• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی پی او پاکپتن کیس، سپریم کورٹ سابق آئی جی پر شدید برہم، رپورٹ مسترد، نئی انکوائری کا حکم

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں سابق آئی جی کلیم امام پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ مسترد کر دی اور سینئر پولیس افسر خالد لک کو نئی انکوائری رپورٹ 15 دن میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سابق ڈی پی پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ڈی پی او پاکپتن کا رات ایک بجے مشکوک انداز میں تبادلہ ہضم نہیں ہو رہا،آپ کہتے ہیں کہ کچھ ہوا ہی نہیں ، نتائج بھگتنا ہوں گے، وزیر اعلی ہائوس میں اجلاس غیر اخلاقی تھا اور غیر اخلاقی اجلاس پر آرٹیکل 62 ون ایف لگ سکتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، احسن اقبال جمیل گجراور سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے سپریم کورٹ میں پیش ہوتے ہوئے غیرمشروط معافی مانگ لی، سپریم کورٹ کے طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور احسن اقبال جمیل گجر عدالت پیش ہوئے، وزیراعلیٰ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ وزیراعلی ٰبنے تیسرا دن تھا جب مانیکا فیملی اور پولیس کے واقعے کا علم ہوا، عثمان بزدار نے کہا کہ بطور وزیراعلی ٰ بتایا گیا کہ مانیکا فیملی کو خدشات ہیں، آئی جی اسلام آباد میں تھے اس لیے افسران کو بلایا، چاہتا تھا معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو جائے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے رات 10 بجے پولیس افسران کو طلب کیا؟چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جناب وزیراعلیٰ، احسن اقبال جمیل گجر کو پولیس افسران کے سامنے بٹھانے کی کیا ضرورت تھی، یہ شخص کہتا ہے میں بچوں کا گارڈین ہوں اسے بتائیں قانون میں گارڈین کا کیا مفہوم ہے، والدین کی زندگی میں یہ کیسے گارڈین ہوسکتا ہے،چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا افسر آر پی او کو کہتا ہے کہ صبح ڈی پی او کی شکل نظر نہ آئے، رات ایک بجے کا تبادلہ ہضم نہیں ہو رہا ۔وزیراعلی ٰ پنجاب نے کہا کہ میں نے افسران کا حال احوال پوچھا اور ان کی خود چائے سے تواضع کی اور آر پی او سے کہا کہ اس معاملے کو خود حل کریں تاہم کوئی سیاسی دبائو نہیں ڈالا، میرا کسی سے ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب انکوائری ہوگی تو سارے رابطے سامنے آجائیں گے،وزیراعلی ٰپنجاب عثمان بزدار اور احسن اقبال جمیل گجر نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل پولیس کلیم امام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان سے کہا کہ ہم نے آپ پر اعتماد کر کیرپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا تھا،آپ نے بدنیتی سے رپورٹ بنائی ہے،ہم نے لکھ دیا تو آپ پولیس میں نہیں رہیں گے۔

تازہ ترین