وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پر آج کابل جائیں گے،پاکستانی اور افغان حکام کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔
دو طرفہ تجارتی امور اور امن و استحکام کے باہمی ایکشن پلان پر بھی بات ہوگی، جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش کا معاملہ بھی زیرغور لایا جائے گا۔
پاک افغان وزراء خارجہ سطح کے مذاکرات کا ایجنڈا سامنے آ گیا، گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کی گئی، خطےسے دہشت گردی کا خاتمہ اور افغان مسئلے کا مستقل حل، سرحد پار دہشت گردی اور بارڈر مینجمنٹ، دو طرفہ تجارت اور امن و استحکام کا باہمی ایکشن پلان جس کے سلسلے میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وفد کے ساتھ ہفتہ کی صبح ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ رہے ہیں ۔
وفود کی سطح پر مذاکرات میں جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش کا معاملہ بھی زیرغور لایا جائے گا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
رواں برس سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کابل کے دورے کیے۔
12 جون 2018 ءکو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کابل کا دورہ کیا تھا تاہم دوسری جانب دسمبر 2015ء میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں آخری بار افغان صدر اور وزیر خارجہ پاکستان آئے اس کے بعد کئی بار دعوت کے باجود افغان قیادت پاکستان نہیں آئی ۔
البتہ جنوری میں افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ اور وزیر داخلہ نے سیکیورٹی معاملات پر تحفظات کااظہار کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا ۔
پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حلف لینے کے بعد سب سے پہلا افغانستان کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے بھی اپنے ہم منصب کو افغانستان آنے دعوت دی ۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کو افغانستان کے مسائل کے سیاسی حل میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کے بعد یہ دورہ اہمیت کا حامل ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے دورے میں افغان صدر کو وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان آنے کی دعوت بھی دیں گے۔
وزیرخارجہ آج (ہفتے کی) شام کو ہی وطن واپس آ جائیں گے۔