• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحقیق کے مطابق زیادہ دیر بیٹھنے اور زیادہ دیر تک سونے والے لوگ غیر صحت مند یا بیمار ہوتے ہیں۔ اگر آپ طویل نشست اور زیادہ نیند لینے کے طبی نقصانات سے آگاہ نہیں ہیں توآسٹریلوی سائنس دانوں نے غیر فعالیت اور زیادہ نیند لینے کے طبی نقصانات کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح دیگر غیر صحت مند عادتیں مثلاً تمباکو نوشی یا غیر صحت مند کھانے ہماری صحت کے لیے اچھے نہیں ہیں بالکل اسی طرح زیادہ دیر بیٹھنے اور زیادہ دیر تک سونے کی عادت بھی انسانی صحت کےلیے زہرِقاتل ثابت ہوسکتی ہیں۔

قبل از وقت اموات کے امکانات

سڈنی یونیورسٹی کی طرف سے کیے گئے مطالعے میں محققین کو پتا چلا ہے کہ جن لوگوں کے روزمرہ معاملات میں زیادہ دیر تک بیٹھنا اور سونا شامل تھا وہ رفتہ رفتہ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے چلے گئے اور ان لوگوں میں تمباکواستعمال کرنے والے لوگوں کی طرح قبل از وقت موت کا امکان زیادہ پیدا ہوگیا۔ ساکس انسٹیٹیوٹ کے ’فورٹی فائیو اینڈ اپ‘ کے عنوان سے کیے جانے والے اس مطالعے میں45برس اور اس سے زائد عمر کے2لاکھ 30ہزار افراد شامل تھے۔ تجربے کے دوران محققین نے شرکا سے ان کے روز مرہ معاملات میں سے غیر صحت مند سرگرمیوں مثلاً نامناسب کھانوں کی عادتیں، تمباکو نوشی، غیر فعالیت، طویل نشست اور زیادہ نیند (نو گھنٹے سے زیادہ کی نشست اور نیند) کے بارے میں معلومات جمع کیں۔ یہ تحقیق جریدہ 'پلوس میڈیسن نے شائع کی ہے جس کے نتائج کے مطابق دو یا تین اقسام کی غیر صحت مند سرگرمیوں میں ملوث مطالعے کے تقریباً 30 فی صد شرکا میں سے 16 ہزار چھ سال کے عرصے میں فوت ہوگئے۔ 

محققین کے مطابق ایسے شرکا جو جسمانی طور پر فعال نہیں تھے ان میں جسمانی سرگرمیوں کی سطح، ہفتے میں 150 منٹ کی معتدل ورزش پر پورا اترنے والے لوگوں کے مقابلے میں60فیصد زیادہ اموات کا امکان تھا۔تحقیق سے ظاہر ہوا کہ جسمانی غیر فعالیت کے ساتھ طویل نشست یا پھر غیر فعال طرز عمل کے ساتھ زیادہ نیند لینے والے شرکا، ان دیگر شرکا کی طرح موت کے بڑے خطرے سے دوچار تھے جو تمباکو نوشی جیسی مضر صحت عادتیں رکھتے تھے۔ یونیورسٹی آف سڈنی میں سڈنی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے سینئر محقق اور تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر میلوڈی ڈنگ نے کہا کہ صرف جسمانی غیر فعالیت کا ہی شرح اموات کے ساتھ مضبوط تعلق ہے۔ انہوں نے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں میں طویل نیند کے اوقات اور زیادہ دیر تک بیٹھنے کے طرز عمل کے ساتھ غیر فعالیت کے منفی اثرات کو ملا کر دیکھا گیا تو نتائج ڈرامائی ثابت ہوئے، یعنی ان لوگوں میں موت کا خطرہ ایسے لوگوں کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھا جو زیادہ سوتے اورگھنٹوں بیٹھا کرتے تھے لیکن جسمانی طور پر کم فعال تھے۔تاہم محقق ڈنگ نے مطالعے کے اختتام پر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ صحت مند طرز عمل اموات کےخطرے کی شرح کو کم کرسکتا ہے۔محقق ڈنگ کے مطابق جسمانی سرگرمیاں انسانی صحت کے لیے سب سے اہم ہیں اور اگر اس طرح کے غیر صحت مندانہ طرز عمل کے مجموعے سے آپ کی صحت خطرے میں پڑ رہی ہے تو مجموعی صحت کی خاطر ان میں سے کم از کم کسی ایک کو چھوڑنا ایک اچھا انتخاب ہوگا۔

دل کی بیماریوں کو دعوت

ایک مطالعے میں نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ زیادہ دیر تک بیٹھنے کے نقصانات بالغ افراد سمیت نوجوانوں پر یکساں ظاہر ہوتےہیں۔ طویل نشست کی وجہ سے 30برس کے نوجوانوں کے جسم کی شریانیں بھی سخت ہو جاتی ہیں یا اکڑ جاتی ہیں، جسے میڈیکل سائنس میں دل کی بیماریوں کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

زیادہ چلتے پھرتے نہیں

جرمن شہریوں کی صحت اس وقت تاریخ میں بدترین سطح پر ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ملک کی نو فیصد سے بھی کم آبادی ہے، جو مکمل طور پر صحت مند طرزِ زندگی گزار رہی ہے۔ اوسطاً جرمن شہری کوئی ساڑھے سات گھنٹے یومیہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ ویسےتو صرف جرمن ہی اس انداز کی غیرصحت بخش زندگی نہیں گزار رہےبلکہ یہ رجحان پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔

کیا بیٹھے رہنا نئی طرز کی تمباکو نوشی ہے؟

حالیہ کچھ برسوں میں بیٹھے رہنے کو سنجیدہ طبی نقصانات کی وجہ سے’نئی طرح کی سگریٹ نوشی‘ قرار دیا گیا ہے۔ گو کہ تمام سائنسدان اس بات پر متفق نہیں کہ اسے تمباکونوشی جیسا مضر قرار دیا جائے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے کم بلڈپریشر، دورانِ خون کے نظام میں خرابی، سرطان، دل کے امراض اور ذیابطیس جیسے امراض سے تعلق واضح ہے۔

ہر طرح کا بیٹھنا ایک سا نہیں

یوں تو بیٹھنے کے مختلف اندازاور ان کے اثرات مختلف ہیں۔ مگر سائنسدانوں کے مطابق دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کے صحت پر مضر اثرات گھر میں صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے جیسے نہیں ہیں۔ مستقل بیٹھ کر ٹی وی دیکھنا اور قبل از وقت موت، ٹائپ ٹو ذیابطیس اور دل کے امراض کے درمیان گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔

کمزوری میں اضافہ

سائنسی رپورٹ کے مطابق ایسی خواتین جو زیادہ وقت بیٹھی رہیں، وہ جسمانی کمزوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یعنی ایسی خواتین کو کسی بیماری سے صحت یاب ہونے یا کسی گھاؤ کے بھرنے میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس جسمانی نقصان کو ختم کیا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے حرکت شرط ہے۔

بیٹھیے کم اور چلیے زیادہ

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مجموعی نشستی وقت قبل ازوقت موت کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔ محققین کے مطابق اگر کوئی شخص ایک نشست پر تیس منٹ سے کم وقت تک بیٹھے، تو اس سے کئی معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیس منٹ بیٹھنے کے بعد پانچ منٹ کی واک یا حرکت ضروری ہے۔

کھڑے ہو کر کام کرنے والی میز

دفتروں میں کام کرنے والے افراد ایک طویل وقت میزکے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ تاہم اب ایسے دفتری میزیں متعارف کرائی جا رہی ہیں، جنہیں کھڑے ہو کر کام کرنے کے لیے بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ایک ہی مقام پر کھڑے رہنے سے کوئی شخص زیادہ توانائی خرچ نہیں کرتا، اس لیے یہ نسخہ زیادہ کارآمد نہیںہے۔

تازہ ترین