کابل ،اسلام آباد (صباح نیوز،نمائندہ جنگ) پاکستان اور افغانستان نے جلال آباد قونصل خانہ دوبارہ آپریشنل کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مذاکرات میں مشترکہ اقتصادی کمیشن بنانے اورپاک افغان ایکشن پلان پر کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیاہے ، یہ اتفاق رائے ہفتے کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میںپاکستانی وفد اور افعان قیاد ت کے درمیان ہونے والی ملاقاتو ںاور وفود کی سطح کے مذاکرات میں ہوا،مذاکرات کے دوران افغانستان سے درآمدات پر ڈیوٹی ختم، پولیس و قانون نافذ کرنےوالے اہلکاروں کی تربیت اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے بھی فیصلے کئے گئے، ادھر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خوف کے بادل چھٹ گئے، ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں ہمیں باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہوگا، دورہ کابل مفید رہا، افغان صدر اور وزیر خارجہ اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں شاہ محمود قریشی افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے،شاہ محمود قریشی کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے پر افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوگئے۔افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو خیر سگالی کا پیغام پہنچایا، دونوں ممالک نےمشترکہ اقتصادی کمیشن اور افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے جلال آباد قونصل خانے کی سیکیورٹی کے معاملات جلد حل کرنے پر اتفاق کیا اور قونصل خانہ دوبارہ آپریشنل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان ہم قیادت سے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امن کے لئے افغان زیر قیادت سیاسی عمل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ہر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان پولیس کو پاکستان میں ٹریننگ دینے کی پیشکش کی اور دونوں ملکوں کے درمیان معاملات کے بہتر حل کے لئے رابطے جاری رکھنے پر زور بھی دیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان سے درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی اور وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 40ہزار ٹن گندم کے تحفے کا خط افغان صدر کے حوالے کیا۔اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورے کے دوران افغان مہاجرین کی با عزت واپسی کا معاملہ بھی افغان قیادت کے سامنے اٹھایا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریباً 45منٹ تک جاری رہی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر افغان صدر نے شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر اشرف غنی کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا تاہم یہ مذاکرات تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام امور پر مثبت انداز میں تفصیلا بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں دونوں جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔