اسلام آباد (سہیل خان) سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف انتہائی غداری کے مقدمے میں استغاثہ ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے استغاثے سے دستبردار ہونے کیلئے پیر کو خصوصی عدالت سے اجازت مانگی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ انتہائی دلجمعی کے ساتھ مقدمے میں پیش ہوئے ان کے ذہن میں اس کے مضمرات تھے۔ جس میں ذاتی اور خاندان کی سلامتی کو خطرات لاحق تھے۔ 24دسمبر 2013ء کو اس کیس کی پہلی سماعت سے وہ تندہی سے پیش ہوتے رہے ہیں لیکن اس مقدمے میں خصوصی قانون کے اطلاق سے مفاہمت نہیں کر سکے۔ انتخابات کے بعد نئی حکومت برسراقتدار آنے کے ساتھ انہیں مایوسی ہوئی کہ ملزم کے سینئر وکیل کو وزیر قانون اور انصاف بنایا گیا اور ایک سابق معزز سینئر وکیل اٹارنی جنرل بنائے گئے۔ اکرم شیخ نے کہاکہ وفاق میں حکومت کی تبدیلی کا اندازہ کرتے ہوئے ذاتی وجوہ کی بناء پر بیرون ملک جانے سے قبل اگست میں سپریم کورٹ سے اجازت چاہی اور 30جولائی 2018ء کو اپنا استعفیٰ نگراں حکومت کو دے دیا۔ جس کا پاکستان میں موجود ہونے کے دوران کوئی جواب نہیں ملا۔ تاہم 17؍اگست 2018کو انہوں نے خصوصی عدالت کو بتایا کہ ان کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور حکومت کی تبدیلی کے باعث قبول کئے جانے میں وقت لگے گا۔ لہٰذا استغاثہ ٹیم کے دیگر ارکان نے بھی 20؍اگست 2018ء سے خصوصی عدالت میں پیش ہونا چھوڑ دیا۔ انہوں نے استغاثہ سے دستبرداری کی خصوصی عدالت سے درخواست کی۔