لندن (مرتضیٰ علی شاہ) حکومت پاکستان کی جانب سے پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کے بعد سابق وزیر خارجہ لندن میں بے وطن ہوگئے ہیں، پاسپورٹ کی منسوخی کے بعد اب اسحاق ڈار پاکستان کی عدالت میں پیشی کیلئے سفر بھی نہیں کرسکیں گے، 2012میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف منتخب کئے جانے کے بعد اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کو سفارتی پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا، جون2013میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفیٰ دے کر وزیر خزانہ بننے کے بعد بھی ان کو سفارتی پاسپورٹ کی سہولت حاصل رہی پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے سے فارغ کئے جانے کے30 دن کے اندر اپنا اوراپنی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ واپس جمع کرانا چاہئے تھا لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا، ان کی جانب سے پاسپورٹ جمع نہ کرائے جانے پر ان کا پاسپورٹ منسوخ کیا گیا ہے، تاہم دی نیوز کے نمائندے نے اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ کے درمیان خط و کتابت دیکھی ہے، جس میں اسحاق ڈار نے درخواست کی تھی کہ ان کو اور ان کی اہلیہ کو بلیو پاسپورٹ جاری کیا جائے تاکہ وہ سفارتی پاسپورٹ واپس جمع کراسکیں لیکن ان کی یہ درخواست اب تک منظور نہیں کی گئی، دی نیوز کے نمائندے نے وہ کاغذات دیکھے ہیں کہ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال 20 جولائی کو وزارت خارجہ کی جانب سے ایک خط اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر پہنچایا گیا، جس میں ان سے اپنا اور اپنی اہلیہ کا پاسپورٹ جمع کرانے کو کہا گیا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ سابقہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سرخ پاسپورٹ رکھنے والے دیگر بہت سے وزیروں اور حکام کو بھی ایسا ہی کرنے کو کہا گیا تھا۔ 5 اگست کو اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کو جواب دیا اور بتایا کہ جب تک ان کو اور ان کی اہلیہ کو متبادل سرکاری پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاتا، جس کے وہ حقدار ہیں وہ اور ان کی اہلیہ سفارتی پاسپورٹ واپس نہیں کرسکتے، اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ کو لکھا تھا کہ وہ لندن میں زیرعلاج ہونے کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں آسکتے اور وزارت کو اپنے ڈاکٹر کے نوٹری پبلک اور برطانوی وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ خطوط بھی بھیجے تھے، جن میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ ان کاعلاج جاری ہے۔ اسحاق ڈار نے وزارت خارجہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشنز اور پاسپورٹس کو ہدایت کرے کہ وہ سرکاری پاسپورٹ کے اجرا کیلئے لندن کے ہائی کمیشن کو ان کا اور ان کی اہلیہ کا بائیو میٹرک کرانے کی ہدایت کرے۔ دی نیوز کو پاکستان ہائی کمیشن لندن کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ اسحاق ڈارکی اہلیہ کی جانب سے سفارتی پاسپورٹ جمع کرائے جانے پر گرین پاسپورٹ جاری کردیا گیا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ وزارت خارجہ نے اب تک اسحاق ڈار کی درخواست منظور نہیں کی یہاں تک کہ ان کو سرکاری پاسپورٹ جاری کئے بغیر ان کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا، ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو نے اسحاق ڈار کی ملک بدری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کر رکھا ہے لیکن اب ان کے پاسپورٹ کی منسوخی سے یقیناً انھیں فائدہ پہنچے گا، کیونکہ اب انھیں حکومت کے سخت سیاسی اقدام کا نشانہ تصور کیا جائے گا۔ وکلا کا کہنا ہے کہ اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ انٹرپول تحریک انصاف کی حکومت کی درخواست قبول کرے، کیونکہ حال ہی میں انٹرپول پرویز مشرف اور حسین حقانی کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کرچکا ہے۔ بیرسٹر امجد ملک کا کہنا ہے کہ اگر اسحاق ڈار کو سرکاری پاسپورٹ جاری نہ کیا گیا تو وہ بے وطن ہوجائیں گے اور سیاسی وجوہ کی بنیاد پر جنیوا کنونشن کی دفعہ ون اے کے تحت تحفظ طلب کرسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اسحاق ڈار کا پاسپورٹ اور ان کی سفارتی حیثیت واپس لی گئی تو سینیٹ کارکن ہونے کی بنیاد پر ان کے پاس اقوام متحدہ سے تحفظ طلب کرنے اور غیرملکی نقل وحرکت کو یقینی بنانے اور بین الاقوامی حیثیت حاصل کرنے کیلئے اقوام متحدہ سفری ڈاکومنٹس طلب کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔