• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تربیت

٭ بچے کی عمر دس سال سے زیادہ ہوجائے تو اسے نامحرموں اور ایروں غیروں میں نہ بیٹھنے دو۔

٭ زیادہ لاڈ پیار نہ کرو۔

٭ استاد کا ادب سکھاؤ، استاد کی سختی سہنے کی عادت ڈالو۔

٭ بچے کی تما م ضروریات خود پوری کرو اور عمدہ طریقے پر کرو کہ، وہ دوسروں کی طرف نہ دیکھے۔

٭ شروع میں پڑھاتے وقت بچے کی تعریف کرو، حوصلہ افزائی کرو، شاباشی دو، جب وہ اس طرف راغب ہوجائے تو اسے اچھے برے کی تمیز سکھاؤاور ضرورت کے وقت سختی بھی کرو۔

٭ کوئی ہنر بھی سکھاؤ، تاکہ کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے۔

٭ کڑی نظر رکھو ، تاکہ بری صحبت میں نہ بیٹھے۔

٭ ا چھے اخلاق کی تعلیم دو۔

آج بھی ماں کے پاس ہی رہتا ہوں

ایک عرصے کےبعد دو دوست آپس میں ملے تو ایک نے باتوں ہی باتوں میں دُوسرے سے اُس کی ماں کے متعلق پوچھا،

’’ان دنوں ماں کا کیا حال ہے؟‘‘

وہ بولا،’’ آج ماں کی سالگرہ ہے، سبح صبح اُن سے ملنے گیا تھا،ابھی اولڈ ہوم سے ہی آرہا ہوں، سب ٹھیک ہے دوست‘‘، پھر اچانک اُسے بھی خیال آیا کہ اُسے

بھی اخلاقاَ،َ اُس کی ماں کے بارے میں پوچھنا چاہیے، ’’تمھاری ماں تو تمھارے ساتھ ہی رہتی ہوگی؟‘‘

یہ سُنتے ہی دوسرے نے مسکراتے ہوئے کہا،’’نہیں دوست، میں اتنا بڑا نہیں ہوں کہ ماں کو رکھ سکوں، میں آج بھی ماں کے پاس ہی رہتا ہوں‘‘۔

زندگی

یہ زندگی ہے صاحب

اُلجھے گی نہی تو سُلجھے گی کیسے؟

بکھرے گی نہیں تو

نکھرے گی کیسے؟

تعلق

پُرانے لوگ سمجھ دار تھے، تعلقات سنبھالتے تھے۔

پھر لوگ پریکٹیکل ہوگئے ، تعلق سے فائدہ نکالنے لگے ۔

اب لوگ پروفیشنل ہوگئے ہیں، فائدہ ہو تو تعلق رکھتے ہیں

فطرت

ایک گھر میں پیدا ہونے والےاور

ایک دستر خوان پر پلنے والے

ایک جیسا ذائقہ کھانے والے

ایک جیسی فطرت نہیں رکھتے۔

تازہ ترین