اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک؍ نیوز ایجنسیز) اپوزیشن اتحاد صدارتی امیدوار کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کیلئے اختلافات ختم کرنے میں ناکام ہوگیا۔ حکمراں جماعت کے ڈاکٹر عارف علوی، مشترکہ اتحاد کے فضل الرحمان اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے صدر کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔اب عارف علوی کے راستہ واضح طور پر ہموار ہوگیا۔ پیپلزپارٹی کے یوٹرن پر حزب اختلاف اتحاد کی جماعتیں پھٹ پڑیں اور صدارتی انتخاب میں ممکنہ شکست کی ذمہ داری پی پی پر عائد کردی۔ اپوزیشن اتحاد کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اعتزاز احسن کے نام پر اڑنا ٹھیک نہیں جس سے اتحاد کو دھچکا لگا ہے۔ ادھر آصف زرداری نے فضل الرحمان کے صدارتی امیدوار بننے پر تشویش کا اظہار کیا اور پارٹی رہنمائوں کو اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کی ہدایت کی ہے۔ پی پی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن الائنس میں شامل ہیں اور صدر کے انتخاب پر راستے نہیں چھوڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے درمیان اختلافات ختم نہ ہونے کے باعث اپوزیشن اتحاد مشترکہ امیدوار لانے میں مکمل ناکام ہوگیا۔ تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمان نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹی رہی اور اس نام پر مسلم لیگ (ن) کے اعتراض کے بعد دیگر جما عتو ں نے مولانا فضل الرحمان کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 29 اگست تک مکمل کرلی جائیگی اور 30 اگست کو امیدوار کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں اور اسی روز صدارتی الیکشن کے لیے امیدو ارو ں کی حتمی فہرست بھی جاری کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ ملک کے 13ویں صدر کے انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر کو ہوگی اور سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل الیکٹورل کالج صدر مملکت کا انتخاب کرے گا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے یوٹرن پر اپوزیشن جماعتیں پھٹ پڑیں، ممکنہ ناکامی کی ذمہ داری پیپلز پارٹی پر عائد کردی۔ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمن کے کا غذات جمع کرانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار پر پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہو سکا کیونکہ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر اڑی ہے، پیپلز پارٹی کے پاس بے شمار ایسے نام ہیں جن پر ن لیگ کو اعتراض نہیں۔ نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارا مقصد الیکشن جیتنا ہے لڑنا نہیں، پیپلزپارٹی جس طرح پیچھے ہٹی اس سے اتحاد کو دھچکا لگا۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالغفورحیدری نے کہا کہ پی پی پی سے اپیل کریں گے کہ اپوزیشن کی تقسیم کا سبب نہ بنیں، پیپلزپارٹی کمر بستہ ہوکر اپوزیشن کا ساتھ دے تو صدارتی انتخاب جیت سکتے ہیں۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ایک ساتھ نہ چلنے سے دھاندلی کو بے نقاب کرنے میں کامیابی نہیں ہوگی۔ پشتونخوا میپ رہنما کے رہنما عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں آمریت اور جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہے، الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی جس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے، ہمارا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔ دریں اثناء زرداری ہاؤس اسلام آباد میں آصف زرداری کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں صدارتی انتخاب اور سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے صدارتی امیدوار بننے پر تشویش کا اظہار کیا اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو اپنے صدارتی امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے تحریک انصاف سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کی ہدایت کی ہے۔