• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین ٹیلی فونک گفتگو کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، امریکی ترجمان مصر ہے کہ ان کے وزیر خارجہ نے وزیر اعظم پاکستان سے دہشت گردی کا معاملہ اٹھایا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکی بیان حقائق کے منافی ہے ، مائیک پومپیو نے عمران خان کو مبارکباد دی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے باہمی مفاد اور اعتماد پر مبنی دو طرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے پر زور دیا اور خطے میں امن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق ٹیلی فونک کال کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کا موقف پوری دنیا پر عیاں ہے کہ ’’اب کسی دوسرے کی جنگ نہیں لڑیں گے اور صرف اسی کے ساتھ چلیں گے جو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کریگا‘‘۔ پاکستان کا یہ بیانیہ اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی افغان پالیسی کا اعلان کیا اور تمام تر اخلاقی و سفارتی آداب کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ٹوئیٹر پیغام میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستان نے اس سے 33ارب ڈالر وصول کئے حالانکہ یہ لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کی قیمت تھی۔ ان حالات میں یہ تصور بھی محال ہے کہ کوئی فرد واحد ، خواہ کتنے ہی اعلیٰ مرتبے پر فائز ہو اپنی ذاتی حیثیت میں وہ بیان دے سکتا ہے جس کا امریکہ ڈھنڈورہ پیٹ رہا ہے۔ دریں صورت یہ امریکہ کی چال کے سوا کچھ نہیں کہ اسے اور اس کے حواریوں کو پاکستان کا استحکام ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ بغور جائزہ لیں تو امریکہ نے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کا وہ کوئی ثبوت بھی فراہم نہیں کر سکا۔مذکورہ حالات ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان اندرونی ہی نہیں بیرونی سازشوں کے بھی نرغے میں ہے ، جن کا مقابلہ باہمی اتحاد و یگانگت سے ہی ممکن ہے ۔ ہماری سیاسی و عسکری قیادت کو محتاط رہنا ہو گا کہ پاکستان مخالف قوتیں ہمیں زک پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں گی۔ہماری قیادت اس امریکی چال پر غور و خوض کر کے عوام کو آگاہ کرے تاکہ وہ کسی ابہام کا شکار نہ ہوںاور حقیقی صورتحال سے آگاہ رہیں ۔

تازہ ترین