی کے ایل آئی میں گندگی اور بارش کیوجہ چھتیں ٹپکنے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی، سماعت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پی کے ایل آئی کے بورڈ میں شہباز شریف، ڈاکٹر سعید اختر، سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا جو اختیارات سے تجاوز کرکے فنڈز کے استعما ل کی منظوری دیتے رہے۔