اسلام آباد ہائی کورٹ میں دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ اشخاص سے غیر قانونی طور پر کام کرانے کا الزام ثابت ہوگیا۔
عدالت عالیہ کے روبرو چار سرکلز کے انچارج پٹواری محمد عباس نے نجی افراد سے سرکاری کام کرانے کا اعتراف کیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی، جس میں انکوائری افسر اسسٹنٹ کمشنر نے پٹواری محمد عبس پر میجر پنالٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد نے دیگر پٹوار سرکلز کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پٹواری محمد عباس کے مطابق اسلام آباد کے45 پٹوار سرکلز اور صرف 9 پٹواری ہیں، اس کے پاس 4 پٹوار سرکلز کی ذمے داری ہے۔
پٹواری کے مطابق آپریشنل رکاوٹوں کے باعث 3 تجربہ کار اشخاص کو کام پر رکھا، ریونیو کے سرکاری کام میں پرائیویٹ افراد کی مداخلت رولزکے خلاف ورزی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق پرائیوٹ افراد کی آفیشل پراسس میں مداخلت سے حساس کام کو خطرے میں ڈالا گیا، پٹواری نے منظوری کے بغیر اور رولز کے خلاف پرائیویٹ اشخاص سے کام کرانا تسلیم کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہوسکتا ہے یہ عوامی سہولت کے لیے کیا گیا ہو لیکن اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔